چین کی اقتصادی صلاحیت پر عالمی اعتماد۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

دنیا کے ممتاز اقتصادی رہنماؤں نے اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے کے چین کے فیصلے کو سراہا ہے اور چین کی اقتصادی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حال ہی میں بیجنگ میں منعقدہ چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2024 میں کیا جس میں بین الاقوامی اسکالرز، کاروباری شخصیات، حکومتی عہدیداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے چین اور دنیا کی ترقی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سال کے اجلاس میں بیرونی  ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تقریباً 100 سی ای اوز نے شرکت کی جن میں 30 سے زائد کا تعلق امریکہ سے تھا۔اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فرینڈز آف چائنا ڈیولپمنٹ فورم کا دائرہ مسلسل وسیع ہو رہا ہے ۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین اپنی معیشت کو اعلیٰ شرح سے اعلیٰ معیار کی ترقی میں تبدیل کر رہا ہے اور اعلیٰ معیار کی ترقی بالآخر اصلاحات پر منحصر ہے۔ انہوں نے عالمی معیشت کے حوالے سے رواں سال اور آئندہ برس کے لئے 3 فیصد سے زیادہ کی ترقی کی پیش گوئی ظاہر کی اور تمام ممالک کے لئے گہری ساختی اصلاحات پر زور دیا تاکہ انٹرپرینیورشپ ، جدت طرازی اور معاشی کارکردگی کے حالات کو بہتر بنایا جاسکے کیونکہ دنیا کو کم پیداواری صلاحیت ، اعلی قرضوں کی سطح اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کا سامنا ہے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے ڈیجیٹل اور گرین تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے امکانات پیش کیے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت میں چین کی قائدانہ پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چین کا عمدگی سے تیار کردہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ایک اہم آغاز فراہم کرتا ہے۔گرین اکانومی کو آگے بڑھانے کے حوالے سے انہوں نے چین کو قابل تجدید توانائی کے استعمال میں عالمی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین گرین موبلٹی میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔انہوں نے کم آمدنی والے ممالک کو سستی طویل مدتی فنانسنگ فراہم کرنے میں آئی ایم ایف کی مدد کرنے پر چین کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی جن میں موسمیاتی تبدیلی اور وبائی امراض کی تیاری اور صلاحیت کی ترقی کے اقدامات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین کی قابل ذکر ترقیاتی کامیابی نے کروڑوں افراد کو زبردست ثمرات فراہم کیے ہیں اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چین اور دنیا موجودہ چیلنجوں سے نمٹ سکتے ہیں اور تعاون کے ذریعے سب کے لئے خوشحال مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔

ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے بھی عالمی چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سے عالمی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو “ناقابل تصور” خلیج کا سامنا ہے جہاں اگلی دہائی میں 1.1 بلین نوجوانوں کے افرادی قوت میں شامل ہونے کی توقع ہے جبکہ متوقع ملازمتیں صرف 325 ملین ہوں گی۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ محض ایک پیش گوئی ہے، حقیقی تعبیر نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں میں چین کا “قابل ذکر سفر” اس بات کا ثبوت ہے کہ کیا کچھ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1978 میں چین کی اصلاحات اور کھلے پن کے بعد سےملک نے 770 ملین دیہی باشندوں کو غربت سے نکالا ہے اور اصلاحات کی وجہ سے چین نے بنیادی طور پر اپنی ترقی کے راستے کو تبدیل کیا ہے ، تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ہر سال 8 ملین سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوئیں ، جس سے عالمی غربت 44 فیصد سے کم ہوکر 9 فیصد ہوگئی۔ بنگا نے مزید کہا کہ کبھی عالمی بینک کا بڑا قرض دار کہلانے والا ملک چین اب بینک کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک ہے۔

امریکہ کی سب سے بڑی اسمارٹ فون ایمپائر ایپل کے سی ای او  ٹم کک نے بھی فورم میں شرکت کی۔ اس سے قبل انہوں نے چین کے شہر شنگھائی میں ایک نیا ایپل اسٹور کھولنے کی تقریب میں شرکت کی اور چین کے وزیر تجارت وانگ وین تاؤ سے ملاقات کی۔کک نے کہا کہ “مجھے لگتا ہے کہ چین واقعی کھل رہا ہے، اور میں یہاں آکر بہت خوش ہوں۔”انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایپل چین میں تحقیق اور ترقی میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے گا اور ایپل کا فلیگ شپ مکسڈ رئیلٹی ہیڈسیٹ ، ویژن پرو ، اس سال کے آخر تک چین میں فروخت کے لئے پیش کیا جائے گا۔مرسڈیز بینز گروپ اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کانگ لین سونگ نے اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا کہ  چین ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی اور متحرک مارکیٹ ہے، اور ہم نے گزشتہ چند سالوں میں چین میں اپنی آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ کیا ہے. بوئنگ گلوبل کے  صدر، برینڈن نیلسن نے کہا، “ہم چین کو ہوا بازی میں ایک صارف کے بجائے ایک شراکت دار کے طور پر زیادہ دیکھتے ہیں۔”

حقائق کے تناظر میں  کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر کے صف اول کے کاروباری ادارے چین میں سرمایہ کاری بڑھانے کے خواہش مند ہیں اور اعلیٰ ٹیکنالوجی اور جدت کے ذریعے اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے چین کے روشن امکانات کے بارے میں پر امید ہیں۔اس تناظر میں چائنا ڈیولپمنٹ فورم دنیا کو چینی معیشت کو بہتر طور پر سمجھنے میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے اور نہ صرف چین بلکہ دنیا کے لیے بھی نئے ترقیاتی امکانات اور تعاون کے مواقع پیش کر سکتا ہے۔

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link