معتدل خوشحال معاشرے کا حامل چین ، انسانی حقوق کے عالمی معیار پر پورا اترتا ہے۔ | تحریر : ساراافضل

ہر شخص کو اپنی اور اپنے خاندان کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے مناسب معیار زندگی کا حق حاصل ہے ، جس میں خوراک، لباس ، رہائش اور طبی دیکھ بھال اور ضروری معاشرتی خدمات شامل ہیں  اور بے روزگاری ، بیماری ، معذوری ، بیوگی ، بڑھاپے یا دیگر ذریعہ معاش کی کمی کی صورت میں تحفظ کا حق ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اس عالمی اعلامیے کی  روشنی میں دیکھا جائے تو  چین نے اپنے عوام کو ایک خوشحال زندگی فراہم کرنے کے لیے انسانی حقوق کی تمام شرائط پر عمل کیاہے۔

گزشتہ سال  مارچ کے مہینے میں  چین نے  اعلان کیا تھا کہ اس نے ۲۰۲۱  میں کامیابی کے ساتھ   میں ہر لحاظ سے “معتدل خوشحال معاشرے” کا  حصول کیا ہے۔ ” معتدل  خوشحالی ” جسے چینی زبان میں ژیاؤ کانگ کہا جاتا ہے   اس کی پیمائش معیشت ، جمہوریت ، سائنس ، تعلیم ، ثقافت ، معاشرے اور لوگوں کے معیار زندگی سمیت متعدد عوامل کے مطابق کی جاتی ہے۔ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر کی تکمیل کےایک بنیادی اشاریے کے طور پر، غربت کی حد سے نیچے رہنے والے تمام دیہی افراد کو ۲۰۲۰ تک غربت کی حد سے سے باہر نکال لیا  گیا تھا، جو مطلق غربت کے خاتمے کی علامت ہے۔ غربت کے خلاف اس جنگ میں ۲لاکھ ۵۵ ہزار سے زائد ورک ٹیمز اور ۳۰ لاکھ سے زائد کارکن دیہی علاقوں میں بھیجے گئے تاکہ دیہات کے ہر گھرانے کو  غربت سے چھٹکارا دلانے میں مدد مل سکے۔نتیجتا ، چین کو تقریبا ۱۰۰ ملین دیہی افراد کو غربت سے نکالنے میں صرف آٹھ سال لگے جو انسانی حقوق کی تاریخ کی ایک روشن مثال ہے۔ چین نے دیہی خدمات میں  دیکھ بھال کی فراہمی اور میڈیکل انشورنس کے نظام کو بھی بہتر بنایا ہے ، جس سے لوگوں کو خراب صحت کی وجہ سےواپس غربت کا شکار  ہونے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔چین کی بنیادی میڈیکل انشورنس ایک اعشاریہ ۳  بلین سے زائدلوگوں کا احاطہ کرتی ہےاور بڑھاپے کی بنیادی انشورنس ایک ارب سے زیادہ لوگوں کا احاطہ کرتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ملک کے پاس اب سماجی تحفظ کا دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک  ہے.

اقتصادی ترقی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے ، چین نے تعلیم ، روزگار ، سوشل انشورنس اور عوامی صحت جیسے شعبوں میں بنیادی عوامی خدمات تک مساوی رسائی کو فروغ دیا ہے ، جس سے تمام سماجی طبقات کی زندگیوں کو بہتر بنایا گیا ہے۔اب تک صحت عامہ، ثقافت اور کھیلوں اور معذور افراد کے لیے خدمات جیسی بنیادی عوامی خدمات میں گیارہ سو  سے زائد نیشنل سٹینڈرڈ جاری کیے جا چکے ہیں اور ۲۰۲۷ تک تقریبا ۲۰۰ نئے قومی اور صنعتی سڈینڈرڈز  کا اضافہ کیا جائے گا اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ۸۰پائلٹ ایریاز قائم کیے جائیں گے۔

آن لائن معیشت کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ ، چین میں ڈیلیوری مین ، آن لائن کار ہیلنگ سروس ڈرائیورز ، گھریلو سروس فراہم کنندگان اور انٹرنیٹ مارکیٹنگ کے ماہرین کے طور پر کام کرنے والے افراد کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔آل چائنا فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (اے سی ایف ٹی یو) کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے ۴۰۲ ملین ملازمین میں سے تقریبا ۸۴ ملین ان نئی قسم کی ملازمتوں  سے وابستہ ہیں ۔لیکن انہیں اپنے حقوق و مفادات کے تحفظ کے حوالے سے نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور اسی لیے حالیہ برسوں میں چین نے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات جاری کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کارکنوں کو اب کم از کم اجرت کی ضمانت کے نظام میں شامل کیا گیا ہے.انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی وزارت کی قیادت میں، ان نئے علاقوں میں کام کرنے والے لوگوں کو کام سے متعلق  کسی بھی حادثے یا زخمی ہونے سے بچانے کے لیے ایک پائلٹ پراجیکٹ جولائی ۲۰۲۲ میں سات شہروں اور صوبوں میں شروع کیا گیا تھا. ستمبر ۲۰۲۳ تک ، مجموعی طور پر ۶ اعشاریہ ۶۸ ملین افراد اس نئی قسم  انشورنس میں شامل ہوئے ہیں۔اس عرصے کے دوران، کام کے دوران زخمی ہونے  کے تقریبا ۳۲ ہزار  معاملات کی تصدیق کی گئی اور تقریبا ۴۹۰ ملین یوآن  جو کہ ۶۸ ملین ڈالر بنتے ہیں معاوضے کے طور پر ادا کیے گئے۔ اس پائلٹ پروجیکٹ سے نہ صرف ان ورکرز کے حقوق ومفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا گیا ہے بلکہ اس نے مثبت معاشی ترقی کو فروغ دینے میں بھی بہت بہترین  کردار ادا کیا ہے۔اے سی ایف ٹی یو روزگار کی ان نئی شکلوں میں ٹریڈ یونینز کو بھی منظم کر رہا ہے  اور توقع ہے کہ ۲۰۲۳ سے ۲۰۲۵ تک ملک بھر میں تقریبا ۱۰ ملین نئے ممبران شامل ہوں گے۔

چین باتیں کرنے یا محض بیانات جاری کرنے کی بجائے   ٹھوس اقدامات کے ذریعے انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں ایک معتدل خوشحال معاشرے کا حصول نہ  صرف چین کی ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ انسانیت کے لیے بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔ عوام کو ترجیح دیتے ہوئے  چین نے انسانی حقوق کی ترقی کا ایک ایسا راستہ اختیار کیا ہے جو وقت کے رجحان کی پیروی کرتا ہے اور اس کے قومی حالات کے مطابق ہے ، چینی جدیدیت کو آگے بڑھانے کے دوران انسانی حقوق کے تحفظ کو مضبوط بناتا ہے۔ سب کے لیے مشترکہ خوشحالی کے حصول کی خاطر چین کا کام انسانی حقوق کے تحفظ کی اعلی سطح کے لیے کوشش کر رہا ہے ، یہ لوگوں کی زندگیوں کو مزید بہتر بنائے گا ، امیر اور غریب کے درمیان فرق کو کم کرے گا ، اور تمام لوگوں کو ترقی کے فوائد بانٹنے کے قابل بنائے گا۔ یہی وہ مشترکہ خوشحالی ہے جس کا تصور چین نے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل  کی صورت میں دیا اور  اس کا  کامیاب عملی نمونہ  خود اپنے ہی یہاں  نافذ کر کے دکھایا  جواس تصور کے عملی اور ممکن ہونے کا ثبوت ہے۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link