نام کتاب: جنگل کی ڈاک۔ | تبصرہ نگار: تہذین طاہر

شمیم عارف دوستانہ طبیعت کی مالک ہیں۔ بڑی آپا والی تمام خوبیاں ان میں موجود ہیں۔ آپ کی خوش مزاج طبیعت کی وجہ سے کوئی اندازہ ہی نہیں لگا سکتا کہ آپ سے ہونے والی ملاقات پہلی ہے یا کئی برسوں سے آپ کو جانتے ہیں۔ آپا کے بات کرنے کا انداز اور حس مزاح بہت نرالی ہے۔ باتوں باتوں میں حقیقت کے ایسے در وا کرتی ہیں کہ سامنے والے کو سوچ میں ڈال دیتی ہیں۔ اتنے پیار اور محبت سے ملتی ہیں کہ دل کو سکون ملتا ہے۔ میں اکثر سوچتی ہوں کیا اس خودغرض دنیا میں کوئی بے غرض بھی آپ کو سینے سے لگا سکتا ہے؟۔ اور پھر اس سوال کا جواب مجھے آپا جیسی اور میری پیاری دوست اور بڑی بہن تسنیم جعفری جیسے لوگوں سے ملاقات کے بعد مل جاتا ہے۔ مجھ سے جب بھی آپا کی ملاقات ہوتی ہے محبت سے گلے لگانے کے بعد ماتھا چومتی اور ڈھیروں دعائیں دیتی ہیں۔ میں نے ہمیشہ آپا تو مسکرا کر اپنی بات کہتے پایا۔ چلبلی سی طبیعت اور آپا کے چہرے کی مسکراہٹ کو دیکھتے ہمیشہ دل میں دعا کی اللہ پاک آپا کے اندر کی دنیا بھی اتنی ہی حسین ہو جتنی بظاہر نظر آتی ہے۔ آپا کی پگلی کی آپا سے دعاؤں کی درخواست۔

زیر نظر کتاب کی بات کریں تو ”جنگل کی ڈاک“ جنگل کہانیوں پر مشتمل ہے۔ کتاب کے اندر کیا ہے یہ جاننے سے پہلے کتاب کے ٹائٹل کی بات کرتے ہیں۔ ٹائٹل دیکھتے ہی خود بخود ہاتھ کتاب کی جانب بڑھ جاتا ہے۔ خوبصورت بھالو آنکھوں پر چشمہ لگائے کمر پر بستہ پہنے سائیکل پر بیٹھا جنگل میں ڈاک دینے جا رہا ہے۔ کتاب کے نام پر پورا اترتا ٹائٹل بہت ہی دیدہ زیب ہے۔ میں نے سب سے پہلے فیس بک پہ ٹائٹل دیکھا اور تعریف کیے بنا نہ رہ سکی۔

یہاں میں بتاتی چلوں کہ مجھے یہ کتاب میری سالگرہ کے دن آپا کی طرف سے تحفہ کے طور پر پیش کی گئی۔ کتاب مجھے آپی تسنیم نے دی تھی۔ آپا کے ڈھیروں دعاؤں اور مبارکباد کے ساتھ۔ کتاب جب میرے ہاتھ میں آئی تو ٹائٹل پر کچھ لمحوں کے لیے نگاہ ٹھہر سی گئی پتہ نہیں کیا کشش ہے ٹائٹل میں کہ میں مسکراتے چہرے کے ساتھ بس کتاب کو ہاتھوں میں لیے بیٹھی رہی۔

کتاب کے پہلے صفحے سے لے کر آخری صفحہ تک ہر صفحہ جنگل کا حال بیان کر رہا ہے۔ کہانی پڑھنے سے پہلے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ کہانی کس بارے میں ہوگی ۔ ایسے ایسے نقش و نگار سے صفحات کو ڈیزائن کیا گیا ہے کہ لگتا ہے پڑھنے والا خود جنگل کی سیر کو نکلا ہوا ہو اور جنگل کے حالات کا جائزہ لے رہا ہو۔ کتاب میں جنگل کی دنیا کو ایک الگ ہی دنیا بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ ہرکہانی دلچسپ اور معلومات سے بھرپور ہے۔

آپا نے اپنی اس ڈاک کا انتساب ان پیارے بچوں کے نام کیا ہے جنھیں جنگل کی کہانیاں پڑھنے کا شوق ہے۔ کتاب کے بارے میں تسنیم آپی لکھتی ہیں:

”جنگل کی یہ دنیا ایک نہ ختم ہونے والا طلسم ہے جس کا ہر درخت، ہر پتا، ہر پرندہ اور ہر جانور ایک کہانی سنانے کا منتظر ہے۔ انسان بھی اگر چاہے تو ان کہانیوں کو سن سکتا ہے…. لیکن دل کی زبان سے۔ یہ کہانیاں ننھے ذہنوں میں بڑے خواب جگانے کی کوشش کرتی ہیں۔ مصنفہ جو خود بھی بچوں جیسی شرارتی اور چلبلی طبیعت کی مالک ہیں، ان کی خواہش ہے کہ بچے ان کہانیوں کو پڑھ کر نہ صرف محظوظ ہوں بلکہ ان میں شرارت کے ساتھ ساتھ اچھے اخلاق، نرم دلی اور فطرت سے محبت کا جذبہ بھی پیدا ہو جائے تاکہ وہ ایک پیاری اور آلودگی سے پاک دنیا کی بنیاد رکھ سکیں۔”جنگل کی ڈاک“ ایک ایسی ڈاک ہے جو معصوم دلوں تک پہنچے گی، ان کے چہروں پر مسکراہٹیں لائے گی اور ننھے ذہنوں کو روشن کرے گی۔ یہ کتاب بچوں کے لیے ہے لیکن ہر وہ دل جو سادگی اور فطرت سے محبت کرتا ہے، ان کہانیوں کو پڑھ کر ان میں اپنا بچپن پا سکتا ہے۔

”جنگل کی ڈاک“ میں حسب روایت کبوتر ایک ڈاکیا ہے جو جنگل کے باسیوں کی ڈاک یعنی خطوط، پیغامات اور دعوت نامے ایک دوسرے کو پہنچاتا ہے۔ کہانیاں بھی ایک ڈاک کی طرح ہوتی ہیں جو مصنف کا پیغام قاری تک پہنچاتی ہیں۔ اس کتاب میں بیس چھوٹی چھوٹی کہانیاں شامل ہیں جو بچوں کو فوراً سمجھ بھی آ جائیں گی اور مزے دار بھی لگیں گی، ان میں محبت اور شرارت کے ساتھ ساتھ اکثر خوبصورت اشعار کے ذریعے بھی کہانی کے مرکزی خیال کو سمجھایا گیا ہے جس سے کہانی پُراثر ہوگئی ہے۔ کہانیوں کے علاوہ کتاب کے آخر میں کئی نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں جو کہانیوں کے تسلسل میں ہی ہیں اور کتاب کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہی۔

 مجموعی طور پر یہ مصنفہ کی چوتھی کتاب ہے اور بچوں کے لیے دوسری کتاب ہے۔ مصنفہ نے اس سے پہلے بچوں کے لیے ایک مختصر ناول”ننھا سلطان“ بھی لکھا ہے جو ترک بچے اور اس کی ماں کی دل سوز کہانی پر مبنی ہے، اس ناول کو ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ امید کرتی ہوں کہ میری طرح آپ بچوں کو بھی یہ دل موہ لینے والی کہانیاں پسند آئیں گی اور مصنفہ بچوں کے لیے آئندہ بھی ایسی پیاری پیاری کہانیاں لکھتی رہیں گے“۔

بھرپور شخصیت کی مالک مصنفہ شمیم عارف عرف “آپا” کی ”جنگل کی ڈاک“ بچوں کے لیے خصوصی تحفہ ہے۔ کتاب بچوں کی دلچسپی کا مکمل سامان لیے ہوئے ہے۔ کہانیاں پڑھتے ہوئے کہیں بھی بوریت کا احساس نہیں ہوتا اور نہ ہی کہانیاں روایتی انداز لیے ہوئے ہیں۔ ہر کہانی ایک دوسرے سے الگ ہے ۔کتاب آسان اور سادہ الفاظ میں لکھی گئی ہے تاکہ بچے خود بھی کہانیاں پڑھ کر لطف اندوز ہو سکیں۔ کتاب کی قیمت صرف400/-روپے ہے۔ اس خوبصورت کتاب کی پرنٹنگ کا سہرا پریس فار پیس پبلی کیشنز کے سر جاتا ہے جن کی خوبصورت پرنٹنگ نے کتاب کو چار چاند لگا دیئے۔ آخر میں آپا کے لیے دعا ”اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

تہذین طاہر
تہذین طاہر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link