چین کی عالمی گورننس  کی دستاویز ،امن، سلامتی اور ترقی کے فلسفے کی وضاحت کرتی ہے۔ تحریر : سارا افضل،بیجنگ

چین کی  وزارت خارجہ کی جانب سے  “عالمی حکمرانی کی اصلاحات اور ترقی پر عوامی جمہوریہ چین کی تجویز” کے عنوان سے  حالیہ دنوں ایک جامع دستاویز  جاری کی گئی جس میں  عالمی گورننس اصلاحات کے اہم شعبوں پر توجہ دی  گئی ہے۔ یہ دستاویز   “بین الاقوامی معاملات میں چین کے تعمیری کردار” کی گواہ ہے۔

مبصرین کی رائے میں اس دستاویز کے اجرا کا وقت بے حد اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ اس وقت پیش کی گئی ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس  جاری ہے جس میں 19 سے 26 ستمبر تک عام بحث جاری رہے گی۔ موجودہ بین الاقوامی صورتحال افراتفری کا شکار ہے اور  دنیا کو ایک کے بعد ایک عالمی چیلنج کاسامنا ہے ۔ بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ بین الاقوامی معاملات میں فعال کردار ادا کرے اور عالمی گورننس کے نظام میں اصلاحات اور بہتری میں نئی پیش رفت کرے۔ایسے میں اس دستاویز کا اجرا ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین کے احساس ذمہ داری اور بین الاقوامی معاملات میں اس کے تعمیری کردار کا اظہار اور عالمی گورننس اصلاحات میں چین کے خیالات و تجربات شامل کرتے ہوئے انسانی ترقی اور دنیا کے تحفظ کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی مخلصانہ کوشش ہے  جو یہ واضح کرتی ہے کہ  عالمی گورننس کو بہتر بنانے میں چین کا عملی  کردار ،تنگ نظری پر مشتمل  جغرافیائی سیاسی مسابقت پر نہیں بلکہ پوری انسانیت کی مشترکہ بھلائی پر مرکوز ہے۔

چین کی پیش کردہ اس  دستاویز میں عالمی گورننس کے امن و سلامتی، ترقی، معاشرے اور انسانی حقوق جیسے شعبوں میں چین کے موقف  اورعالمی گورننس میں کثیر الجہت اداروں کی اصلاحات پر بھی بات کی گئی ہے۔عالمی مسائل کے لیے بیجنگ کے حل پر تبصرہ کرتے ہوئے دستاویز میں بین الاقوامی برادری سے اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ  وہ صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ تین اہم وژن گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو مشترکہ طور پر نافذ کرے گی اور تمام ممالک مشترکہ طور پر ایک ایسی کمیونٹی تشکیل دیں  جس میں بنی نوع انسان کا  مستقبل ، ترقی اور اس کے فوائد مشترکہ ہوں۔

آج کی دنیا ، قدرتی اور انسان کے اپنے پیدا کردہ خطرات سے بھری ہوئی ہے اور انہی کا مقابلہ کرنے کے لیے  چین پہلے بھی عالمی ترقی اور انسانی فلاح کی خاطر متعدد اقدامات پیش کر چکا ہے جن  کے مثبت نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں ۔ باوجود یہ کہ  بعض مغربی قوتوں کی جانب سے چین  کے خلاف بڑے پیمانے پر منفی پراپیگنڈہ کیا گیا پھر بھی   چین کا انسانیت کے مشترکہ اور خوشحال مستقبل کی تشکیل کے لیے پیش کردہ” بیلٹ اینڈ روڈ  انیشئیٹو “کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور چین نے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بی آر آئی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں، جو اس اقدام کی مثبت کارکردگی  کا ثبوت ہے ۔تاہم  چین اور اس کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ، اکیلے ان تمام چیلنجز  پر قابو نہیں پا سکتا  ہے  اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف  کے فروغ اور حصول کی خاطر تمام ممالک کا  مل کر آگے بڑھنا   محفوظ مستقبل کے لیے بے حد ضروری ہے۔ چینی صدر نے متعدد فورمز پر   ہم آہنگی ، ترقی کو مربوط کرنے،   اپنی خودمختاری کا تحفظ کرتے ہوئے اپنے وسائل کے مطابق ترقیاتی راہ کا انتخاب کرنے، تعاون  اور مل کر آگے بڑھنے کی اہمیت کو بیان کیا ہے ۔ جوہانسبرگ میں حالیہ برکس سمٹ ا سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ نےایک افریقی کہاوت  بیان کی کہ  ‘اگر تم  تیز  چلناچاہتے ہو تو اکیلے چلو لیکن  اگر بہت دور تک جانا چاہتے ہو تو ایک ساتھ چلو” اور یہ بات   گزشتہ 40 سالوں میں چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی  اور  عالمی چیلنجز  پر قابو پانے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت  کے لیے  چینی تجاویز   کی عکاس بھی ہے۔

ستمبر 2021 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ نے گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی تھی تاکہ کووڈ 19 کا مقابلہ کرتے ہوئے عالمی ترقی کو متوازن، مربوط اور جامع ترقی کے ایک نئے مرحلے کی طرف لے جایا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ ترقی سے مراد غربت کے خاتمے، غذائی تحفظ، کوویڈ 19 رسپانس اور ویکسین، ترقیاتی فنانسنگ، موسمیاتی تبدیلی و سبز ترقی، صنعت کاری، ڈیجیٹل معیشت اور رابطے سمیت دیگر شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر تعاون کو آگے بڑھانا اور پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کرنا ہے ۔ جب روس – یوکرین تنازع  کی شدت بڑھی تو دنیا عدم تحفظ کے ایک نئے طوفان میں گھر گئی۔  شی جن پھنگ نے اپریل 2022 میں گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں محض چند  سپر پاورز  کے سلامتی  مفادات  کے بارے میں نہیں بلکہ تمام ممالک  کی “سلامتی” کے بارے میں ایک نیا تصور  پیش کیا گیا ۔گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو کی بہترین توثیق مارچ 2023 میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی میں ہونے والی مفاہمت تھی جس کے اثرات نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کی سلامتی پر مرتب ہوں گے۔ اس کامیابی سے قبل 2022 میں چین اور عرب ممالک اور چین اور ایران کے درمیان اقتصادی تعاون میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔

گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو، جسے شی جن پھنگ نے مارچ 2023میں تجویز کیا تھا، اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں “ثقافتوں کے مکالمے” کی بنیاد پر عالمی حکمرانی اور ممالک کے مابین تعلقات کے اہداف کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس انیشی ایٹو نے سیاسی مکالمے کی حد کو ایک بالکل نئی سطح پر پہنچا دیا ہے تاکہ متنوع ثقافتوں، تاریخوں، مذاہب، طرز زندگی اور مختلف سیاسی و سماجی نظام کے حامل ممالک کے درمیان پرامن بقائے باہمی کا احساس پیدا کیا جا سکے۔گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو کے کثیر الجہت  وژن میں “بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی” کے تصور کو شامل کرکے ایک کثیر سطحی  تصور کی ایک بہترین  صورت پیش کی ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا حالیہ اجلاس بین الاقوامی برادری کے لیے سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے، یکجہتی اور تعاون بڑھانے اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔اس وقت  چین، جو  اپنے کامیاب اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی لائن اپ کو بڑھانے اور اہم ترین  سکیورٹی مسائل کے لئے زیادہ سے زیادہ اور بہتر حل فراہم کرنے کے لئے سخت محنت کر رہا ہے اس کی جانب سے  عالمی حکمرانی کی اصلاحات اور ترقی پر تجاویز کا پیش کیے جانا بجا طور پر  ایک بہتر ،محفوظ ، پر امن  اور مشترکہ  ترقی کے حامل  روشن مستقبل کی جانب اٹھایا جانے والا  ایک پر خلوص ، متاثر کن اور عملی قدم ہے جس پر عمل درآمد یقیناً  عالمی گورننس کے نظام میں بہتری لائے گا اور یہی بہتری انسانی مستقبل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔

Sara
سارہ افضل، بیجنگ

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link