چینی لوگوں کی کھیلوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی۔ || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی جانب سے حال ہی میں جاری پہلی چائنا آؤٹ ڈور اسپورٹس انڈسٹری کانفرنس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں 400 ملین آؤٹ ڈور کھیلوں کے شوقین ہیں ۔یہ رپورٹ حالیہ برسوں میں اس شعبے کی تیز رفتار ترقی کو اجاگر کرتی ہے۔یہ کانفرنس چین کے جنوب مغربی صوبہ یونان کے دالی شہر میں منعقد ہوئی جس میں اعلیٰ سطح کے فورمز اور آؤٹ ڈور کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے گئے۔چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف اسپورٹس اور کوہ پیمائی اور سائیکلنگ سمیت متعدد آؤٹ ڈور اسپورٹس ایسوسی ایشنز نے آئندہ مرحلے میں آؤٹ ڈور کھیلوں کے معیار کو بڑھانے اور بڑے پیمانے پر فٹنس کو فروغ دینے کے اپنے منصوبے جاری کیے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں آؤٹ ڈور کھیلوں سے متعلق آن لائن ٹریول بکنگ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 79 فیصد اضافہ ہوا۔ سال کی پہلی ششماہی کے دوران چین بھر میں کل 303 روڈ رننگ پروگرام منعقد ہوئے ، جن میں مجموعی طور پر 2.24 ملین افراد نے شرکت کی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے افراد آؤٹ ڈور کھیلوں میں حصہ لینے والا سب سے بڑا گروپ ہے، جو تمام شوقین افراد کا 36.1 فیصد ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آؤٹ ڈور کھیلوں میں خواتین کی موجودگی انتہائی نمایاں ہے ، جو تمام شرکاء کا 59.9 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ، چین میں دو لاکھ چار ہزار سے زیادہ آؤٹ ڈور کھیلوں سے متعلق کمپنیاں فعال تھیں ، جو 2021 کے اختتام کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھ رہی ہیں۔چینی حکام کے نزدیک لوگوں کی فطرت سے جڑنے کی خواہش نمایاں طور پر بڑھ رہی ہے اور ملک کا وسیع رقبہ اور متنوع مناظر بیرونی کھیلوں کی صنعت کی ترقی کے لئے منفرد قدرتی حالات فراہم کرتے ہیں۔اس ضمن میں چینی حکومت کے جاری کردہ ایک ایکشن پلان کے مطابق، چین 2025 تک بیرونی کھیلوں کو 3 ٹریلین یوآن (تقریباً 418 بلین امریکی ڈالر) کی صنعت میں ترقی دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔پانچ سرکاری محکموں کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیے گئے ایکشن پلان کا مقصد 2023 سے 2025 تک آؤٹ ڈور کھیلوں کی سہولیات کی تعمیر اور آؤٹ ڈور کھیلوں کی خدمات کو بہتر بنانا ہے۔
اس وقت ویسے بھی چین میں فٹنس سے متعلق نت نئے رجحانات سامنے آ رہے ہیں اور بالعموم لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ روزگار کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالا جائے اور اپنی صحت اور فٹنس پر بھی توجہ دی جائے۔ فٹنس سے جڑے سماجی رویوں کی بات کی جائے تو چین میں مجموعی طور پر لوگوں میں یہ رجحان ہے کہ وہ اپنی صحت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور شام کے اوقات میں آپ کو ہر عمر کے چینی افراد کی ایک بڑی تعداد ورزش یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف نظر آئے گی ،نوجوانوں میں جم جانے کا شوق بھی کافی مقبول ہے اور حالیہ عرصے میں سائیکلنگ کے نئے رجحان نے تو چینی نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ بڑھتے ہوئے وبائی امراض کے خدشات کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور صحت سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی نے چینی معاشرے میں فٹنس کے ایک نئے زاویے کو پروان چڑھایا ہے۔ چونکہ بہتر جسمانی اور ذہنی صحت زندگی کی شرط اول ہے لہذا ہر شخص کی کوشش ہے کہ اپنے جسم کا یہ قرض ادا کیا جائے اور خود کو مختلف صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہوئے فِٹ اور توانا رکھا جائے۔
چین نے لوگوں کو جسمانی طور پر مزید متحرک ہونے کی ترغیب دینے کی خاطر ایک قومی فٹنس پلان بھی جاری کیاتھا جس کا مقصد 2025 تک ملک کی 38.5 فیصد آبادی کو باقاعدگی سے ورزش کی جانب لانا ہے۔ 2021 سے 2025 تک پھیلے ہوئے اس زبردست منصوبے میں آٹھ اہم مقاصد کا واضح تعین کیا گیا ہے ، جن میں کھیلوں کے مقامات اور سہولیات کی ترقی کو تیز کرنا، مزید کھیلوں اور مقابلوں کی میزبانی کرنا، اور کھیلوں کی صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا شامل ہیں۔