چین کو سمجھنا کیوں لازم ہے ؟۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

عہد حاضر میں چین کی بڑھتی ہوئی عالمی اہمیت کے پیش نظر دنیا یہ جان چکی ہے کہ اُسے چین کے بارے میں اپنی فہم و فراست کو بڑھانا پڑے گا۔ بین الاقوامی برادری کے لیے چین سے آگہی کیوں لازم ہے ؟ یہ ایک اہم سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کے لیے مختلف پہلووں پر غور کرنا پڑے گا۔پہلی بات تو یہ ہے کہ چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے اور دنیا چین کی اقتصادی سماجی ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے موجودہ دور میں ایک کرشمہ قرار دیتی ہے۔

ایک ترقی پزیر ملک کے طور پر چین کی اقتصادی کامیابیاں جہاں چینی عوام کے لیے قابل فخر بات ہے وہاں اس سے دنیا کے ترقی پزیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے بھی امید پیدا ہوئی ہے کہ وہ بھی مخلص قیادت ، مضبوط پالیسی سازی ،عمدہ گورننس اور عوام کے لیے کچھ کرنے کے جذبے کے تحت ترقی کے سفر پر رواں دواں ہو سکتے ہیں۔دوسری بات جو چین کی ترقی کا نمایاں پہلو ہے اور اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتا ہے وہ ترقیاتی ثمرات کا دیگر دنیا سے تبادلہ بھی ہے۔اس کی عمدہ مثال چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ہے جس کے تحت چین چاہتا ہے کہ رابطہ سازی کے فروغ سے ایسے ممالک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا سکے جو مختلف وجوہات کی بناء پر پیچھے رہ گئے ہیں۔

یوں چین ایسی اشتراکی ترقی کا داعی ہے جو محض کسی ایک انفرادی ملک یا خطے تک محدود نہ ہو بلکہ سارے عالم پر محیط ہو۔تیسرا اور سب سے اہم پہلو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں ، چین کا گورننس ماڈل ہے جو دنیا کو سمجھنا چاہیے ۔ یہ وہ محرک ہے جو آج چین کی تیز رفتار ترقی کی بنیاد ہے اور بلاشبہ کہا جا سکتا ہے کہ چین کی ترقی اور بقاء کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرہون منت ہے ، یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔

جہاں دنیا چین سے کچھ سیکھنے کی خواہاں ہے تو وہاں چین بھی کھلے رویوں کے ساتھ عالمی برادری کا خیرمقدم کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنے ترقیاتی تجربات اور کامیاب حکمت عملیوں کا تمام ممالک کے ساتھ تبادلہ کیا جائے۔ اس کی ایک تازہ ترین مثال چین کے شہر گوانگ جو میں منعقدہ “انڈر سٹینڈنگ چائنا بین الاقوامی کانفرنس2024 ” ہے ۔اس تقریب کی اہمیت کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس کے نام خاص طور پر اپنا پیغام بھیجا۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین کو سمجھنے کے لیے چین کی جانب سے اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کی کوششوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ چینی جدیدکاری کو آگے بڑھایا جا سکے۔چین تیز رفتاری سے ایک اعلیٰ معیار کی سوشلسٹ مارکیٹ معیشت کی تعمیر کر رہا ہے ، ادارہ جاتی کھلے پن کو تیزی سے بڑھا رہا ہے ،اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہونے اور فعال طور پر شفاف، مستحکم اور متوقع ادارہ جاتی ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین کی جدید کاری کی کوشش بہتر زندگی کے لئے 1.4 بلین لوگوں کی خواہشات کو پورا کرتی ہے اور عالمی امن اور ترقی میں نئے اور بڑے کردار ادا کرے گی۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایک صدی میں نظر نہ آنے والی تبدیلیاں آج کی دنیا میں تیزی سے سامنے آ رہی ہیں ، شی جن پھںگ نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کے لیے نئے خطرات اور چیلنجوں کے ساتھ ساتھ ترقی کے نئے مواقع اور امکانات بھی موجود ہیں۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ترقی کے لیے سازگار ماحول اور حالات پیدا کرنے، متعدد مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے دیگر تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی حامل تمام ممالک کی جدیدکاری چاہتا ہے، تاکہ بنی نوع انسان کے  ہم نصیب سماج کی تعمیر میں ایک نیا باب لکھا جا سکے۔

وسیع تناظر میں چین، چینی طرز کی جدیدیت کے ذریعے ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور  قومی احیاء کے عظیم نصب العین  کو جامع طور پر فروغ دے رہا ہے۔ ایک ایسا چین جو وسیع پیمانے پر اصلاحات کو گہرا کر رہا ہے، کھلے پن کو وسعت دے رہا ہے، اعلیٰ معیار کی حامل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور عالمی امن کا خواہاں ہے، دنیا کی نظر میں یقیناً  روشن مستقبل کا حامل چین ہو گا۔

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link