چینی صدر کی تعمیری سفارت کاری۔ | تحریر : شاہد افراز خان ،بیجنگ

ایک بڑے ملک کے رہنما اور اہم عالمی قائد کی حیثیت سے چین کے صدر شی جن پھنگ رواں سال موسم بہار میں اندرون و بیرون ملک وسیع سفارتی کوششوں میں مصروف نظر آئے  ہیں۔ شی جن پھنگ کی کوشش رہی کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کو مضبوط کیا جائے، اتحاد اور تعاون کی وکالت کی جائے، اور ایک شورش زدہ دنیا میں یقین اور استحکام پیدا کیا جائے۔اسی طرح چین نے تحفظ پسندی اور یکطرفہ تسلط کی وجہ سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام سے دوچار دنیا میں اپنی ہمسائیگی سفارتکاری کے تسلسل اور استحکام اور ایشیا میں دیرپا امن اور مشترکہ ترقی کے لیے اپنے وژن کا اعادہ کیا ہے۔

چین نے 2025 میں جس پہلے بڑے بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کی وہ 7 سے 14 فروری تک صوبہ ہیلونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن شہر میں 9 ویں ایشیائی سرمائی کھیل رہے۔ ان گیمز میں پاکستان برونائی، کرغیزستان، تھائی لینڈ اور جمہوریہ کوریا سمیت چین کے کئی ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

کھیلوں کی افتتاحی تقریب سے قبل شی جن پھنگ کی جانب سے دی گئی ضیافت میں چینی رہنما نے ایشیا پر زور دیا کہ وہ امن اور ہم آہنگی کے مشترکہ خواب کو برقرار رکھے، ہر قسم کے سیکیورٹی چیلنجز کا مشترکہ طور پر جواب دے اور ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔اسی طرح شی جن پھنگ کا جنوب مشرقی ایشیا کا دورہ، جو اس سال ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے، نے روایتی تعلقات کو گہرا کرنے، عملی تعاون کو وسعت دینے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم نصیب سماج کی تعمیر کے اپنے وژن کو آگے بڑھانے کے لئے چین کے عزم کو اجاگر کیا۔

شی جن پھنگ نے14 سے 18 اپریل تک ویتنام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کا سرکاری دورہ کیا۔ چین نے مجموعی طور پر تینوں ممالک کے ساتھ تعاون کی ریکارڈ 108 دستاویزات پر دستخط کیے ، جو بنیادی ڈھانچے سے لے کر ڈیجیٹل اور گرین اکانومی تک مختلف شعبوں پر محیط ہیں۔ اس دورے کا مرکزی نقطہ اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون تھا جس کا مقصد علاقائی رابطوں کو بڑھانا اور ترقی کے مواقع پیدا کرنا تھا۔
یہ دورہ 8 سے 9 اپریل تک بیجنگ میں ہمسایہ ممالک سے متعلق امور کے حوالے سے منعقدہ ایک مرکزی کانفرنس کے بعد ہوا۔ کانفرنس میں شی جن پھنگ نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم نصیب سماج کی تعمیر اور ہمسایہ ممالک سے وابستہ امور میں نئی بنیادیں کھولنے کی کوششوں پر زور دیا۔کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اس وقت بہترین دور میں ہیں اور ایک نازک مرحلے میں بھی داخل ہو رہے ہیں جہاں علاقائی حرکیات اور عالمی تبدیلیاں آپس میں گہری جڑی ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ سفارتی سرگرمیوں میں تیزی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک بڑا ملک چین اپنے ہمسایوں کے ساتھ کس طرح مل کر کام کرتا ہے۔15 جنوری کو سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسنائیکے کے ساتھ اپنی بات چیت میں شی جن پھنگ نے کہا کہ چین سری لنکا کی قومی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے میں اس کی حمایت جاری رکھے گا۔

مارچ کے اواخر میں آنے والے شدید زلزلے کے حوالے سے میانمار کے رہنما سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اس آفت پر قابو پانے اور گھروں کی تعمیر نو کی کوششوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

گیارہ اپریل کو شی جن پھنگ نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے تین گھنٹے طویل ملاقات کی، جنہوں نے تین سال میں چین کا اپنا تیسرا دورہ کیا۔ شی جن پھنگ نے چین اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں، اقتصادی عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارتی ماحول کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں اور یکطرفہ پسندی اور بالا دستی کے اقدامات کو مشترکہ طور پر مسترد کریں۔چین کو یورپی یونین کا ایک اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے سانچیز نے کہا کہ اسپین ہمیشہ یورپی یونین اور چین کے تعلقات کی مستحکم ترقی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیچیدہ اور چیلنجنگ بین الاقوامی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ، اسپین اور یورپی یونین بین الاقوامی تجارتی نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لئے چین کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ (جاری ہے)

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link