لیاری بلڈنگ سانحہ: ایک درد ناک المیہ اور لمحہء فکریہ۔ | تحریر : مبینہ خان

لیاری کراچی کا ایک قدیم گنجان آباد علاقہ جہاں زندگی اپنی مخصوص رفتار اور انداز میں رواں دواں ہے مگر حالیہ دنوں میں اس علاقے کو ایک المناک حادثے نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ایک بوسیدہ رہائشی عمارت اچانک زمین بوس ہوگئی

جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں کئی افراد زخمی ہوئے اور کئی کے خاندان اجڑ گئے – اس سانحے نہ صرف علاقہ مکینوں بلکہ پورے شہر کو افسردہ کردیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق مذکورہ عمارت کئی سال پرانی تھی اور اس کی حالت نہایت خراب تھی بار بار مکینوں اور علاقہ مکینوں کی طرف سے متعلقہ اداروں کو شکایات کی گئیں کے عمارت خستہ حال ہے اور کسی بھی وقت گر سکتی ہےمگر افسوس کہ کسی نے ان گذارشات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا بلدیاتی اداروں کی غفلت ؛ ناقص نگرانی اور غیر ذمہ داری نے ایک اور سانحہ جنم دیا  یہ پہلا موقع نہیں کراچی میں کوئی عمارت گرنے کا حادثہ پیش آیا ہو ہر سال مون سون کی بارشوں یا وقت کے ساتھ عمارتوں کی بوسیدگی کے باعث ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں مگر پھر بھی کوئی مستقل اور مؤثر اقدام نہیں اٹھایا جاتاا اس سانحہ سے یہ بات بھی کھل کر سامنے اتی ہے کے شہری منصوبہ بندی اور تعمیراتی قوانین پر نہ تو صحیح عملدرآمد ہوتا ہے اور نہ ہی ان کی کوئی نگرانی کی جاتی ہے۔

سانحے کے بعد ریسکیو کے ادارے موقع پر پہنچے مقامی لوگوں نے بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لیا ملبہ سے کئی افراد کو زندہ نکالا گیا مگر کچھ موت کی آغوش میں چلے گئے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں ان کے زخم الفاظ سے بیان نہیں ہو سکتے۔

اب وقت  آچکا ہے کے صرف افسوس اور مزمت سے آگے بڑھا جائے حکومت کو چاہئے کہ پرانی اور خطرناک عمارتوں کی مکمل فہرست تیار کرے ان کا معائنہ کروایا جائے اور جہاں خطرہ ہو وہاں بر وقت خالی کروایا جائے متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی امداد دی جائے ان کے لئے متبادل رہائش کا بندوست کیا جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link