چین کا مستحکم معاشی سفر دنیا کے امید کی کرن۔| تحریر: زبیر بشیر، بیجنگ

سال 2024 میں چین کی معیشت دنیا کے لیے امید کا پیغام رہے گی۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں  جاری غیر یقینی کی فضا میں چینی معیشت دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔ سال گزشتہ میں بھی چین کی معیشت نے توقعات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ چین نے دنیا کو ایک نیا معاشی ترقی کا ماڈل فراہم کیا ہے۔ چین نے کامیابی کے ساتھ سوشلسٹ نظام کو مارکیٹ معیشت کے ساتھ ضم کیا ہے اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی سسٹم تشکیل دیا ہے ، جس نے چینی طرز کی جدیدیت  کے حصول کے لئے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی کامیابی سماجی ترقی کے روایتی مغربی نظریے کی نفی ہے۔ چین نے نہ صرف ترقی کی ایک نئی راہ ہموار کی ہے بلکہ دنیا میں امن و استحکام بھی لایا ہے، اس دعوے کو توڑا ہے کہ ایک ابھرنے والا طاقتور  ملک  ضرور تسلط پسند ہوگا ۔ چین نے  اپنے اقدامات سے بین الاقوامی برادری میں حقیقی انصاف ، حقیقی انسانی حقوق اور انسانیت کی حقیقی  مشترکہ اقدار کی از سر نو وضاحت کی ہے۔

دنیا کے لیے اصلاحات اور کھلا پن چین کا سب سے بڑا اقدام ہے اور یہاں تک کہ مغرور مغربی ممالک بھی چین کی اصلاحات و کھلے پن کی تعریف کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔ وال اسٹریٹ جرنل کا ماننا ہے کہ  چین کے رہنماؤں نے   چینی عوام کے ساتھ  گزشتہ تین دہائیوں کے دوران انسانی تاریخ کی سب سے شاندار معاشی اصلاحات کو انجام دیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے تبصرہ کیا: “چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی انسانی تاریخ کا سب سے کامیاب معاشی ترقی کا تجربہ ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ   نے مزید یہ نشاندہی بھی  کی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں عالمی جی ڈی پی  میں چین کا حصہ 22.6 فیصد تک پہنچ جائے گا جبکہ امریکہ کا حصہ  صرف 11.3 فیصد تک ہو گا ۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 کے اختتام تک کل  1110 غیر ملکی اداروں نے چین کی بانڈ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی ہے اور غیر ملکی اداروں کے پاس موجود چینی بانڈز کی کل مالیت 3.3 ٹریلین یوآن ہے جو 2017 کے اختتام سے تقریباً 200 فیصد زیادہ ہے۔ 2019 کے بعد سے ، بلومبرگ بارکلیز ، جے پی مورگن چیس اور ایف ٹی ایس ای رسل کے تین بڑے بین الاقوامی بانڈ انڈیکس میں چینی بانڈز کی مالیت  شمولیت کے وقت متوقع ہدف سے تجاوز کر گئی ، جو چین کی معیشت کی طویل مدتی بہتری میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔

جی ہاں، چین کی معیشت مسلسل اپ گریڈ ہو رہی ہے. ہمارے پاس  اس  یقین کی ہر وجہ ہے کہ مستقبل میں چین کی معیشت اور بہتر ہوگی۔ چین کے انتہائی بڑے پیمانے پر مارکیٹ کے فوائد ، صارفین کی مارکیٹ کی مسلسل بحالی اور آن لائن خریداری کی طلب میں تیز اضافہ براہ راست ایکسپریس لاجسٹکس کی تیزی سے ترقی کا باعث بنا ہے۔ اسٹیٹ پوسٹ بیورو کے مانیٹرنگ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے “ڈبل 11” شاپنگ فیسٹیول کے دوران یکم سے 11 نومبر تک ملک بھر میں پوسٹل ایکسپریس کمپنیوں نے مجموعی طور پر 5.264 بلین ایکسپریس پارسل موصول  کیے جو سال بہ سال 23.22 فیصد اضافہ ہے۔ 11 تاریخ کو ، ایکسپریس پیکیجوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ ایکسپریس ڈلیوری ، رسد اور طلب کے دونو ں اطراف  کو جوڑتی ہے ، چین کی صارفین کی مارکیٹ کی بھرپور توانائی کو فطری طور پر دیکھ سکتی ہے ، اور دنیا کو دکھا سکتی ہے کہ چین کی صارفین کی مارکیٹ کا اچھا رجحان مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔

سال2023 کے آغاز سے، کھپت چین کی اقتصادی ترقی کے لئے اہم محرک قوت رہی ہے.چینی وزارت تجارت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پہلی تین سہ ماہیوں میں، حتمی کھپت کے اخراجات نے معاشی ترقی میں 83.2 فیصد کا حصہ ڈالا، جس سے جی ڈی پی کی نمو میں 4.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ کسی ملک کی پھلتی پھولتی صارفین کی مارکیٹ کی زندگی ، معاشی بحالی کا واضح اظہار ہے ، اور  چین کی معیشت کی لچک ، عظیم صلاحیت اور قوت حیات  کا احساس دلاتی ہے۔

چین کی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی  کے مطابق  2023 میں ، چین کی الیکٹرانک انفارمیشن مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی پیداوار  میں بہتری آئی ، منافع اور سرمایہ کاری دونوں میں مستحکم اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق  2023 میں ، الیکٹرانک انفارمیشن مینوفیکچرنگ انڈسٹری نے 15.1 ٹریلین یوآن کی آپریٹنگ آمدنی اور 641.1 بلین یوآن  کا منافع کمایا ہے۔ الیکٹرانک انفارمیشن مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اضافی قدر میں سال بہ سال 3.4 فیصد اضافہ ہوا ، اور ترقی کی شرح اسی عرصے میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے مقابلے میں 0.7 فیصد پوائنٹس زیادہ رہی۔ دسمبر 2023میں مقررہ  پیمانے سے بالا الیکٹرانک انفارمیشن مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اضافی قدر میں سال بہ سال 9.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سرمایہ کاری کے لحاظ سے الیکٹرانک انفارمیشن مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری میں سال بہ سال 9.3 فیصد اضافہ ہوا جو اسی عرصے میں صنعتی سرمایہ کاری کی شرح نمو سے 0.3 فیصد  پوائنٹس زیادہ ہے۔

زبیر بشیر کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link