چینی مارکیٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کچھ بھی ممکن ہے۔ | تحریر : سارا افضل
بیجنگ میں “چین کی مسلسل ترقی” کے موضوع پر چائنا ڈویلپمنٹ فورم 2024 میں چین کی مارکیٹ کے مواقع ، چین میں سرمایہ کاری اور اس کے مثبت نتائج پر دنیا کے سرکردہ کاروباری اداروں کے سربراہان نے مہرِ تصدیق ثبت کر دی ہے۔ دو روزہ فورم میں شرکت کرنے والے عالمی ایگزیکٹوز چین کے کاروباری ماحول کے بارے میں بے حد پر امید نظر آئے اور ان کی جانب سے چینی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے اعلانات کے ذریعے چینی مارکیٹ پر ان کے اعتماد کا عملی اظہار بھی ہوا ہے۔ ایپل کے ٹم کک، کوالکوم کے کرسٹیانو ایمون اور بلیک اسٹون کے اسٹیفن شوارزمین ،چین کے ساتھ نئے تعاون کے خواہاں ایگزیکٹوز میں شامل ہیں۔
امریکی ٹیک کمپنی ایپل کے سی ای او ٹم کک کا کہنا ہے کہ ایپل مصنوعی ذہانت سمیت مختلف شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔ چین میں ایپل کی ایک اپلائیڈ ریسرچ لیب پہلے سے ہی موجود ہے۔مارچ کے وسط میں ، ایپل نے اعلان کیا کہ وہ شنگھائی میں اپنی اپلائیڈ ریسرچ لیب کو وسعت دے گا اور اس سال کے آخر میں شینزین میں ایک نئی لیب قائم کرے گا۔شنگھائی اور شینزین کی لیبارٹریز سمارٹ مینوفیکچرنگ، مصنوعات کے معیار اور مواد کے تجزیے کے ساتھ ساتھ عالمی انجینئرنگ اور ڈیزائن ٹیم کے لیے وسائل فراہم کریں گی ۔ ٹم کک نے شنگھائی میں ایک نئے فلیگ شپ ایپل اسٹور کا بھی افتتاح کیا جو عالمی سطح پر کمپنی کا دوسرا سب سے بڑا ریٹیل اسٹور ہے۔ایپل نے چین میں اپلائیڈ ریسرچ لیبارٹریز کی تعمیر میں مجموعی طور پر ایک ارب یوآن (تقریبا ۱۴۰ ملین امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے اور ۳۰ سال سے زیادہ عرصے سے چین میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر کام کر رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کمپنی کے ۲۰۰بڑے سپلائرز میں سے ۱۵۱ کی پیداواری سرگرمیاں چین میں ہیں۔فی الحال ،ایپل کے بیجنگ ، شنگھائی ، سوزو اور شینزین میں ریسرچ اینڈ دویلپمنٹ سینٹر کے مراکز ہیں اور گزشتہ پانچ سالوں میں اس کی ٹیم کا سائز دوگنا ہو گیا ہے.اس کے علاوہ سپلائی چین کی ترقی ٹم کک کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اس کے لیے انہوں نےشنگھائی میں ایپل کے ہیڈ کوارٹر میں ایپل کے تین بڑے سپلائرز کے ساتھ سمارٹ مینوفیکچرنگ ، گرین مینوفیکچرنگ اور ٹیلنٹ ٹریننگ میں تازہ ترین کامیابیوں اور پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔ٹم کک کا کہنا ہے کہ ایپل کی سپلائی چین کے لیے چین سے زیادہ اہم کوئی جگہ نہیں ہے۔اپنے تمام شراکت دار سپلائرز کے ساتھ مل کر، ایپل نے ۱۵ گیگا واٹ سے زیادہ قابل تجدید توانائی پیدا کی ہے. یہ دنیا بھر میں حاصل کیا جانے والا بہت بڑا ہدف ہے اور اس میں بہت سا حصہ چین کا ہے، کیونکہ ایپل کی سپلائی چین کا بہت بڑا حصہ چین میں ہے ۔کاربن نیوٹرلٹی کے حصول کے عمل میں مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کی موجودہ تیز رفتار ترقی بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ٹم کک کی رائے میں یہ ہر اس کمپنی کے لیے ایک بہت بڑا ٹول اور ٹول کٹ فراہم کرتا ہے جو کاربن نیوٹرل ہونا چاہتا ہے یا اپنے اخراج کو کافی مقدار میں کم کرنا چاہتا ہے۔
فورم میں شریک یونائیٹڈ فیملی ہیلتھ کیئر کے سی ای او کا کہنا تھا کہ چین میں ہیلتھ کیئر انفراسٹکچر کے بنیادی انفراسٹکچر اور تحقیقی مراکز میں نمایاں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ہیلتھ انشورنس ہیڈکوارٹرز کی منتقلی ملک میں بڑھتی ہوئی طلب اور سازگار مواقع پر مضبوط یقین کی عکاسی کرتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی کمپنی کے ہیلتھ انشورنس ہیڈ کوارٹر کو شنگھائی اور بیجنگ میں بھی منتقل کیا گیا ہےاور تقریبا تین ہفتے پہلے، بیجنگ کے لیے ہیلتھ کیئر کی سب سے بڑی ایف ڈی آئی کا ارادہ کیا جو اس کمپنی کا پانچواں بیجنگ یونائیٹڈ فیملی اسپتال ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنی نے بیجنگ میں اپنے تحقیقی اور تعلیمی مرکز کی تعمیر کے لیے ایک ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا اردہ بھی ظاہر کیا۔مشیلن گروپ کے سی ای او کی جانب سے بھی چینی مارکیٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے شنگھائی اور شین یانگ میں اپنے پلانٹس کی تیاری اور توسیع کا اعلان بھی کیا ہے۔
مرسڈیز بینز گزشتہ ۲۰ سال سے زائد عرصے سے چین میں سرمایہ کاری کر رہی ہے اور چین میں اپنی نیکسٹ جنریشن الیکٹرک گاڑیاں لانچ کرنے کے مراحل میں ہے ۔ فورم میں شریک مرسڈیز بینز گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ یہاں بیجنگ میں اپنے جوائنٹ وینچر پارٹنر کے ساتھ، ہم اپنے آپریشنز میں اہم سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ان کی رائے میں چین کے ساتھ نئے تعاون کے مواقع سے فائدہ اٹھانے سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور نئی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد ملے گی۔ چین دنیا میں گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور یہ مرسڈیز کے لیے بھی سب سے بڑی مارکیٹ ہے. مرسیڈیز ایسی کمپنی ہے جو یہاں کاروبار کرتی ہےاور اس کے زیادہ تر آپریشن بھی یہیں ہیں ، لہذا کمپنی تقریبا وہ تمام گاڑیاں بناتی ہے جو چین میں فروخت کی جاتی ہیں ۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ مرسیڈیز چین سے دوبارہ ،یورپ ،دوسرے شراکت داروں اور برآمد کنندگان کے ساتھ بھی مل رہی ہے جو کہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہمیں تجارتی تعلقات کو کھلا اور متحرک رکھنے کی ضرورت ہے، اقتصادی ترقی کے لحاظ سے جیت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور ٹیکنالوجی، جدت طرازی کو مزید فروغ دینے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی کے لیے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس فورم میں ، ایپل کے سی ای او کا یہ جملہ چین کی نئی معیاری پیداواری قوت اور چینی مارکیٹ کی جانب سے دنیا کو فراہم کیے جانے والے مواقع کا مکمل طور پر احاطہ کرتا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ “چینی مارکیٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کچھ بھی کرنا ممکن ہے”۔ بلاشبہ چین اپنی مارکیٹ کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، انہیں بہتر سے بہتر کرتے ہوئے اور چین کے دروازے عالمی سرمایہ کاری کےلیے مزید کشادہ کرتے ہوئے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی جانب مسلسل پیش رفت کر رہا ہےاور یہ معاشی و اقتصادی ترقی صرف چین کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی ترقی ہے۔
سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔