نظم، انتظار۔ | شاعری: مبینا خان
بہت دل رویا تیری محبت میں
مگر تونے پلٹ کے حال تک نا پوچھا
ہم انتظار میں رہے تیرے مسلسل
کے شاید تو آئیگا ہمیں ملنے
مگر یہ وہم ہمارا تھا
تو کسی اور در کا پجاری تھا
تجھے ہم یاد کیسے آتے
تجھے زمانے کی رنگینیوں کی عادت تھی
اور ہمیں تیری عادت تھی
مگر تو سمجھ نا پایا ہمیں
اور ہم ہیں کے آج بھی تیرے منتظر ہے
اور تیری راہ تکتے ہیں
کے شاید کہیں سے تو آجائے
اور میرا ہاتھ تھام کر کہے
میں بھی تیرا منتظر ہوں