پاکستان کی مستحکم حیثیت اور بھارتی حملے کے بعد عالمی رویے۔ |تحریر: سیدہ ایف گیلانی

تمہید

پاکستان، جس نے ایٹمی طاقت بن کر جنوبی ایشیا میں تزویراتی توازن قائم کیا، آج بھی بین الاقوامی سطح پر ایک اہم جغرافیائی، نظریاتی، اور عسکری قوت کے طور پر موجود ہے۔ اس کی مستحکم حیثیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی طاقتیں اس کے بغیر خطے میں کسی بھی تزویراتی فیصلے پر مکمل اتفاق نہیں کر پاتیں۔ تاہم، حالیہ بھارتی حملے نے نہ صرف خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا بلکہ پاکستان کی عالمی حیثیت کو بھی نئے تناظر میں سامنے لایا ہے۔

پاکستان کی مستحکم حیثیت: ایک جائزہ

پاکستان کی داخلی صورت حال کے باوجود بعض اہم عوامل اس کی ریاستی حیثیت کو مستحکم بناتے ہیں:

ایٹمی طاقت: پاکستان کا جوہری پروگرام اس کی خودمختاری کی ضمانت ہے۔ اس کے باعث دشمن ممالک محتاط رہتے ہیں۔

پیشہ ور فوج

افواجِ پاکستان ایک تربیت یافتہ، تجربہ کار اور نظریاتی فوج ہے، جو دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑ چکی ہے۔

سفارتی اہمیت

چین، سعودی عرب، ترکی اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ قریبی تعلقات نے پاکستان کو ایک فعال علاقائی کھلاڑی بنا دیا ہے۔

جغرافیائی محلِ وقوع

افغانستان، ایران، چین اور بھارت سے متصل ہونے کے باعث پاکستان ایشیا کی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے

بھارتی حملے کے بعد کی صورتحال

بھارت کی جانب سے حالیہ حملہ — خواہ وہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی ہو، ڈرون حملہ ہو یا براہ راست فوجی کارروائی — دراصل ایک سوچا سمجھا اقدام تھا جس کا مقصد خطے میں اپنی بالادستی کا تاثر پیدا کرنا اور اندرونی سیاسی مقاصد حاصل کرنا تھا۔ تاہم، پاکستان نے نہایت سنجیدگی اور قومی وقار کے ساتھ اس کا جواب دیا:

فوجی ردعمل: پاکستان نے فوری طور پر جوابی اقدامات کیے، سرحدوں پر الرٹ جاری کیا اور فضائی و زمینی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔

عوامی اتحاد: پورے ملک میں حب الوطنی کی لہر دوڑ گئی۔ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام نے ایک آواز ہو کر دشمن کو واضح پیغام دیا۔

سفارتی محاذ: اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، چین، روس اور دیگر اہم ممالک کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان نے عالمی فورمز پر قانونی و اخلاقی مقدمہ مضبوطی سے پیش کیا۔

عالمی رویے کا تجزیہ

بھارتی حملے کے بعد عالمی ردعمل نے کئی پہلوؤں کو بے نقاب کیا

مغربی طاقتیں: امریکہ اور یورپی ممالک نے رسمی طور پر تحمل کی اپیل کی، مگر ان کی خاموشی یا دونوں فریقوں کو برابر قرار دینا ایک بار پھر عالمی منافقت کا عکاس ہے۔

اسلامی دنیا: ترکی، ایران اور چند خلیجی ممالک نے پاکستان کی خودمختاری کی حمایت کی، مگر او آئی سی  کی اجتماعی آواز حسب معمول مدھم رہی۔

چین کا کردار: چین نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام پر زور دیا۔ یہ پاکستان کے لیے ایک اہم تزویراتی پشت پناہی ہے۔

روس: روس نے بھی غیرجانب دارانہ مؤقف اپناتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا، جو پاکستان کے سفارتی وقار میں اضافے کا اشارہ ہے۔

نتیجہ و تجاویز

پاکستان نے بھارتی حملے کے بعد جس تدبر، حکمت اور وقار کے ساتھ ردعمل دیا، وہ اس کی مستحکم حیثیت کا مظہر ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ:

پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو مزید فعال اور جارحانہ بنائے تاکہ عالمی بیانیے میں اپنا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کر سکے۔

میڈیا و سفارتی بیانیے کو منظم کیا جائے تاکہ دشمن کی پروپیگنڈا جنگ کا توڑ ہو سکے۔

قومی اتحاد اور سیاسی استحکام کو اولیت دی جائے تاکہ اندرونی کمزوری دشمن کی ہمت نہ بنے۔

معاشی خودانحصاری کی طرف تیزی سے پیش قدمی کی جائے تاکہ عالمی دباؤ سے بچا جا سکے۔

پاکستان ایک باوقار، ذمہ دار اور باصلاحیت ریاست ہے۔ بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان نے جس تدبر کا مظاہرہ کیا، وہ ثابت کرتا ہے کہ امن کی خواہش کے ساتھ ساتھ دفاعِ وطن کا جذبہ بھی اس قوم میں زندہ ہے۔ اب دنیا کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کھڑی ہوگی، یا مفادات کے پجاری بن کر خاموش تماشائی بنی رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link