چین افریقہ تعلقات کا مسلسل فروغ۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین نے صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں اصولوں کی بنیاد پر براعظم افریقہ کے ساتھ اپنی یکجہتی اور تعاون میں اضافہ کیا ہے اور دوطرفہ تعلقات مسلسل نئی بلندیوں کو پہنچ رہے ہیں۔اسی سلسلے کی تازہ کڑی بیجنگ میں چین۔افریقہ تعاون فورم 2024 کا سربراہ اجلاس ہے جسے فریقین کے مابین تعلقات کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ چین۔افریقہ تعاون کو آگے بڑھانے کی بات کی جائے تو اس میں چینی صدر شی جن پھنگ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ سنہ 2013 سے اب تک شی جن پھنگ افریقہ کے پانچ دورے کر چکے ہیں جن میں تنزانیہ، جنوبی افریقہ، جمہوریہ کانگو، زمبابوے، مصر، سینیگال، روانڈا اور ماریشس شامل ہیں۔ سنہ 2023 سے اب تک وہ چین میں کم از کم 20 افریقی رہنماؤں کی میزبانی کر چکے ہیں۔
شی جن پھنگ کے نزدیک چین افریقہ کے تمام ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے چاہے ان کا حجم، طاقت یا دولت کچھ بھی ہو۔ اسی طرح چین تمام افریقی ممالک کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھے ہوئے ہے اور ان کے وسائل سے قطع نظر ان کے ساتھ عملی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ان کا ماننا ہے کہ افریقہ ، افریقی عوام کا ہے اور افریقی امور کا فیصلہ افریقی عوام کو کرنا چاہیے۔یہی وجہ ہے کہ شی جن پھنگ نے چین کے افریقہ کے ساتھ تعلقات میں “پانچ نہیں” نقطہ نظر کی تجویز پیش کی ہے جو واضح کرتے ہیں کہ افریقی ممالک کی ترقی کے راستوں کی تلاش میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے جو ان کے قومی حالات سے مطابقت رکھتے ہیں۔ افریقی ممالک کے اندرونی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ افریقی ممالک پر چین کی مرضی مسلط نہیں کی جائے گی۔ افریقہ کی مدد میں سیاسی شرائط یا سیاسی مفاد کو نہیں دیکھا جائے گا۔ اور افریقہ کے ساتھ سرمایہ کاری اور مالی تعاون میں خود غرض سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی.
سن 2000 میں چین۔افریقہ تعاون فورم سمٹ کے قیام کے بعد سے ، چین نے افریقہ کے ممالک کو 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ریلوے کی تعمیر یا اپ گریڈ کرنے میں مدد کی ہے۔اسی طرح 10 تعاون کے منصوبوں، آٹھ بڑے اقدامات اور نو پروگراموں جیسی مہمات کے ذریعے، تقریباً ایک لاکھ کلومیٹر شاہراہیں، تقریباً 1000 پل، تقریبا 100 بندرگاہیں اور تقریبا 700 ملین صارف ٹرمینلز پر مشتمل ٹیلی کام نیٹ ورک سروس تعمیر یا اپ گریڈ کی گئی ہے۔2018 کے سربراہ اجلاس میں شی جن پھنگ نے اعلان کیا کہ افریقہ میں 10 لوبان ورکشاپس قائم کی جائیں گی تاکہ نوجوان افریقیوں کو مہارت کی تربیت فراہم کی جا سکے اور چین 1000 افراد کو اعلی صلاحیتوں کے عہدوں پر تربیت دینے میں مدد کرے گا۔ لوبان ورکشاپ پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کے لئے ایک چینی اقدام ہے۔
شی جن پھنگ کا نظریہ ہے کہ پائیدار دوستی کو مضبوط بنانے کے لیے چین “قربت” کے اصول پر عمل پیرا ہے۔چین اور افریقہ کا رشتہ راتوں رات نہیں قائم ہوا ہے۔ چینیوں کو اب بھی اچھی طرح یاد ہے کہ کس طرح 50 سال پہلے افریقی ممالک اور دیگر ترقی پذیر ممالک چین کو اقوام متحدہ میں لے گئے تھے۔یہی وجہ ہے کہ شی جن پھنگ کے نزدیک چین اور افریقہ ایک خاندان کی طرح قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔گزشتہ دہائیوں کے دوران، چین اور افریقہ کے تعلقات کے ہر اہم موڑ پر، دونوں فریقوں نے طویل مدتی نقطہ نظر اپنایا ہے، نئے مشترکہ مفادات اور تعاون کے مواقع کی نشاندہی کی ہے، اور دوطرفہ تعلقات کو نئی سطحوں تک بڑھایا ہے.شی جن پھنگ نے چین اور افریقہ کے درمیان اس طرح کے جذبے کو “پہاڑوں کے ذریعے راستے کاٹنے اور دریاؤں پر پل تعمیر کرنے” کے طور پر بیان کیا۔ ان کی نظر میں مسائل کو حل کرتے وقت “نیک نیتی” کا احترام لازم ہے اور یہی چین۔افریقہ تعلقات کے مسلسل فروغ کی کلید ہے۔