یوم آزادی14 اگست کا پیغام،قربانیاں اور ہماری ذمہ داریاں۔| تحریر: مبینہ خان

14 اگست پاکستان کی تاریخ کا وہ درخشاں دن ہے
جب ایک خواب ؛ ایک جدو جہد
اور ایک قربانی رنگ لائی یہ صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک زندہ یاد ہے ان لاکھوں مسلمانوں کی
قربانیوں کی جنہوں نے اپنا سب کچھ قربان کر کے ہمیں
ایک آزاد وطن دیا
ہر سال جب ہم یہ دن مناتے ہیں تو ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم نے اس ملک کے لئے کیا کیا؛
اور ہمیں آئندہ کیا کرنا ہے
پاکستان کا قیام کسی جغرافیائی اختلاف یا معاشی مسئلہ کا نتیجہ نہیں تھا
بلکہ ایک نظریاتی جدوجہد تھی
بر صغیر کے مسلمان اس خوف میں مبتلا تھے کہ اگر انگریزوں کے جانے کے بعد انہیں ہندو اکثریت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تو ان کی شناخت ؛مذہب ؛ثقافت اور اقدار خطرے میں پڑ جائیں گی علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں نے مطالبہ پاکستان
پیش کیا جس کی بنیاد دو قومی نظریہ تھا
یعنی مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں
جن کا مذہب ؛ثقافت؛ طرز زندگی ؛اور اقدار ایک دوسرے سے بالکل جدا ہے
پاکستان کا حصول بلکل اسان نہ تھا لاکھوں لوگ ہجرت کے دوران شہید ہوگئے ؛
خواتین کی عصمتیں لٹیں ؛
بچے یتیم ہوئے ؛خاندان بچھڑ گئے
لیکن لوگوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت نے انہیں ہر قرب سہنے کی طاقت دی ٫
ان شہداء کا ہم پر قرض ہے جو ہم صرف اور صرف ایک بہتر ٫
مضبوط اور پر امن پاکستان بنا کر اتار سکتے ہیں
اگر ہم آج پاکستان کا جائزہ لیں
تو ہمیں معاشرتی ٫ سیاسی ٫معاشی اور اخلاقی زوال نظر آتا ہے
کرپشن ٫عدم برداشت ٫ فرقہ واریت اور بد امنی نے ملک کو جکڑ رکھا ہے سوال یہ ہے کہ ہم کب تک ماضی کی قربانیوں پر فخر کرتے رہیں گے ؟
ہمیں سوچنا ہوگا کیا ہم اس پاکستان کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں جس کے لئے ہمارے بڑوں نے سب کچھ لٹا دیا ؟
ہر شہری پر فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں ایمانداری ٫خلوص اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ کام کرے-
ایک طالب علم اپنی تعلیم کے زریعے ٫ایک استاد اپنی تدریس کے زریعے -ایک تاجر اپنی دیانتداری سے ٫ایک لیڈر اپنی قیادت کے زریعے ملک کی خدمت کر سکتا ہے
ہمیں یہ سوچنے کی اشد ضرورت ہے کے اگر ہم نے خود کو نہ بدلا تو انے والی نسلیں ہمیں کیسے یاد کریں گی
ازادی کا مطلب صرف بیرونی تسلط سے نجات نہیں ہوتا
بلک ذہنی فکری اور معاشی آزادی بھی اس کا حصہ ہیں
بد قسمتی سے ہم اج بھی کئی حوالوں سے غلام ہیں
کبھی جہالت کے ؛ کبھی تعصب کے ؛کبھی خود غرضی کے ؛اور کبھی کرپشن کے جب تک ہم ان غلامیوں سے نجات نہیں پائیں گے ؛تب تک حقیقی ازادی کا حصول ممکن نہیں
یہ وہ سوال ہے جو ہر 14 اگست کو ہمیں خود سے پوچھنا چاہیئے -کیا ہمارے تعلیمی ادارے علم و شعور کے گہوارے بن چکے ہیں ؟
کیا انصاف ہر شخص کو یکساں میسر ہے ؟
کیا ہم اقلیتوں کو مکمل تحفظ دے رہے ہیں ؟
کیا خواتین کو برابر کے حقوق حاصل ہیں ؟
اگر ان تمام سوالات کے جوابات نفی میں ہیں ؛
تو سمجھ لیجیئے کہ ہیں ابھی بہت سا سفر طے کرنا ہے
یوم آزادی ہمیں نہ صرف ماضی کی یاد دلاتا ہے بلکہ حال اور مستقبل کی ذمّہ داری بھی سونپتا ہے
اج ہمیں یہ عہد کرنا ہے کے ہم صرف جھنڈیاں لگانے والے نہیں بلکہ پاکستان کو سنوارنے والے بنے گے ؛ہم نفرت نہیں محبت ؛
تعصب نہیں رواداری ؛ جہالت نہیں تعلیم ؛اور ظلم نہیں انصاف کے علمبردار بنیں گے
آیئے اس 14 اگست پر ہم سب مل کر یہ وعدہ کریں کہ ہم ایک بہتر ؛روشن اور ترقی یافتہ پاکستان کے لئے اپنے حصہ کا چراغ ضرور جلائیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link