خوشحالی کی رفتار کوپر لگانے ہیں تو چین کی طرح انفراسٹکچر میں سرمایہ کاری کیجیے۔ | تحریر : سارا افضل، بیجنگ
گزشتہ دہائی کے دوران، چین کے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک ،بشمول شاہراہوں ، ریلویز ، آبی راستوں اور ہوائی اڈوں کا نظام طوالت اور معیار کے لحاظ سے غیر معمولی ترقی سے گزرا ہے. چین شاہراہوں اور ہائی سپیڈ ٹرینز کی ترقی میں ایک رول ماڈل رہا ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران چین نے اپنے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر نیٹ ورک اور ٹرانسپورٹ سروسز کو بہتر بنانے میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔۲۰۲۳ میں ملک کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں فکسڈ اثاثوں کی سرمایہ کاری مجموعی طور پر ۳ اعشاریہ ۹ٹریلین یوآن رہی۔کل ۲ہزار سات سو چھہتر کلومیٹر ہائی سپیڈ ریلوے ٹریکس فعال ہوئے ، ۷ہزار کلومیٹر ایکسپریس وے کی تعمیر یا توسیع کی گئی، ،ایک ہزار کلومیٹر شپنگ لین میں اضافہ یا بہتری کی گئی اور نقل و حمل کے لیے ہوائی اڈوں کی تعداد ۲۵۹ تک ہو گئی ۔ تمام انتظامی دیہات کے لیے پوسٹل سروسز دستیاب تھیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال چین کی ایکسپریس ڈلیوری کا حجم مسلسل دسویں سال دنیا میں سرفہرست رہا۔ ۲۰۲۳ میں ایکسپریس کوریئر کمپنیز نے ملک بھر میں ۱۳۲ ارب پارسل ہینڈل کیے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ا۹ اعشاریہ ۴ فیصد زیادہ ہیں۔ اس عرصے کے دوران اس شعبے کی مجموعی آمدنی ایک اعشاریہ ۲ ٹریلین یوآن رہی جو ۱۴ اعشاریہ ۳ فیصد زیادہ ہے۔ کمرشل فریٹ کا حجم ۸ اعشاریہ ایک فیصد اضافے کے ساتھ ۵۴ اعشاریہ ۷۵ ارب ٹن تک پہنچ گیا جو ۲۰۱۹ کے مقابلے میں تقریبا۱۷ فیصد زیادہ ہے۔ مسافروں کی نقل و حمل میں زبردست اضافہ ہوا اور ۲۰۲۳ میں ملک کی بین العلاقائی مسافروں کی آمدورفت سال بہ سال ۳۱ فیصد سے بڑھ کر ۶۱ اعشاریہ ۵۲ ارب تک پہنچ گئی جو ۲۰۱۹ کے مقابلے میں اعشاریہ ۸ فیصد زیادہ ہے۔چین نے اپنے نقل و حمل کے شعبے کی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے ملک کی سبز اور کم کاربن تبدیلی اور بیرونی ممالک کے ساتھ تعاون بھی مضبوط کر رہا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ ٹرانسپورٹ کنکٹیویٹی کی اعلی معیار کی ترقی میں بھی مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے۔
گزشتہ ۱۰ سالوں میں ، چین بھر کے دیہی علاقوں نے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی سے بھرپور استفادہ کیا ہے ۔نئے تعمیر شدہ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک نے دیہی علاقوں کے معاشی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کردیا ہے۔ فی الحال، ریلوے، آبی راستوں اور شاہراہوں سمیت نقل و حمل کے اعلی معیار کے حامل بنیادی ڈھانچے، نہ صرف دیہی کمیونٹیز کو آپس میں ضم کرتے ہیں بلکہ دیہات کو شہری کمیونٹیز سے بھی جوڑتے ہیں۔ اس انفراسٹرکچر نے نہ صرف اشیا اور اجناس کے لیے بلکہ لوگوں کے لیے بھی نقل و حرکت کی تیز ، باسہولت مگر سستی اور قابل اعتماد سہولت فراہم کی ہے ۔
انفراسٹکچر میں بہتری کے باعث ایک اور بہت بڑی تبدیلی جس نے نئی اور پرانی زرعی صنعتوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا ہے وہ ہے ایکسپریس ڈلیوری اور ای کامرس ۔ اس نے سیاحت، دیہی علاقوں میں پیداوار اور کھپت کو فروغ دینے اور تمام پہلوؤں میں معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ایکسپریس ڈلیوری اور ای کامرس جیسی نئی صنعتوں کے لیے، دیہی منظر نامے میں موجود ٹرانسپورٹ نیٹ ورک سامان کی سستی اور قابل اعتماد نقل و حمل کے لیے اہم ہے. درحقیقت، اعلی معیار کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی تیز رفتار ترقی نے ای کامرس کمپنیز اور ایکسپریس ڈلیوری سروس آپریٹرز کے آپریشن کو بہتر بنایا ہے، جس سے ان کی خدمات کسانوں، کاروباری افراد اور خود دیہاتیوں کے لیے پرکشش اور آسان ہوگئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں کمپاونڈ کھاد اور زرعی ٹیکنالوجی سروسز سمیت زرعی مصنوعات کی آن لائن کھپت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دیہی علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے باعث مقامی ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس نے بھی ترقی کی اور ای کامرس اور ایکسپریس ڈلیوری کمپنیز کے لیے مؤثر آرڈر کی تکمیل کو یقینی بنایا ہے۔نتیجتا، ان کمپنیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی قابل اعتماد خدمات نے دیہی افراد کی طرف سے ڈلیوری سروسز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جس سے اس رجحان نے رفتار حاصل کی ہے اور دیہی علاقوں میں ایکسپریس ڈلیوری کے شعبے میں ترقی کو تقویت ملی ہے
روزگار کے مواقع پیدا کرنا، ترقی کو فروغ دینا اور دیہی گھرانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا، ایک مطلوبہ نتیجہ ہے جس کا حصول جزوی طور پر دیہی علاقوں میں اعلی معیار کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے ، جو خریداروں کو فروخت کنندگان سے مؤثر طریقے سے جوڑتا ہے اور ماضی میں دیہی ترقی کو محدود کرنے والی لاتعداد رکاوٹوں کو ختم کرتا ہے۔شہری علاقوں کو جوڑنے والے دیہی نقل و حمل کے مربوط نیٹ ورک کے ذریعے، دیہی علاقوں میں کسانوں، کاروباری افراد اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کا اب ایک بڑی مارکیٹ تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے، جس سے باہمی فوائد کے ساتھ دیہی-شہری انحصار کو فروغ ملا ہے۔ اس سے ایک ایسا نظام تشکیل پایا ہے جس نے گزشتہ دہائی میںدیہی علاقوں میں پیداوار اور کھپت دونوں میں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرپرینیورشپ کو فروغ ملا ہے جس سے خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے زیادہ باسہولت اور جامع مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔ واضح طور پر، اعلی معیار کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک نے ای کامرس اور دیگر نئی صنعتوں کو ترقی دینے کے لیے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے
شہری کمیونٹیز کے ساتھ مربوط ، دیہی علاقوں میں نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی نے دوردراز کے ان چھوٹے دیہات میں جن تک پہنچنا ماضی میں مشکل تھا ، بھی سیاحوں کے آنے کی راہ ہموار کی ہے، اس تبدیلی نے چین میں دیہی سیاحت کو فروغ دیا ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال جنوبی چین کے صوبے ہینان میں تقریبا ایک ہزار کی آبادی والا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں کے واحد واٹر ٹاور کے نیچے بنایا گیا ایک کیفے، جو ۲۰۲۱ کے آخر میں کاروبار کے لیے کھولا گیا تھا، ملک کے مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر اس جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیے جانے کے بعد اب ایک مقبول سیاحتی مقام بن چکا ہے،انفراسٹرکچر کی ترقی نے دیہی سیاحت میں اضافہ کیا ہے اور اس میں آنے والے سالوں میں اضافے کی توقع ہے۔
چینی حکومت نقل و حمل کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ساتھ ساتھ دیہی ای کامرس اور ایکسپریس ڈلیوری سسٹم کے انضمام کو مزید وسعت دینے، شہری اور دیہی علاقوں میں پیداوار اور کھپت کو بہتر طور پر جوڑنے کے لیے اضافی وسائل بھی فراہم کر رہی ہے اسی لیے یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ان اہم اقدامات سے دیہی معیشتوں کو مزید استحکام ملے گا ۔ حکومتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ ۲۰۳۵ تک چین میں تقریبا ۷ لاکھ کلومیٹر کا ایک جامع گرین ، انٹیلی جنٹ اور کم خرچ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک استعمال کے لیے تیار ہوگا ، جس میں۴ لاکھ ۶۰ ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں ، ۲۵ ہزار کلومیٹر آبی راستے اور ۲لاکھ کلومیٹر طویل ریلوے ٹریکس شامل ہیں ۔اس کے علاوہ اندرون ملک ۳۶ دریائی بندرگاہیں ، ۲۷ ساحلی بندرگاہیں ، ۴۰۰ سول ایوی ایشن ہوائی اڈے اور ۸۰ لاجسٹک مراکز شامل ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے دیہی ای کامرس اور ایکسپریس ڈلیوری سروسز کی مربوط ترقی کے لیے کاؤنٹی سطح کے لاجسٹک ڈسٹری بیوشن سینٹرز کو اپ گریڈ کرکے اور ڈیمونسٹریشن زونز کی تعمیر کے ذریعے دیہی ای کامرس اور ایکسپریس ڈیلیوری سسٹم کے انضمام کو تیز کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔یہ تمام تر سرمایہ کاری یقینی طور پر دیہی علاقوں میں پیداوار اور کھپت کو مزید فروغ دے گی اور تمام پہلوؤں سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گی۔