دنیا کے سامنے گرین انرجی ، ماحول دوستی اور بچت کی عملی مثال پیش کرتے 19ویں ایشین گیمز ۔ تحریر : سارا افضل، بیجنگ
چینی ثقافت و جدت کے امتزاج کا شہر ، ہانگ چو ، انیسویں ایشین گیمز کی میزبانی کر رہا ہے جس میں 45 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 12,500 ایتھلیٹس 481 مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہانگ چو ، ایشین گیمز کی میزبانی کرنے والا چین کا تیسرا شہر ہے ، اس سے پہلے ۱۹۹۰ میں بیجنگ اور ۲۰۱۰ میں گوانگ جو نے ایشین گیمز کی میزبانی تھی ۔ ہانگ چو ان گیمز کو اب تک کا سب سے بڑا اور ماحول دوست ایڈیشن بنانے کا ہدف طے کر کے میدان میں اترا ہے ۔یہ شہر نہ صرف تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالا مال ہے بلکہ یہ چین کے جدید ترین شہروں میں سے ایک ہے ثقافت و جدت کا یہی امتزاج فیروزی تھیم کلر کی افتتاحی تقریب میں بھی پیش کیا گیا جس میں چین کے شفاف پانی اور سرسبز پہاڑوں کے عناصر کی عکاسی کی گئی ۔ اسے جدت کا رنگ دینے کے لیے پرفارمنگ آرٹ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ،جس سے ہر پروگرام چینی رنگوں اور ایشیا کی دلکشی بیان کرتے ہوئے ماحول دوستی ، امن اور بھائی چارے کے پیغام کے ساتھ ” ارتھ اے بگ فیملی” کا منظر پیش کرتا نظرآیا ۔ ان گیمز میں کھیلوں کی تاریخ کی پہلی” ڈیجیٹل اگنیشن “نے بھی دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ،نومبر 2022 میں ، بلاک چین ، بگ ڈیٹا اور آرٹیفیشل انٹیلجنس کا استعمال کرتے ہوئے ہانگ چو گیمز کی انتظامی کمیٹی نے ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم لانچ کیا جس پر وقت یا جگہ کی کی کوئی قید نہیں تھی اور کسی بھی وقت کسی بھی جگہ سے مشعل کو آن لائن روشن کیا جا سکتا تھا۔ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لوگ اپنے موبائل فون کو ہلا کر ٹارچ کو آگے بڑھا تے تھے۔ آن لائن مشعل روشن کرنے کے بعد ، ہر مشعل بردار اس لمحے کی تصویر ڈاؤن لوڈ کر لیتا ۔اس آن لائن “ڈیجیٹل ٹارچ بیئرر” ریلے میں دنیا بھر کے 130 ممالک اور خطوں سے 100 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین نے شرکت کی تھی اور افتتاحی تقریب میں حقیقی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل مشعل بردار نے بھی ٹارچ کو روشن کیا۔ اس غیر معمولی اور حیران کن منظر نے کھیلوں کی تاریخ میں ایک ناقابلٰ فراموش واقعہ رقم کیا ہے ۔
تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالا مال ہے چین کے جدید ترین شہروں میں سے ایک ہانگ چو ، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا مرکز اور ای کامرس جائنٹ علی بابا سمیت کئی ٹیک کمپنیز کا ہب ہے۔ ایشین گیمز کے میسکوٹس میزبان شہر کے اسی ثقافتی ورثے اور جدید ٹیکنالوجی کے عکاس ہیں ۔ ڈیزائنرز نے میسکوٹس کے لیےشہر کی تاریخ و ثقافت کا اثاثہ مانے جانے والی ۳ لینڈ مارکس کا انتخاب کیا جن میں ویسٹ لیک ، لیانگ جو کے آثارِ قدیمہ ، اور ، گرینڈ کینال شامل ہیں۔ ہانگ جو کے بھرپور ثقافتی ورثے کے ساتھ ساتھ اس کی جدیدیت اور ٹیک ہب کی نمائندگی کے لیے میسکاٹس کو چین چین، ٹسونگ ٹسونگ اور لیان لیان نامی خوبصورت روبوٹس کی شکل دی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ گیمز پہلے کاربن نیوٹرل ایشین گیمز ہونےکا ہدف حاصل کرنے کے لیے بھی پر عزم ہیں اور ان میں ماحول دوست پیکیجنگ، پیداوار، اور ری سائیکلنگ پر زور دیا گیا ہے ۔ ایشین گیمز کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کھیلوں میں مقابلوں کے تمام مقامات پر بجلی کی فراہمی کے لیے گرین انرجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔تمام مقامات کے ڈیزائن، تعمیر اور ان کی آرائش میں بجلی کی بچت اور کاربن نیوٹرل کے حامل گرین ایشین گیمز کے تصور کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ان گیمز کو” گرین اینڈ افورڈ ایبل گیمز ” بنانے کے لیے بچت کی کئی مثالیں موجود ہیں مثلاً افتتاحی تقریب کے دوران آلودگی سے بچاؤ کے لیے روایتی آتش بازی کی بجائے ڈیجیٹل پریزنٹیشنز سے لوگوں کو محظوظ کیا گیا۔ ایشین گیمز کی ماحول دوست، لائسنس یافتہ اشیا میں ری سائیکل شدہ بوتلوں سے تیار کردہ بیگز اور 1000 گرام چاول کی چھلکے سے تیار کردہ فرسبیز شامل ہیں۔ ایشین گیمز کے میسکوٹس کا کپڑا ڈیجیٹل طور پر پرنٹ کیا گیا جس سے آلودہ پانی ، گیس اور فاضل گودا پیدا نہیں ہوتا اور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے لیزر کے بجائے برقی قینچی کا استعمال کرتے ہوئے کٹائی کا کام کیا گیا۔ ماحول دوستی اور وسائل کی بچت کرنے کی ایک اور مثال ایشین گیمز کا جدید سرکولیشن سسٹم ہے جو 24 گھنٹے گراونڈ سرکولیشن کے ذریعے ہزاروں ٹن پانی کی بچت کرتا ہے ۔ عالمی معیار کے سوئمنگ پولز کو ہفتے میں ایک بار ، پانی کی مکمل تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے تاہم ، ہانگ چو میں گراونڈ سرکولیشن کی بدولت مکمل تبدیلی کے بغیر سال بھر صاف شفاف پانی کا معیار برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ سوئمنگ پول کے نیچے ، دس سے زائد فنکشنل ٹینک، فلٹریشن اور ڈس انفیکشن میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ سوئمنگ پول کا پانی تالاب کی دیوار پر موجود آؤٹ لیٹ سے ہو کر، پروسیسنگ ٹینکس میں سے گزرتا ہے جہاں ڈائٹومائٹ فلٹرنگ، اوزون فلٹرنگ، آٹومیٹک ہیٹنگ، پانی کے معیار کی نگرانی اور سوڈیم ہائپوکلورائٹ کے ذریعہ جراثیم سے پاک کرنے کا عمل ہوتا ہے، جس کے بعد پانی واپس سوئمنگ پول میں داخل ہوتا ہے۔ یہ فلٹریشن سسٹم سالانہ 90،ہزار ٹن پانی کی بچت کو ممکن بناتا ہے جو تقریبا 4 ہزار افراد کی پانی کی سالانہ کھپت کے برابر ہے. ایشین گیمز کے لیے ماحول دوست، تعمیراتی سامان کرائے پر لیا گیا ہے اور عارضی مقامات تعمیر کیے گئے ہیں ،مثلاً سائیکلنگ ٹریک کے لیے 374 درآمد شدہ ٹائلز مہنگی ٹائلز خریدنے کی بجائے انہیں کرایے پر لینے سے تقریبا 9 ملین یوآن کی بچت ہوئی ہے ۔
19 ویں ایشین گیمز دنیا پر واضح کر رہے ہیں کہ چین ماحولیاتی اقدامات اور قدرتی ماحول کے تحفظ کی منفرد صلاحیت کے ساتھ عملی طور پر سب سے آگے ہے ۔ شمسی و پون توانائی سے لے کر خود کاربسوں اور ڈیجیٹل مشعل برداروں تک، ہانگچو ایشین گیمز کی گرین ٹیکنالوجیز ، چین کی کم کاربن ترقی اور اس سلسلے میں چین کی عزم کی عملی تصویر دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے صحت مند، پائیدار طرز زندگی کو فروغ دینےاور لوگوں کو گلوبل وارمنگ اور دیگر ماحولیاتی چیلنجز کے بارے میں یہ شعور دے رہے ہیں کہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے، ماحولیاتی تحفظ کے حصول کی خاطر کم لاگت میں موثر حل موجود ہیں