زبانِ اردو کی آسٹریلیا میں عصری اہمیت۔ | تحریر: ڈاکٹر افضل رضوی

زبان کسی بھی قوم کی تہذیب، ثقافت، تاریخ اور تشخص کا آئینہ ہوتی ہے۔ اردو زبان، جو برصغیر کی مشترکہ وراثت اور تہذیبی ربط کی علامت ہے، آج آسٹریلیا جیسے کثیرالثقافتی ملک میں نہ صرف زندہ ہے بلکہ ایک ترقی پذیر زبان کے طور پر اپنی عصری اہمیت ثابت کر رہی ہے۔آسٹریلیا میں پاکستانی، ہندوستانی، اور فجی نژاد افراد کی ایک بڑی تعدادکی پہلی زبان اردو ہے۔2021 کی مردم شماری کے مطابق 87,000 سے زائد افرادنے اردو کو گھر پر بولی جانے والی زبان قرار دیا۔یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں کئی کمیونٹی لینگویج اسکول اردو زبان کی تدریس کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ اس زبان کی اہمیت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انگلش کے علاوہ دیگر زبانوں مثلاً ہسپانوی، رومن، اطالوی، فرانسیسی، جرمن، چینی اور عربی، ہندی، پنجابی، انڈونیشین اور جاپانی کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی High School Certificate میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ طلبہ اسے دسویں اور بارہویں جماعت تک بطور مضمون اختیار کر سکتے ہیں (New South Wales Education Standards Authority [NESA],2023

علاوہ ازیں میری اور سیدہ ایف گیلانی صاحبہ کی کوششوں سے جنوبی آسٹریلیا کے چار پرائمری اسکولوں میں اردو نصاب کا حصہ ہے۔ یہ جنوبی آسٹریلیا کے ایک خاص پروگرام کے تحت ان اسکولوں میں شامل کی گئی ہے جہاں والدین نے اپنے بچوں کو اپنی مادری زبان اور ثقافت سےمنسلک رہنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے (Department for Education, South Australia, 2022) اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ متعلقہ اسکول میں دس سے زیادہ بچے اردو سیکھنے کے خواہاں ہوں۔ سیدہ ایف گیلانی کا کہنا ہے کہ:”آسٹریلیا کی ریاستوں میں سے جنوبی آسٹریلیا وہ واحد ریاست ہے جہاں محکمہ تعلیم کے زیرِ اہتمام تین اسکولوں میں اردو زبان کی تعلیم دی جارہی ہے۔ یہ وہ اسکول ہیں جن کے زونز میں اردو زبان سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں ان میں پاکستانی بھی ہیں اور دیگر ممالک کے لوگ بھی ہیں۔البتہ دوسری ریاستوں میں سے وکٹوریہ میں چھے اسکولوں میں ویک اینڈ کلاسز کا اجرا ہو چکا ہے۔ اسی طرح ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں بھی آفٹر آوورز کلاسز ہوتی رہی ہیں (Community Languages Victoria, 2023; NSW Community Languages Schools Program, 2021) تاہم آسٹریلیا کے نیشنل نصاب کے مطابق جنوبی آسٹریلیا وہ واحد ریاست ہے جہا ں وزیرِ تعلیم کے ا سپیشل بجٹ سےFirst Language Maintenance Development Program کے تحت دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو بھی شامل کی گئی ہے اور اس کے لیے پالف کے صدر افضل رضوی نے بے حد محنت کی ہے۔اس پروگرام کا اہم مقصد یہ ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں سے آکر جنوبی آسٹریلیا میں آباد ہونے والے خاندان اور ان کے بچے اپنی ثقافت کو زندہ رکھ سکیں کیونکہ ثقافت کو زبان کے بغیر زندہ نہیں رکھا جاسکتا۔“ (Pakistan-Australia Literary Forum [PALF], 2023).

آسٹریلیا بھر میں اور خاص طور پر جنوبی آسٹریلیا میں اردو زبان وادب اور مشرقی ثقافت سے تعلق رکھنے والوں کی پہلی اور واحد علمی وادبی اور ثقافتی تنظیم ”پاکستان-آسٹریلیا لٹریری فورم (پالف)انکارپوریٹڈ  PALF) Inc)  Pakistan-Australia Literary Forum (PALF) اس سلسلے میں نہایت متحرک کردار ادا کررہی ہے بلکہ یہ تنظیم تو اردو زبان وثقافت کی ترویج و اشاعت کے لیے ہی قائم کی گئی ہے اور اس کا سلوگن ہی ”اردو سب کے لیے“ (Urdu for all)ہے (PALF Inc., 2023

راقم الحروف کی کو ششوں سے 2021ء میں ایڈیلیڈ میں اردو کی تعلیم کے لیے محکمہ تعلیم اور کمیونٹی لینگویج اسکولز کی منظوری سے پالف آسٹریلیا اردو اسکول کا قیام عمل میں آیا جہاں فاؤنڈیشن سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ کو اردو کی تعلیم دی جارہی ہے۔ اردو زبان کا نصاب لکھنے کی ذمہ داری سیدہ گیلانی صاحبہ نے اٹھائی اور کامیابی سے اردو کا نصاب آسٹریلیا کے فریم ورک سے ہم آہنگ کیا جس کی منظوری اسکول کے افتتاح سے پہلے لی گئی (PALF Inc., 2023

آسٹریلیا بھر میں PALF Australia Urdu Schoolایسے ادارے اردو زبان کی باقاعدہ تعلیم کے ذریعے نئی نسل کو اپنی تہذیب اور لسانی شناخت سے جوڑ رہے ہیں۔علاوہ ازیں اردو زبان میں مشاعرے، ادبی کانفرنسیں، کتابوں کی رونمائیاں اور علمی مباحثے باقاعدگی سے منعقد ہوتے ہیں (SBS Urdu, 2023; YouTube Channels: Urdu Australia, 2024)۔ پاکستان آسٹریلیا لٹریری فورم (PALF Inc) اور دیگر ادارے اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا، زوم اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز نے اردو شعر و ادب کو نئی جہتوں سے روشناس کیا ہے۔ اس میں کو ئی شک نہیں کہ نئی نسل کو اردو زبان سکھانا ایک چیلنج ضرور ہے، لیکن اسی چیلنج میں ایک موقع بھی پوشیدہ ہے۔بہت سے والدین اس بات سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ اپنی زبان سے وابستگی ان کی اولاد کی ثقافتی شناخت اور ذہنی وسعت میں اضافہ کرتی ہے۔

اس سلسلے کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ آسٹریلیا کی ملٹی کلچرل پالیسی اردو سمیت کئی زبانوں کو مساوی اہمیت دیتی ہے۔ سرکاری ادارے، ریڈیو چینلز (جیسے Urdu SBS) اور لائبریریاں اردو زبان میں معلومات اور خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ یوں اردو نہ صرف ایک کمیونٹی زبان ہے بلکہ آسٹریلوی معاشرے کے بین الثقافتی تنوع کا لازمی حصہ بھی۔ اردو زبان کا عصری کردار موجودہ عالمی تناظر کیونکہ اب اردو صرف کلاسیکی یا ادبی زبان نہیں بلکہ ایک میڈیا زبان (ریڈیو، سوشل میڈیا)، ایک تعلیمی زبان، اور ایک ثقافتی شناخت کی علامت کے طور پر اہم ہے۔لیکن یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ اردو کی نئی نسل کے درمیان بقاء کا انحصار جدید تدریسی طریقوں اور والدین کی شمولیت پر ہے۔

اردو زبان کی آسٹریلیا میں عصری اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے اردو زبان کی معلمہ، نقاد، شاعرہ، اور پاکستان آسٹریلیا لٹریری فورم (PALF) Inc. کی سینئر نائب صدر — سیدہ ایف گیلانی— آسٹریلیا میں اردو زبان کے تحفظ، تدریس اور فروغ کے حوالے سے ایک معتبر حوالہ ہیں۔وہ PALF Australia Urdu School کی پرنسپل اور اردو ٹرینر ہیں۔ انہوں نے اردو زبان کے تدریسی طریقہ کار کو آسٹریلوی تعلیمی تناظر میں ڈھال کر بچوں، والدین، اور اساتذہ کے لیے قابلِ عمل بنایاہے۔ ان کی تخلیق کردہ تدریسی مواد میں زبان کی صوتیات، ساخت، ادب، اور ثقافت کو مربوط کیا گیا ہے تاکہ اردو صرف زبان نہیں، تہذیب بھی بن جائے۔ سیدہ ایف گیلانی نے اردو پر تحقیقی اور تنقیدی کام کیا ہے۔ ان کی کتب جیسے: اردو شاعری بیسویں صدی میں،مطالعہ حالی و اکبر، اردو کے تدریسی مراحل، سفر نامہ فلپس آئلینڈ، قومی ترانہ پاکستان (تشریح)، حفیظ جالندھری کی شاعری — نقد و تنقید اور بیسیوں اردو کالمز— اردو کے علمی ورثے کو نئی نسل تک منتقل کرنے کی مؤثر کوششیں ہیں۔ ان کے مضامین اور تقاریر اردو کو“آج کی زبان”کے طور پر پیش کرتے ہیں، نہ کہ صرف ماضی کی وراثت۔ ان کی معروف تقریر“Urdu for All”(اردو سب کے لیے) اس بات کی دلیل ہے کہ اردو کو نسل، قومیت یا مذہب سے ہٹ کر انسانی، فکری اور تہذیبی اثاثے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ وہ اردو کو نہ صرف بین الثقافتی ہم آہنگی کا ذریعہ قرار دیتی ہیں بلکہ اسے آسٹریلیا جیسے کثیرالثقافتی ملک کے لیے ایک مثبت شناختی وسیلہ بھی مانتی ہیں۔انہوں نے اردو کو صرف پڑھانے کا موضوع نہیں، سیکھنے کا تجربہ بنایا ہے۔ ان کی کلاسوں اور تربیتی ورکشاپس میں کہانیاں، کھیل، مشقیں، اور عصری موضوعات کو اردو کے ساتھ جوڑ کر سیکھنے کو دلچسپ، بامقصد اور پائیدار بنایا جاتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ،”اردو ہماری شناخت ہے، لیکن یہ شناخت جامد نہیں؛ یہ ہر نسل کے ساتھ نئی شکل اختیار کر کے زندہ رہتی ہے۔

افضل رضوی کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link