صارفی مصنوعات کی نمائش کے ثمرات۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والی چوتھی چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو ، نے پیمانے کے ساتھ ساتھ نئی مصنوعات ، شرکاء اور نمائش شدہ برانڈز کی تعداد کے لئے ریکارڈ توڑ دیئے۔منتظمین کے مطابق رواں سال ہونے والی چھ روزہ ایکسپو میں 71 ممالک اور خطوں کے مجموعی طور پر 4019 برانڈز پیش کیے گئے، ان اعداد و شمار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 19 فیصد اور 9 فیصد اضافہ ہوا۔ایکسپو کے دوران 1462 نئی مصنوعات لانچ کی گئیں ، جو سال بہ سال 45 فیصد اضافہ ہے ، اور مرکزی مقام پر شرکاء کی تعداد 16 فیصد اضافے کے ساتھ 373000 ہوگئی۔

یہ سالانہ نمائش چین کی واحد قومی سطح کی صارفی مصنوعات کی نمائش ہے، اور یہ پورے ایشیا بحر الکاہل خطے میں سب سے بڑی کنزیومر ایکسپو ہے. اس سال شرکت کرنے والے عالمی کاروباری اداروں نے نئی اور اپ گریڈ مارکیٹ مصنوعات کی نمائش کی، کاروباری تعاون کے معاہدے  طے کیےاور چینی صارفین کو راغب کرنے کی مزید کوششیں کیں

یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور 1.4 بلین کی آبادی کے ساتھ، چین کے پاس صارفین کی ایک بہت بڑی، مسلسل بڑھتی ہوئی مارکیٹ ہے. رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین میں کھپت نے جی ڈی پی کی نمو میں 73.7  فیصد کا حصہ ڈالا اور اپریل میں چین کا ریٹیل خوشحالی انڈیکس 50.4 فیصد تک پہنچ گیا جو مسلسل ایک سال توسیع کی حد میں رہا ہے۔ اس وقت چین میں متوسط آمدنی والے افراد کی تعداد 400 ملین سے زیادہ ہے اور توقع ہے کہ 2035 تک یہ تعداد 800 ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ اپنی بڑھتی ہوئی خرچ کی طاقت کے ساتھ ساتھ ، چینی صارفین اب اعلیٰ معیار کی مصنوعات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ، اور کئی بین الاقوامی مصنوعات چینی صارفین کی مارکیٹ کی طلب کو پورا کرتی ہیں ، جو پوری صنعتی زنجیر کو بھی فائدہ پہنچاتی ہیں۔اس سے قبل مارچ میں ایک حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک اس سال گھریلو طلب کو بڑھائے گا اور مستحکم معاشی بہاؤ کو فروغ دے گا، جبکہ صارفین کے اخراجات میں مستحکم ترقی کو فروغ دے گا

اسی طرح رواں سال کی کنزیومر ایکسپو میں، بین الاقوامیت کا معیار بھی ایک نئی بلندی پر پہنچ گیا. نمائش میں غیر ملکی نمائش کنندگان اور برانڈز کی تعداد پچھلے سالوں سے کہیں زیادہ رہی ہے  ، 84 ملکی اور غیر ملکی برانڈز نے اپنا ڈیبیو کیا اور برطانیہ ، منگولیا ، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک نے پہلی بار نمائش میں حصہ لیا۔معاشی اعتبار سے دیکھا جائے تو آج مارکیٹ سب سے قیمتی وسائل میں سے ایک ہے. غیر ملکی کمپنیوں کے لئے، چین کی سپر مارکیٹ کا مطلب منافع اور آمدنی ہے. غیر ملکی کمپنیوں کی نظر میں، چینی مارکیٹ  انہیں جدت طرازی کی طاقت کا ایک مستقل سلسلہ بھی فراہم کرتی ہے. بہت سے نمائش کنندگان نے کہا کہ وہ چینی مارکیٹ کو عالمی جدت طرازی کے انجن اور صارفی رجحانات کےاشارے کے طور پر دیکھتے ہیں ،بقول ان کے “یہاں آپ براہ راست تجربہ حاصل کرسکتے ہیں اور پھر دنیا میں نئی ٹیکنالوجیوں کو فروغ دے سکتے ہیں”۔

 صرف یہی نہیں، چین کے کھلے اور اعلیٰ معیار کے کاروباری ماحول نے آئندہ غیر ملکی کمپنیوں کے لئے ایک کھڑکی کھول دی ہے. قابل ذکر بات  یہ ہے کہ رواں سال فروری میں “59 ممالک کے اہلکاروں کے لئے چین کے صوبہ ہائی نان میں ویزا فری انٹری کو توسیع دینے” کی پالیسی کے نفاذ کے بعد ، بہت سے غیر ملکی مہمانوں کو اس نمائش کے لئے ویزا اپلائی کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ یہ چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کی توسیع کا عکس ہے اور  اس کے ثمرات یوں سامنے آئے کہ رواں سال کی کنزیومر ایکسپو کے اختتامی روز 36 کمپنیوں اور برانڈز نے اگلی کنزیومر ایکسپو میں پیشگی شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ سو کہا جا سکتا ہے کہ عالمی کنزیومر ایکسپو کاروباری افراد کے درمیان رابطے کو آسان بنانے کے لئے ایک قابل قدر پلیٹ فارم ہے ، جس کے ذریعے شراکت داری اور روابط قائم ہوتے ہیں ، اور اس سے تجارت اور سرمایہ کاری کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے، اور عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ہر متعلقہ شخص کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link