کراچی انفراسٹرکچر کی تباہی پلاننگ ،ڈویلپمنٹ شعبے شہری وبلدیاتی اداروں میں نااہل افسران۔ | تحریر : سید محبوب احمد چشتی

سندھ کے اہم شہری وبلدیاتی اداروں میں نااہل افسران شہری منصوبہ بندی کی اہم پوسٹوں پر براجمان ہونے کے بعد شہرکوتباہی سے بچانے کے لیئے اہم اقدامات کی ضرورت ہے  شہری وبلدیاتی اداروں میں ایک خطرناک رحجان دیکھنے میں آرہا ہے جس سے شہری وبلدیاتی ادارے کراچی سمیت دیگر شہری علاقوں کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں سیاسی وابستگیوں کے ساتھ اگر اہلیت کوبنیاد بنا دیاجائے تو یہ قابل قبول ہوگا۔

کراچی میں ادارہ ترقیات کراچی،لیاری وملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹیز ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ٹائون میونسپل کارپوریشنزمیں شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے شعبوں میں ایسے افسران براجمان ہیں جن کی اہلیت اور قابلیت بالکل بھی نہیں ہے یعنی شعبہ کچھ اور ہے اور انہیں تعیناتی شہری منصوبہ بندی میں دے دی گئی ہے ،ایسے عہدے جنہیں مشاق قسم کے انجینئرزوپلانرز کو چلانا چاہیئے وہاں تکنیک اور شعبے سے نابلغ افسران کو پوسٹیں سونپ دی گئی ہیں اور جو اہل افسران ہیں وہ کھڈے لائین لگا کر یا تو بٹھا دئیے گئے ہیں یا انہیں تکنیکی سے عاری افسران کے سپرد کر دیا گیا ہے

.شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی بہتری ایک ایسا شعبہ ہے جس کیلئے پائیدار حکمت عملی اختیار کرکے ان پر عمل درآمد کروانے کی مہارت درکار ہوتی ہے اور یہ کام ماہر اور اس شعبے میں ماہر افسران کی سر انجام دے سکتے ہیں اسمیں مختلف شعبے جیسے ٹرانسپورٹیشن،پلاننگ،انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور لینڈ کنٹرول شامل ہیں جو کہ کراچی جیسے شہروں کی بہتری کیلئے ناگزیر ہیں انتہائی بدقسمتی ہے کہ مذکورہ اہم شعبوں چاہے وکسی بھی شہری وبلدیاتی اداروں میں موجود ہوں زیادہ تر ایسے افسران فائز ہیں جن کا اہلیت کا معیار پست کہنا بھی مناسب نہیں ہوگا یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ پوسٹیں حاصل کرنے کا معیار قابلیت اور اہلیت کے بجائے مضبوط سیاسی بیک گرائونڈ یا پیسہ دے کر حاصل کرنا ہوچکا ہے اور پوچھ گچھ اور احتساب کا نظام دم توڑنے کی وجہ سے یہ معاملات انتہائی خطرناک ہوتے جارہے ہیں.شہری وبلدیاتی اداروں سمیت دیگر سرکاری اداروں میں پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں ایسے افسران تعینات کرنا ضروری ہوچکا ہے جنہوں نے مذکورہ شعبوں میں ڈگری حاصل کی ہو اور وہ  پاکستان انجینئر نگ کونسل ،پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹائون پلاننگ کے ممبر ہوں جس کے برخلاف تعیناتیاں ہوچکی ہیں جس کا سدباب کئے بغیر آگے بڑھنا ناممکن ہو چکا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ شہری انفراسٹرکچر چاہے وہ کسی بھی لحاظ سے ہو تباہ ہوچکا ہے جس کی معمولی مثال اس طرح لی جاسکتی ہے کہ کراچی میں نوے کی دہائی میں جو سڑکیں تعمیر ہوتی تھیں ان کی مدت کم ازکم پندرہ سال ہوتی تھی لیکن نااہل تعیناتیوں کی وجہ سے اب سڑکیں مہینے بعد ہی ادھڑنا شروع ہوجاتی ہیں اور یہ سلسلہ رہائشی وتعمیراتی سطح پر بھی واضح طور پر دیکھاجاسکتا ہے بالخصوص سندھ میں اہلیت کا معیار پس پشت رکھنے کی وجہ سے انفراسٹرکچر بری طرح تباہی کا شکار ہے جب اس کا موازنہ پنجاب یا کسی اور صوبے سے کیا جائے تو سندھ کے وزیراعلیٰ سمیت دیگر سدھار لانے کے بجائے بھڑک اٹھتے ہیں اور سندھ حکومت کی جانب سے دوسرے کام گنوانے شروع کردیتے ہیں جس کا تعلق شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے نہیں ہوتا.سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا تعلق منصوبہ ساز اداروں میں سب سے اہم ہے جس کا سربراہ جسے ڈائریکٹرجنرل کہا جاتا ہے۔

ایک ماہر منصوبہ ساز ہونا چاہیئے تاکہ وہ شہری پھیلا،پائیدار ترقی اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے حوالے سے ہر پیچیدگی کو سمجھ کر اسے باآسانی حل کرسکے اس کے علاوہ جو تعینات ہوگا وہ شہر کا بیڑا غرق ہی کرسکتا ہے دنیا میں شہری پھیلا اور اس کے مسائل کے حل کیلئے ماہر تعمیرات اور پلانر اداروں کے سربراہ ہیں اسی طرح سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت دیگر اس قسم کے اداروں میں بھی ہونے چاہیئں.قابل منصوبہ سازوں کی عدم موجودگی نے کراچی کے باعث مذکورہ مسائل پیچیدہ ہوچکے ہیں حتی کہ ٹریفک کے ہجوم نے شہر کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے شہر کی ٹرانسپورٹیشن پلاننگ بڑھتی آبادی سے ہم آہنگ نہ ہونے سے آئے دن شہریوں کو ٹریفک جام کی اذیت برداشت کرنی پڑتی ہے جبکہ معیشت اس سے علیحدہ بری طرح متاثر ہورہی ہے کراچی میں سڑکوں کا نیٹ ورک اور ٹریفک اژدھام کو کنٹرول کرلیا جائے تو اس کی معیشت میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا اور یہ صرف اس صورت میں ہی ممکن ہے جب مسائل سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی تیار کرنے والے تربیت یافتہ منصوبہ ساز ماہرین افسران اداروں میں تعینات کئے جائیں ان کے بغیر شہری انحطاط تو ہوسکتا ہے لیکن ترقی ممکن نہیں ہے انتہائی ضروری ہوگاکہ سندھ حکومت ان مسائل سے نمٹنے کیلئے اس بات کو یقینی بنائے کہ ہر شعبے میں اس شعبے کے ماہر افسران کو تعینات کرے ایسے افسران بڑی تعداد میں موجود ہیں لیکن کسی وجہ سے تعیناتی حاصل نہیں کرپاتے یا انہیں دانستہ طور پر تعینات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے سیاسی پلیٹ فارم سیاست میں اچھا لگتا ہے ملکی وشہری ترقی میں اس کا عمل دخل تباہی کا سبب بنتا ہے جس کا عکس کم ازکم کراچی میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے جس کی باگ ڈور ایسے افسرانوں کے سپرد ہے جو ایک طرف تو نااہل ہیں تو دوسری جانب انہوں نے، پیسہ کمانے کی فکر اپنے اوپر لازم کرکے شہر کو تباہی کے دہانے پر چھوڑ دیا ہے.چیلنجز بڑھ چکے ہیں جس سے نمٹنا حکومت کا کام ہوتا ہے حکومت چاہے تو سب کچھ اس طرح درست ہوسکتا ہے جیسے جادو کی چھڑی پھیر دی گئی ہو اور نہ چاہے تو سسٹم کام کرتے رہتے ہیں اور تباہی ہی تباہی کے مناظر ہر ادارے کی طرف سے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

SMAC

سید محبوب احمد چشتی کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link