چین کا آزاد تجارتی نظام کے تحفظ پر زور۔ | تحریر : شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں اس وقت ” چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2023″ جاری ہے ، جو 6 ستمبر کو اختتام پزیر ہوگا۔  اس معاشی سرگرمی کو خدمات میں تجارت کے لئے دنیا کا سب سے بااثر میلہ قرار دیا جاتا ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ اس سالانہ میلے کا انعقاد عالمی معیشت کو بھی نئی تحریک دیتا ہے۔دوسری جانب دنیا کے لیے یہ میلہ چینی معیشت کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے  ،چین کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کرنے اور جدت طرازی میں سیکھنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے۔ عالمی ممالک کی اس میلے میں گہری دلچسپی یہاں سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ اس مرتبہ ایونٹ میں 75 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 22 سو  سے زیادہ کاروباری اداروں اور نمائندے شریک ہیں۔

اس میلے کی کامیابی میں چین کی اعلیٰ قیادت کی ذاتی دلچسپی اور شرکت بھی ایک نمایاں پہلو ہے۔اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے چینی صدرشی جن پھنگ نے چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز کے گلوبل ٹریڈ ان سروسز سمٹ سے خطاب کیا اور چینی دانش کی روشنی میں دنیا کو درپیش موجودہ معاشی چیلنجز  کا حل بتایا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت ایک صدی میں ہونے والی تبدیلیاں تیز تر ہو رہی ہیں اور عالمی اقتصادی بحالی میں رفتار کا فقدان ہے۔ایسے میں سروس ٹریڈ بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم حصہ ہے، اور سروس انڈسٹری عالمی اقتصادی اور تجارتی تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ رواں سال چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی 45 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔چین اعلیٰ سطحی کھلے پن کو فروغ دینے، اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ چینی طرز کی جدید کاری کو جامع طور پر فروغ دینے اور ممالک کے درمیان کھلے تعاون کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔ چین دیگر ممالک اور تمام فریقوں کے ساتھ مل کر خدمات کے آغاز کے ذریعے جامع ترقی کو فروغ دینے، سروس تعاون کے ذریعے باہمی روابط اور انضمام کو فروغ دینے، سروس جدت طرازی کے ذریعے ترقی کی رفتار کو فروغ دینے اور سروس شیئرنگ کے ذریعے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے تیار ہے، تاکہ مشترکہ طور پر عالمی معیشت کو پائیدار بحالی کے راستے پر گامزن کیا جا سکے۔

شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ چین مزید کھلا اور جامع ترقیاتی ماحول تشکیل دے گا۔ملک کی جانب سے سروس انڈسٹری کے لیے مارکیٹ تک رسائی میں نرمی، سرحد پار سروس ٹریڈ کے کھلے پن کے عمل کو منظم انداز میں آگے بڑھانے، سروس ٹریڈ کی معیار کاری کی سطح کو بہتر بنانے، اور ادارہ جاتی کھلے پن کو مستقل طور پر وسعت دینے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسرے ممالک کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں اور تعاون کے اقدامات کی ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جائے گا، اور “بیلٹ اینڈ روڈ”  سے وابستہ ممالک کے ساتھ سروس ٹریڈ اور ڈیجیٹل تجارت میں تعاون کو گہرا کیا جائے گا۔صدر شی نے یہ اعلان بھی کیا کہ چین جدت پر مبنی ترقی کے راستے کو مضبوط کرے گا۔ جدید سروس انڈسٹریز، اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ، اور جدید زراعت کے ساتھ سروس ٹریڈ کی مربوط ترقی کو فروغ دے گا تاکہ مزید اختراعی قوت فراہم کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ چینی طرز کی جدید کاری کے ثمرات کا تبادلہ کیا جائے گا ، ملکی طلب کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی، ایک مضبوط مقامی مارکیٹ کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا، اعلیٰ معیار کی خدمات کی درآمد کو فعال طور پر وسعت دی جائے گی، علم پر مبنی خدمات کی برآمدات کی توسیع کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، دنیا کو ترقی کے نئے محرک فراہم کرنے کے لیے چین کی بڑی مارکیٹ سے استفادے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے دنیا کو زیادہ سے زیادہ اور بہتر مصنوعات فراہم کی جائیں گے۔

شی جن پھنگ نے اپنے خطاب کے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ عالمی معیشت صرف کھلے پن کی صورت میں ترقی کر سکتی ہے ، بندش اسے زوال پذیر کرے گی۔انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ مشترکہ طور پر مشکل سے جیتی گئی آزاد تجارت اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حفاظت کریں، خدمات میں عالمی تجارت کی ترقی کے لیے تاریخی مواقع کا اشتراک کریں، اور دنیا کے لیے ایک بہتر اور مزید خوشحال مستقبل کی تشکیل کے لیے مل کر کام کریں۔وسیع تناظر میں چینی صدر کا خطاب عہد حاضر میں درپیش معاشی مسائل بالخصوص تجارتی تحفظ پسندی جیسےچیلنجز سے نمٹنے میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے ، انہوں نے واضح کر دیا کہ دنیا میں مشترکہ ترقی کا حصول اپنے دروازوں کو کھلا رکھنے پر مبنی ہےاور آزاد تجارت ہی پائیدار ترقی کی ضمانت ہے۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link