مستقبل کا شہر ، شیو نگ آن، چینی جدیدیت کے ہمہ جہت ترقیاتی ماڈل کی شاندار مثال۔ | تحریر : سارا افضل
چین نے یکم اپریل، ۲۰۱۷ کو شیو نگ آن نیو ایریا قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ ایک ہزار ۷۷۰ کلومیٹر پر محیط شیونگ آن نیو ایریا ، صوبہ ہیبی کی رون چھینگ ، شیونگ شیئن اوراین شن کاؤنٹیز میں پھیلا ہوا ہے۔ اس نئے علاقے کے قیام کا مقصد ملک کے دارالحکومت بیجنگ پر سے اضافی انتظامی امور کا بوجھ کم کرنا اور بیجنگ – تیانجن – ہیبی خطے کی مربوط ترقی کو آگے بڑھانا ہے۔ یہ چین کا سب سے کم عمر شہر ہے جسے ‘مستقبل کا شہر’ قرار دیا جاتا ہے اور یکم اپریل کو اس کی ساتویں سالگرہ منائی گئی ہے۔
اس شہر کو آباد کرنے کا مقصد محض ایک ” نیا شہر ” بنانا ہی نہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اس علاقے کو ایک ایسے جدید شہر کے طور پر ترقی دینا ہے جو ۲۰۳۵ تک ، گرین ، انٹیلیجنٹ ، قابلِ رہائش اور مسابقتی شہر بن چکا ہوگا۔ شیونگ آن نیو ایریا ، چین کے ان منصوبوں میں سے ایک ہے جن پر جوش و خروش کے ساتھ دن رات کام جاری ہے۔ یہ ایک اعلی سطحی، ماحول دوست جدید شہر ہے جس کا انفراسٹکچر ہائی ٹیک ہے۔ ان سات برسوں میں شیونگ آن ، بہت تیزی کے ساتھ ایک “بلیو پرنٹ” سے “حقیقت” میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ اس نئے علاقے کو دیکھ کر کوئی بھی یقین نہیں کرسکتا کہ “خوابوں کےاس شہر” میں اس وقت جو چیزیں موجود ہیں ان کی تعمیر چھ سال پہلے ، صفر سے شروع کی گئی تھی ۔سات سال پہلے کے بنجر نشیبی علاقوں اور خستہ حال دیہاتوں میں اب ۴ ہزار سے زائد ، جدید سہولیات سے آراستہ بلند عمارات ہیں ، ۵۰۰ کلومیٹر سے زیادہ ڈیجیٹل سڑکیں تمام سمتوں میں پھیلی ہوئی ہیں اور زیر زمین پائپ لائن سسٹم کی طوالت ۱۴۴ کلومیٹر ہے۔ دارالحکومت بیجنگ اور ساحلی شہر تیانجن دونوں سے ۱۰۵ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع، شیونگ آن کے حوالے سے یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ یہ شینزین اسپیشل اکنامک زون اور شنگھائی پڈونگ نیو ایریا س کا ہم پلہ ہوگا ۔
گزشتہ سال مئی میں صدر شی جن پنگ نے اس شہر کا دورہ کیا تو انہوں نے یہاں “اہم مرحلہ وار نتائج” کو سراہتے ہوئے اعلی معیار کی ترقی کے فروغ کی تاکید کی جس میں جدت طرازی، اعلی سطح کی ڈیجیٹلائزیشن، کم کاربن کے فروغ اور ماحول دوست رہائش شامل ہیں۔ اب تک ، شیونگ آن نیو ایریا نے ۳۸۳ کلیدی منصوبوں میں ۶۷۱ اعشاریہ ۲ بلین یوآن (تقریبا ۹۳ بلین امریکی ڈالر) کی مجموعی سرمایہ کاری مکمل کی ہے ، جس میں ۱۸۴ مربع کلومیٹر کے ترقیاتی علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بڑے منصوبے جیسے شیونگ آن-شانگ چیو ہائی اسپیڈ ریلوے، شیونگ آن –شن جو ہائی اسپیڈ ریلوے، اور بیجنگ-شیونگ آن ایکسپریس وے آخری مراحل میں ہیں ۔ بیجنگ- شیونگ آن ہائی سپیڈ ریلوے مکمل طور پر ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے. گزشتہ سات سالوں میں شیونگ آن نیو ایریا نے بیجنگ کو اس کے” نان کیپٹل امور” سے چھٹکارا دلانے میں اپنا مضبوط کردار ادا کیا ہے۔ فی الحال، مرکزی حکومت کے زیر انتظام پہلے چار کاروباری اداروں کے لیے ہیڈ کوارٹر ز،جبکہ چار یونیورسٹیز کے پہلے گروپ اور بیجنگ سے منتقل ہونے والے ایک اسپتال کی تعمیراتی پیش رفت حتمی مراحل میں ہے. اس کے علاوہ مرکزی حکومت کے زیر انتظام مختلف کاروباری اداروں کی طرف سے شیونگ آن نیو ایریا میں ۲۰۰ے زائد ادارے قائم کیے گئے ہیں. مرکزی حکومت کی جانب سے خصوصی معاون پالیسیز کے جامع پیکیج کے نفاذ سے یہاں منتقل ہونے والے اداروں کی آباد کاری میں آسانی فراہم کی گئی ہے۔ بیجنگ سے منتقلی کے کام کے لیے۲۰۲۳ میں مرکزی حکومت کے زیر انتظام کاروباری اداروں کی دوسری اور تیسری سطح کی ۵۲ ذیلی کمپنیز متعارف کروائی گئی ہیں ۔
گزشتہ سات سالوں میں شہری معاملات میں بھی مسلسل بہتری دیکھی گئی ہے اور معیار زندگی کو مزید باسہولت بنانے کا معیار بہتر ہوا ہے۔ نئے جدید علاقوں میں ، “۱۵ منٹ کے دائرے میں رہنے” کا تصور عام ہو چکا ہے ، پرائمری اور سیکنڈری اسکول رہائشی علاقوں کے قرب و جوار میں ہیں ، دکانیں، بزرگوں کی دیکھ بھال کے بہترین مراکز ، نیز پارکنگ کے مقامات ، فٹ بال کے میدان اور پینے کے پانی کے مقامات ہر ایک رہائشی علاقے میں موجود ہیں۔نیو ایریا میں تعمیر کردہ ہر عمارت کے لیے، متعلقہ بگ ڈیٹا کی معلومات ،کلاؤڈ پلیٹ فارم پر محفوظ ہوں گی اور ہر سیکنڈ میں تیار کردہ معلومات کا ہر پیس سائنسی ماڈلنگ کے ذریعے جمع اور پراسیس کیا جائے گا ، جس سے شہری آپریشنز کی کارکردگی میں بہت اضافہ ہوگا۔
شیونگ آن کو اگر جدت طرازی کا مرکز کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا ۔ یہاں سب کچھ ڈیجیٹل ہے کیونکہ چین میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی پر مشتمل اعلی معیار کی ترقی میں تیزی آ رہی ہے۔یہاں پر اس کی ایک مثال بغیر ڈرائیور والی بسیں ہیں جو فی الحال آزمائشی مرحلے میں ہیں ۔ نقل و حمل کے نیٹ ورک کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے یہ گاڑیاں نہ صرف ٹریفک لائٹس اور سڑک کے نشانات کو پہچانتی ہیں بلکہ رکاوٹوں کی صورت میں رفتار کوبھی کم کر سکتی ہیں.شہر میں ۱۵۳ کلومیٹر طویل “ڈیجیٹل سڑکیں” بھی ہیں جہاں ٹریفک لائٹس کے کھمبوں پر لگے سینسر ،ٹریفک جام کو کم کرنے کے لیے گاڑیوں کی تعداد اور رفتار کی نگرانی کرسکتے ہیں۔
شیونگ آن نیو ایریا کی ترقی چین کی جدیدیت کا تاریخی اہمیت کا حامل نمونہ ہے ۔ ایک نمونہ ہے اور بلاشبہ اس نے مستقبل کے شہروں کی منصوبہ بندی اور انتظام کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔یہ نہ صرف چین کی معاشی طاقت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ دنیا کے سامنے اس حقیقت کا عملی ثبوت ہے کہ چینی طرزِ جدیدیت خالصتا معاشی ترقی سے متاثر نہیں ہے، بلکہ ایک ہمہ جہت ترقیاتی ماڈل ہے