چین میں ہائی اسپیڈ ریلوے کے کمالات۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں ہائی اسپیڈ ریلوے کے کمالات عروج پر ہیں۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ ہائی اسپیڈ ٹرین کی ترقی میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور دشوار گزار علاقوں تک بھی ہائی اسپیڈ ٹرین کی رسائی ہے۔ ابھی حال ہی میں چین کے گوانگ شی خود اختیار علاقے جانے کا موقع ملا جس میں ٹرانسپورٹ کے تین عمومی ذرائع یعنیٰ ہوائی جہاز ، ریلوے اور بس کے ذریعے سفر کا تجربہ شاندار رہا۔ بیجنگ کے تاشنگ ہوائی اڈے سے جہاز نے اڑان بھری تو تقریباً پونے تین گھنٹے بعد ہم اپنے سفر کے پہلے پڑاؤ میں گوئی یانگ کے ہوائی اڈے پر پہنچ چکے تھے۔ یہاں کچھ دیر قیام کے بعد ہماری اگلی منزل گائی چھو لیبو کاؤنٹی تھی جہاں ہمارا سفر کا ذریعہ ہائی اسپیڈ ٹرین تھی۔یہاں آپ لازماً چین کو داد دیں گے جس نے اپنے عوام کی سہولت کی خاطر سبھی اہم علاقوں تک ہائی اسپیڈ ٹرین کی رسائی کو یقینی بنایا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ سارا پہاڑی علاقہ ہے ، لیکن یہاں بھی ہائی اسپیڈ ٹرین کی دستیابی مسافروں کے لیے بے پناہ ثمرات لا رہی ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ نہیں کہ چین کے کسی علاقے کا ہائی اسپیڈ ٹرین کے ذریعے سفر کیا ہو بلکہ حالیہ برسوں میں چین میں قیام کے دوران یہاں ہائی اسپیڈ ریلوے نیٹ ورک کی ترقی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ ایک دلچسپ تجربہ رہا ہے۔بیجنگ سے دوسرے شہروں میں جانے کے لیے ہائی اسپیڈ ریلوے کو مسافروں کی نمایاں ترجیح قرار دیا جا سکتا ہے اور ہم نے بھی کئی مرتبہ اس شاندار سہولت سے استفادہ کیا ہے۔
یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ بڑے ریلوے تعمیراتی منصوبوں کی بدولت ملک کے اہم شہری اور دیہی علاقوں کے مابین بہتر باہمی رابطے اور مربوط ترقی کو فروغ ملا ہے۔ ہائی اسپیڈ ریلوے میں چین کی کمال مہارت اور تیزرفتار ترقی کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2023 کے آخر تک ، چین کی ریلوے آپریٹنگ مائلیج 159،000 کلومیٹر تک پہنچ چکی ہے ، جس میں تیز رفتار ریلوے 45،000 کلومیٹر کا احاطہ کرتی ہے۔
چینی پالیسی سازوں کے مطابق، متعدد ریلوے لائنیں رابطے کے متعدد علاقائی کلسٹر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ اس ضمن میں پانچ لاکھ سے زیادہ آبادی والے 95 فیصد سے زیادہ چینی شہر اب وسیع تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک میں شامل ہیں ، جو کامیابی سے علاقائی رابطے کو بڑھا رہے ہیں اور بیجنگ ۔ تھیان جن۔حے بی خطے ،دریائے یانگسی ڈیلٹا ، اور گوانگ دونگ ۔ہانگ کانگ ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا جیسے کلیدی علاقوں میں علاقائی انضمام کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے خاطر خواہ مدد فراہم کرتے ہیں۔اس بات کا تذکرہ بھی لازم ہے کہ چین نے فکسڈ اثاثوں میں نمایاں سرمایہ کاری سے موثر طریقے سے اعلیٰ معیار کی ریلوے کی تعمیر کو فروغ دیا ۔یہی وجہ ہے کہ ملک کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) میں نامزد اہم ریلوے منصوبے خاطر خواہ پیش رفت دکھا رہے ہیں اور مسلسل نئی ریلوے لائنیں متعارف کرائی جا رہی ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے کو چین کی ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری کی تاریخی کامیابیوں سے بھرپور دہائی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس عرصے میں چین کے جامع سہ جہتی نقل و حمل کے نیٹ ورک کو مزید فروغ ملا ہے جس نے مؤثر طریقے سے ملکی اور بین الاقوامی اقتصادی گردش کے ہموار بہاؤ کو یقینی بنایا ہے۔اس دوران چین نے دنیا کا سب سے بڑا ہائی اسپیڈ ریلوے نیٹ ورک، ایکسپریس وے نیٹ ورک، اور عالمی معیار کا پورٹ گروپ بنایا ہے۔ ایوی ایشن اور نیویگیشن عالمی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ چین کی تیز رفتار ریل، چائنا روڈ، چائنا برج، چائنا پورٹ، اور چائنا ایکسپریس دلکش “چینی بزنس کارڈ” بن چکے ہیں۔ نقل و حمل کا جامع نظام دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔آج چین میں مضبوط ذرائع نقل و حمل ، وقت کی بچت اور آمد ورفت کی مسافت کو کم کر رہے ہیں، شہری اور دیہی علاقوں کی ظاہری شکل کو تبدیل کر چکے ہیں، رسد اور اقتصادی بہاؤ میں تیزی کی ضمانت ہیں ، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کی ہموار گردش کو مضبوط حمایت ملی ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی کو بھی موئثر طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔
شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔