افریقی عوام کا مخلص دوست۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

اس وقت چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چین افریقہ تعاون فورم سمٹ 2024 کا رنگ قدرے غالب ہے۔یہ موقع نہ صرف چین کی افریقی ممالک سے دیرینہ دوستی کا مظہر بن چکا ہے بلکہ مستقبل کے تعاون میں ایک نئے باب کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران، دنیا کے ان دو سب سے بڑے ترقی پذیر فریقوں کے مابین اتحاد اور تعاون نے مسلسل باہمی ثمرات لائے ہیں.بنیادی طور پر یہ شراکت داری باہمی احترام، مشترکہ امنگوں اور مشترکہ مستقبل کو فروغ دینے کے عزم پر استوار ہے۔ عالمی چیلنجوں کے اس دور میں چین اور افریقہ کی شراکت داری بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے ایک شان دار نمونہ پیش کرتی ہے۔

افریقہ کے ساتھ چین کے تعلقات کی گہری تاریخی جڑیں ہیں جو افریقہ کی آزادی کی جدوجہد کے دوران یکجہتی اور باہمی حمایت پر مبنی ہیں۔ آج، یہ تجارت، سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر شعبہ جات کا احاطہ کرتے ہوئے ایک کثیر الجہتی شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے.قابل ذکر مثالوں میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بھی شامل ہے ، جس نے افریقی بنیادی ڈھانچے ، جیسے سڑکوں ، ریلوے ، بندرگاہوں اور پاور پلانٹس میں نمایاں سرمایہ کاری لائی ہے۔ ان منصوبوں کا تعلق محض فزیکل انفراسٹرکچر  سے نہیں ہے بلکہ یہ مشترکہ خوشحالی کے لئے پرعزم دو خطوں کو جوڑنے والے پل کی علامت ہیں۔اپنے ترقیاتی تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، چین اقتصادی ترقی کے لئے اہم نقل و حمل کی سہولیات کی تعمیر کے لئے افریقہ کے ساتھ  مسلسل کام کر رہا ہے. چینی کمپنیوں نے افریقی ممالک کو 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ریلوے، تقریباً ایک لاکھ کلومیٹر شاہراہیں، تقریباً ایک ہزار  پل، تقریباً 100 بندرگاہیں اور 66 ہزار کلومیٹر بجلی کی ترسیل اور تقسیم لائنوں کی تعمیر یا اپ گریڈ کرنے میں مدد کی ہے، جنہوں نے براعظم افریقہ میں رابطہ سازی کو ایک نئی قوت دی ہے۔

بنیادی ڈھانچے کے علاوہ، چین ہائیڈرو پاور، ہوا اور شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کے ذریعے براعظم کی سبز منتقلی کو آگے بڑھانے اور زرعی ٹیکنالوجی اور غذائی تحفظ میں کلیدی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے افریقہ کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے.گزشتہ دہائی کے دوران چین نے افریقہ میں 24 زرعی ٹیکنالوجی کے مظاہرہ مراکز قائم کیے ہیں اور 300 سے زائد جدید زرعی ٹیکنالوجیز کو مقبول بنایا ہے۔ ان کوششوں سے مقامی فصلوں کی پیداوار میں اوسطاً 30 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے افریقی ممالک میں 10 لاکھ سے زائد کاشت کار مستفید ہوئے ہیں۔

آگے بڑھتے ہوئے چین اور افریقہ کا مشترکہ وژن صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے شعبوں میں ان کی مشترکہ کوششوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ کووڈ 19 وبائی صورتحال کے مشکل دور میں بھی چین نے افریقی ممالک کو ویکسین اور صحت کی دیکھ بھال کے سامان سمیت وافر طبی امداد فراہم کی ہے۔ اسی طرح تعلیمی وظائف ، پیشہ ورانہ تربیت، اور ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کے ذریعے، چین نے افریقہ کے انسانی سرمائے کی ترقی میں حصہ لیا ہے.یہ اقدامات نہ صرف باہمی تفہیم کو فروغ دینے میں مددگار ہیں بلکہ افریقی نوجوانوں کو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں آگے بڑھنے کے لئے ضروری مہارتوں سے بھی لیس کرتے ہیں۔

وسیع تناظر میں چین۔ افریقہ دوستی کی اساس باہمی احترام اور جیت جیت تعاون کا جذبہ ہے جس کی روشنی میں فریقین موسمیاتی تبدیلی،قیام امن اور پائیدار ترقی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹ رہے ہیں۔یہ دوستی مساوات، مشترکہ ترقی اور مشترکہ فوائد کو اجاگر کرتی ہے ، جس سے افریقی عوام وسیع پیمانے پر مستفید ہو رہے ہیں۔

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link