پہاڑوں میں آنکھ مچولی کھیلتی نئے راستے کھولتی، چائنا لاوس ریلوے۔ | تحریر : سارا افضل

چین لاؤس ٹرین کو زمینی ٹریک  پر چلتے دیکھنا ہے تو اس کے لیے ریلوے سٹیشن پر آنا ہوگا۔ یہ بات چائنا-  لاوس ریلوے کے لیے ازراہِ مذاق کہی جاتی ہے کیونکہ  جنوبی چین کے صوبے  یوئن نان اور شمالی لاؤس کے پہاڑوں سے گزرتی  اس ٹرین کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹرین  یا تو ہوا میں ہوتی ہے یا پھر سرنگ میں چلتی ہے ، ایک سرنگ سے نکلتے ساتھ ہی دوسری سرنگ میں اور وہاں سے ہوا میں معلق کسی پل پر سے گزرتی ہے ۔ جب یہ ٹرین ریلوے سٹیشن پر آتی ہے تب ہی مکمل ٹرین کو زمینی ٹریک پردیکھا جا سکتا ہے۔

چائنا- لاوس ریلوے   جنوب مغربی چین کے صوبہ یوئن نان کے شہر کھن منگ کو لاؤس کے دارالحکومت وینٹیان سے ملانے کا تاریخی منصوبہ ہے، جس نے  ۳ دسمبر ۲۰۲۱  سے اپنی سروسز کا آغاز کیا  تھا۔ ہائی کوالٹی  بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی شاندار مثال   یہ ریلوے  منصوبہ ایک مربوط حکمت عملی کے ساتھ ڈاکنگ پروجیکٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے جو  لاؤس کو “لینڈ لاکڈ  سے لینڈ لنکڈ  ملک میں تبدیل کرنے”کے حوالے سے بے حد اہم  ہے۔   بی آر آئی کے آغاز کے بعد ، چین -لاؤس ریلوے پہلا بین الاقوامی ریلوے  پراجیکٹ ہے جس میں  بنیادی سرمایہ کاری  چین کی طرف سے کی گئی ۔ ایک ہزار  کلومیٹر سے زیادہ طویل یہ ریلوے   چین کےانتظامی و تکنیکی معیار کے مطابق مکمل طور پر   چینی سازوسامان کے ساتھ تعمیر کی گئی ہے اور براہ راست چین کے ریلوے نیٹ ورک سے منسلک ہے۔ تعمیر کے دوران  چائنا-لاؤس ریلوے کو مشکل جغرافیائی صورتِ حال  اور سال بھر برسنے والی بارشوں کی وجہ سے بے حد مشکلات کا سامنا رہا تاہم ثابت قدمی کے ساتھ کام جاری رہا اور  گیارہ  سال کی مسلسل  محنت کے بعد  یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا ۔ریلوے ٹریک پر  پلوں اور سرنگوں  کا تناسب ۸۷ اعشاریہ ۳ فی صد  ہے جس میں ۹۳ سرنگیں اور ۱۳۶  پل ہیں ۔   بجلی کے ذریعے  ۱۶۰ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار  سے چلنے والی یہ   مسافر اور کارگو ٹرین اس علاقے کے لیے ایک ” گیم چینجر ” ہے۔ اس نے لاؤس میں مقامی لوگوں کے لیے ایک  لاکھ  سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں اور اس راستے پر موجود دیہات  کے لیے تقریبا ۲ہزار کلومیٹر سڑکوں اور نہروں کی تعمیر میں معاونت فراہم کی  ہے۔ اس منصوبے کے بارے میں ورلڈ بینک نے تخمینہ لگایا تھا کہ  چین-لاؤس ریلوے کی تعمیر اور آپریشن کے بعد  لاؤس میں مجموعی مقامی  پیداوار میں ۲۱ فیصد اضافہ ہوگا۔اس ٹرین کے آغاز کے بعد سے کھن منگ سے وینٹیان تک  کا سفر ۳۶  گھنٹے سے کم ہو کر ۱۲ گھنٹے رہ گیا ہے  جب کہ کھن منگ سے لاوس کی سرحد تک  کا سفر اب ۱۲ نہیں بلکہ صرف  ۳ گھنٹے میں طے ہوجاتا ہے۔  وینٹیان سے کھن منگ تک براہ راست نقل و حمل   اور وقت کی بچت سے چین اور لاؤس کے لوگوں اور اس راستے کے ساتھ ہر ایک کو بڑی سہولت ملی ہے۔

اس ریلوے ٹریک  کے ساتھ ۸ اسٹیشنز  ہیں ان میں سے ۴  چین میں اور ۴  اسٹیشن لاؤس میں ہیں ۔ یہ تمام سٹیشن  سیاحتی اعتبار سے بھی شاندار علاقے ہیں مثلاً کھن منگ جو صوبہ یوئن نان کا دارالحکومت ہے ، پتھر  کی  چٹانوں کے قدرتی  جنگل، ڈیانچی جھیل اور ایشیا  میں پھولوں کی سب سے مارکیٹ کے لیے مشہور ہے۔اس کے بعد پوئر کا سٹیشن آتا ہے جو  چین کی مشہورِ زمانہ  پوئر چائے کا آبائی گھر کہا جاتا ہے اور یہاں پر چائے کے قدیم ترین باغات ہیں۔ یہاں   تیانگھے فاریسٹ پارک میں سرخ پانڈا، ہرن، لوریز اور گینڈے پائے جاتے ہیں ۔اس کے بعد آتا ہے زندگی سے بھرپور ،شی شوانگ بن نا  جو کہ چین  کے منی تھائی لینڈ کے طور پر مشہور  ہے ۔ یہاں بدھ مت  کی خانقاہیں  اور پگوڈاز ، جنگلی ہاتھیوں  کی وادی، دائی قومیت کی رنگا رنگ  ثقافت، شاہی باغات ، چین کے سب سے بڑے نباتاتی باغ اور برساتی جنگلات  کے ساتھ قدرتی ماحول کی خوبصورتی قابلِ دید ہے۔اس کے بعد چین کا آخری سٹیشن ہے موہان جو کہ  دائی، ہانی اور دیگر  قومیتوں کے  دیہات  پر مشتمل ہے اور ان کی منفرد ثقافت کا شاندار تجربہ فراہم کرتا ہے ۔ چین سے آنے والی ٹرین کا  سرحد پار کرنے کے بعد لاؤس میں پہلا اسٹاپ بوتین ہے اس کے بعد وینٹیان تک پہنچتے ہوئے راستے میں ملینیم بدھا کا دارالحکومت لوانگ پرابانگ آتا ہے جو ، لاوس کا دورہ کرنے والوں کے لیے اپنی مارننگ مارکیٹ، ژینگ تھونگ ٹمپل ، کوانگسی آبشاروں اور رائل پیلس میوزیم کے لیے مشہور ہے۔اس کے بعد، غیر معمولی خوبصورت شہر وانگ وینگ آتا ہے  جسے چین کے خوبصورت ترین سیاحتی مقام گولین سے مماثلت کی وجہ سے “لٹل گولین” کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ آوٹ ڈور سپورٹس کے شوقین افراد کی جنت کہلاتا ہے۔ وانگ وین کے بعد ٹرین پہنچتی ہے اپنی منزلِ مقصود ، لاؤس کے  دارالحکومت وینٹیان تک جو وینٹیاین آرک ڈی ٹرومف اور گریٹ بدھ ٹمپل  کے لیے مشہور  ہے ۔ وینٹین بدھ مذہب کا مقدس شہر مانا جاتاہے۔

کچھ سال پہلے تک بس کے ذریعے دشوار گزار پہاڑی علاقوں سے ہوتے ہوئے وینٹیان تک پہنچنے کا  جو سفر ۳ دن لے لیتا تھا وہ اب ایک ہی دن میں شاندار سفری سہولیات کی حامل آرام دہ ٹرین میں مکمل ہو جاتا ہے اور اس سےدونوں ممالک کے طلبا، سیاح اور کاروباری افراد کو فائدہ ہواہے.  ہر  چینی بلٹ ٹرین میں موجود سہولیات کے ساتھ ساتھ اس ٹرین میں خاص طور پر ایک سہ لسانی سروس فراہم کی گئی ہے اور مسافروں کے لیے تمام تحریری ہدایات اوراعلانات چینی ، لاؤ اور انگریزی زبان میں کیے جاتے ہیں۔ چارجنگ پوائنٹس میں چین اور لاؤس میں استعمال ہونے والے دونوں طرح کے  ساکٹس دستیاب  ہیں۔ہر ٹرین میں ایس او ایس کال بٹن کے ساتھ معذور مسافروں کے لیے دو خصوصی نشستیں ہیں۔ مختلف ضروریات کے حامل  مسافروں کی   پہچان کے لیے ٹرین میں پانچ رنگ استعمال کیے جاتے ہیں۔ نیلارنگ عمر رسیدہ مسافروں کے لیے ، پیلا بچوں کے لیے ، سبز  رنگ بیمار مسافروں کے لیے ، جامنی رنگ  معذور افراد کے لیے  اور سرخ رنگ حاملہ خواتین  کی نشاندہی کرتا ہے۔ٹرین میں سامان کے لیے ڈیجیٹل ٹریکر بھی دستیاب ہیں۔ آپ اسے اپنے سامان پر رکھ کر اپنے موبائل فون کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔ اگر سامان کو اس کے ریک سے ایک خاص فاصلے سے آگے لے جایا جاتا ہے تو ، آپ کا فون فوراً آپ کو متنبہ کرے گا۔

مجموعی طور پر اس سروس نے نہ صرف چین اور لاؤس کے درمیان لوگوں کی آمد و رفت اور تجارت کے بہاؤ کو مزید آسان بنایا ہے بلکہ سیاحت اور دیگر صنعتوں کی بحالی کے لئے ‘ایکسلریٹر پیڈل’ بھی دبا دیا ہے۔ چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے مضبوط ثقافتی، اقتصادی اور جغرافیائی تعلقات ہیں ،لہذا ان کے مابین  ٹرین کا سفر زیادہ سے زیادہ مقبول ہونے کی توقع ہے. اب تک صرف دو  روٹس موجود ہیں ایک چائنا-لاؤس ریلوے اور دوسرا چائنا ویت نام ریلوے ۔ چائنا-لاؤس ریلوے چین-تھائی ریلوے کے لیے ٹریل بلیزر کے طور پر بھی کام کرے گا اور توقع ہے کہ مستقبل قریب میں  کھن منگ سے بینکاک تک بھی بلٹ ٹرین کے ذریعے سفر  کی سہولت دستیاب ہو گی ۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link