قانتہ رابعہ کا افسانوی مجموعہ ” سید پورہ کی حویلی “۔ | تبصرہ نگار: صالحہ محبوب

قانتہ رابعہ کا افسانوی مجموعہ “سید پورہ کی حویلی” میرے ہاتھوں میں ہے۔زندگی کے چھ عشرے تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر بہترین سولہ کتابوں کا تحفہ دینے پر مبارکباد ۔پیش لفظ ہی خاصا سنجیدہ اور معنی خیز ہے۔

اس مجموعے میں سترہ افسانے شامل ہیں ۔”بھری گود” ایک بے اولادی کے طعنے سنتی ماں کے دل کی آواز ہے جو اپنی دس سال بعد ہونے والی اولاد کے غم میں بھی اس بے اولادی کے لیبل سے نکلنے پر شکر گزار ہے ۔زبان کے زخموں اور تکلیف کو عمدہ طریقے سے بیان کیا گیا ہے ۔

  ”  دیکھو صبر رائیگاں نہیں جاتا”سسرال کے ہاتھوں بے قدری کا عذاب سہتی عورت کی کہانی جسے آخر میں جزا مل گئی ۔

  ”  معراج”بقر عید پر قربانی اور اس کے گوشت کو پکانے پر بے تحاشا محنت کی تفصیل بتا رہا ہے مگر پھر قارئین کی سوچ قربانی کے فلسفے کو سمجھنے کی طرف موڑ دی گئی ۔’دینے والے نے تو بیٹا دے دیا ‘کیا گہرا جملہ ہے۔

 ‘  قول برحق’۔ والدین اور اولاد کی محبت میں فرق اجاگر کرتا جذباتی افسانہ ہے۔ماں کے جانے کا دکھ بھی بہت بڑا مگر اولاد کی رخصتی کا دکھ اس سے بھی زیادہ ۔۔۔

  ‘ دل رہبر دل رہزن ‘ایک سلیقہ شعار   خاتون کی کہانی جو بڑے سمدھیا نے  سے مقابلے میں قربانی کی نیت اور اخلاص کو ہی پس پشت ڈال بیٹھی۔

   ‘ جھونکا ہوا کا ہے ‘ایک غریب کی اولاد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے بعد بیٹی کی پہلی تنخواہ سے قربانی کی سب سے بڑی خواہش پوری کرنے کی داستان ہے ۔ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

  ‘  کم تر اور برتر ‘بھی قربانی کی نیت اور روح کے تناظر میں لکھی کہانی ہے ۔

 ‘ سید پورہ کی حویلی ‘ جو اس مجموعے کا نام بھی ہے میں میکے کی ہر چیز کی یاد اور اہمیت کو واضح کیا گیا ہے ۔افطاری میں لوازمات مکمل ہوئے تو افراد یاد آنے لگے۔۔۔

   دیے سے دیا جلے ‘ شادیوں میں وقت کی پابندی کے بارے میں عمدہ کہانی ہے ۔ہر مہمان کا وقت قیمتی ہے۔
‘ دو دن کی محبت’میں اردو سے محبت کے نام نہاد دعوے داروں کی اصلیت سامنے لائی گئی ہے۔

   ‘لاجواب ‘میں ایک قرآن کی معلمہ اور ایک اداکارہ کے باہمی تعلق میں حلال حرام کو عمدگی سے اجاگر کیا گیا ہے ۔اداکارہ کی سوچ بہت خالص اور اچھی ہے۔

   ‘دلوں کا یقین’ فلسطین اور غزہ کے تناظر میں لکھی عمدہ کہانی ہے ۔

‘مردانگی ‘میں خدمت گزار اور اچھی بیوی کی نا قدری اور پھر اپنی مرضی سے چھمک چھلو لا کر اس کی خدمت کا تقابل کیا گیا ہے ۔کمزور کو دبانا اور مضبوط سے دب جاناہماری معاشرتی عادات ہیں۔

   ‘بسمہ تعالیٰ’ بھی غزہ اور فلسطین کے تناظر میں لکھی کہانی ہے ۔

   ‘کاغذ کی ناؤ ‘پسند کی شادیوں کے اتار چڑھاؤ کی حقیقی منظر کشی ہے ۔آسانی سے مل جانے والی بیوی کی بے قدری جلد ہی شروع ہو جاتی ہے۔

قانتہ کی کہانیوں میں معاشرے کے رشتے ،تعلق ،رویے ،اتار چڑھاؤ سوچیں جذبے اپنی حقیقی شکل میں نظر آتے ہیں ۔مسائل کی نشاندھی کے بعد ان کے بارے میں اچھا نقطہ نظر بھی دکھائی دیتا ہے ۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔

صالحہ محبوب
صالحہ محبوب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link