طویل عمر لوگوں کی سرزمین۔ |تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ دنوں چین کے گوانگ شی خود اختیار علاقے کے دورے کے دوران ایک ایسی جگہ بھی جانے کا اتفاق ہوا جو چین میں “طویل عمر لوگوں کی سرزمین” کہلاتی ہے۔باما یاؤ خود اختیار کاؤنٹی کے نام سے معروف یہ علاقہ مقامی ثقافت اور سیاحت کو فروغ دینے میں ایک عمدہ مثال بن چکا ہے۔باما یاؤ خود اختیار کاؤنٹی 1971 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہے۔ یہ 12 قومیتی گروہوں کا گھر ہے، جن میں یاؤ، چوانگ اور ہان شامل ہیں.یہ بات قابل زکر ہے کہ چین کی دوسری سے پانچویں قومی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، باما اپنے صد سالہ افراد کے اعلیٰ تناسب کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے، ہر 01 لاکھ افراد میں سے تقریباً 31 صد سالہ ہیں. دنیا میں پانچ ایسے مقامات ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں کے لوگوں کی عمریں طویل ہیں ۔ان میں تین چین میں موجود ہیں ، پاکستان کا علاقہ ہنزہ بھی طویل عمر لوگوں کی فہرست میں آتا ہے جبکہ ایک علاقہ یورپ میں واقع ہے۔
جغرافیائی اعتبار سے باما کی چند ایسی خصوصیات ہیں جو طویل عمری کے اعتبار سے انتہائی موزوں ہیں اور چین اور دنیا سے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں۔سب سے پہلے، یہاں کا پانی شفاف اور انتہائی صاف ہے، جو نہانے اور پینے کے لئے معدنیات سے بھرپور ہے۔ دوسری بات باما کی تازہ اور صاف ہوا ہے، جو سال بھر کم گرم مرطوب اور نمی کی حامل ہوتی ہے،ایسی ہوا میں منفی آئن اور آکسیجن انتہائی زیادہ ہوتی ہے، اس طرح سانس لینے والوں میں خوشی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ باما میں اعلی جغرافیائی مقناطیسیت بھی ہے ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خون کی گردش کو فائدہ پہنچاتی ہے ، بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے اور جسم کے آئن توازن کو منظم کرتی ہے۔
اسی طرح کاؤنٹی کے دلفریب مناظر بھی دل و دماغ کو تازگی بخشتے ہیں، ساتھ ساتھ مثالی غذا اور مقامی لوگوں کا طرز زندگی بھی طویل عمر کے اسباب میں شامل ہیں۔ یہاں لوگ خود کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی کافی مشغول رکھتے ہیں ، چاہے وہ کھیت میں کاشت کاری ہو یا پھر روزگار کی مصروفیت ، صبح سویرے سے ہی نظام زندگی مصروف ہو جاتا ہے۔
باما کے لوگ خود بھی اپنی غذا اور طرز زندگی کی صحت بخش خصوصیات سے آگاہ ہیں۔یہاں آنے والے سیاحوں کو بھی عام طور پر “لمبی عمر کا سوپ” پیش کیا جاتا ہے، جو اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈ دونوں سے بھرپور ہوتا ہے اور بہتر صحت کے لئے اہم مانا جاتا ہے. باما کے لوگ یہاں کے مقامی دریائے پن یانگ میں پائی جانے والی مچھلی کو بھی “لمبی عمر کا خزانہ” مانتے ہیں۔یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ محبت بھرے تعلقات، سخت محنت اور عوامی فلاح و بہبود کے کام ، اچھی صحت کے لئے سازگار ہیں۔
باما میں ایک سابق بادشاہ کا قول بھی جگہ جگہ دیکھنے کو ملا جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ” طویل عمری کا راز مہربانی میں پوشیدہ ہے “۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ دوسروں کے کام آتے ہیں یا دوسروں کی بھلائی سے وابستہ کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں تو فطری طور پر آپ کا دل خوش ہوتا ہے اور آپ خود کو توانا محسوس کرتے ہیں۔ ایک میوزیم کے دورے کے دوران یہ بات بھی دلچسپ لگی کہ یہاں کے بزرگ ساٹھ سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد اپنے کفن دفن کا انتظام خود کرتے ہیں تاکہ موت کا خوف نہ رہے۔اسی طرح ساٹھ سال کے بعد بچے اپنے والدین کے لیے خصوصی صحت بخش کھانے تیار کرتے ہیں تاکہ وہ توانا رہ سکیں۔اس سے یہاں کے مضبوط خاندانی نظام کا بھی اظہار ہوتا ہے جہاں بچے اپنے والدین اور بزرگوں کا احترام اور اُن کا خیال رکھتے ہیں۔
ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ سیاح یہاں کے صحت مند طرز زندگی کا تجربہ کرنے کے لئے آتے ہیں ، مقامی لوگ انہیں “مہاجر پرندے” کہتے ہیں۔ طویل عمر کی خواہش لوگوں کو اندرون ملک اور بیرون ملک سے بھی کھینچ کر یہاں لے آتی ہے۔ باما نے گزشتہ برسوں میں جو مقبولیت حاصل کی ہے، اس کے ساتھ، یہ مختلف چینلوں کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔یوں ، باما اپنے طویل عمری کے راز کی بدولت مقامی لوگوں کی خوشحالی کو فروغ دے رہا ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ تعمیر و ترقی بھی یہاں کا خاصہ بن چکی ہے۔