ریڈیو چین کی اردو سروس کے انسٹھ سال۔ | تحریر: ارشد قریشی
ریڈیو چین کی اردو سروس نے اپنا طویل اور پُراثر سفر یکم اگست 1966 سے شروع کیا۔ تب سے یہ نشریات اردو بولنے والی دنیا کے لیے ایک معتبر آواز اور ثقافتی و معلوماتی پل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ 1960ء کی دہائی کے سیاسی و سماجی اتار چڑھاؤ میں یہ سروس اردو سامعین کو چین کے معاشرے، تاریخ، سیاست اور تہذیب سے متعارف کرانے کے لیے وجود میں آئی اور رفتہ رفتہ ایک ادارہ جاتی روایت بن گئی۔ یکم اگست 1966 تا یکم اگست 2025 کے اس 59 سالہ عرصے میں اردو سروس نے اپنی ساکھ کو مسلسل محنت اور سامعین کے ساتھ زندہ ربط کے ذریعے مضبوط تر کیا ہے۔
میں میں باحیثیت سربراہ انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائزیشن سن 1983ء سے ریڈیو چین کی اردو نشریات باقاعدگی سے سنتا آیا ہوں۔ چار دہائیوں سے زائد اس رفاقت نے مجھے نہ صرف صحافتی معیار کی قدر کرنا سکھایا بلکہ بین الثقافتی تفہیم اور میڈیا لٹریسی کے وہ اصول بھی سمجھائے جن کے بغیر آج کی تیز رفتار دنیا میں معیاری اطلاع تک رسائی ممکن نہیں رہتی۔
اردو سروس کا آغاز ایسے وقت میں ہوا جب مختصر موج (شارٹ ویو) بین الاقوامی ابلاغ کا سب سے طاقتور ذریعہ تھی۔ یکم اگست 1966 کو شروع ہونے والی ان نشریات نے ابتدا ہی سے واضح کیا کہ ان کا مقصد محض خبر رسانی نہیں بلکہ باہمی اعتماد سازی اور ثقافتی فاصلوں کو کم کرنا بھی ہے۔ ابتدا میں پروگرامنگ محدود تھی، مگر موضوعاتی تنوع خبریں، حالات حاضرہ، تاریخ و تہذیب، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ادبی گوشےنے جلد ہی اردو دنیا میں اسے ایک باوقار شناخت دے دی۔
ریڈیو چین کی اردو سروس کی اصل طاقت اس کا سامعین کے ساتھ زندہ تعلق رہا ہے۔ خطوط، پوسٹ کارڈز اور بعد ازاں ای میل اور سوشل میڈیا نے اس رشتے کو پل پل تازہ رکھا۔ پروگراموں میں سامعین کے سوالات، تبصرے اور تجاویز شامل کی جاتی رہیں، جس نے نشریات کو ایک طرفہ تقریر کے بجائے دو طرفہ مکالمہ بنا دیا۔ اسی باہمی مکالمے نے مواد کے معیار کو بلند رکھا اور اعتماد کی فضا پیدا کی وہ اعتماد جو کسی بھی معتبر خبر رساں ادارے کی بنیاد ہوتا ہے۔
اردو سروس نے چین کی معیشت، سماج، ٹیکنالوجی اور سفارت کاری کے پیچیدہ موضوعات کو سادہ، شستہ اور قرینِ قیاس انداز میں سامعین تک پہنچایا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف چین کی ترقیاتی کہانی اردو بولنے والوں کے لیے قابلِ فہم ہوئی بلکہ عالمی منظرنامے پر چین کے کردار کی تحت اللفظ تفہیم بھی ممکن ہوئی۔ اسی کے ساتھ ادبی اور ثقافتی پروگراموں نے کلاسیکی و جدید چینی ادب، فنونِ لطیفہ اور عوامی زندگی کے رنگ پیش کیے، جس سے دوستی اور احترام کی فضا مضبوط تر ہوئی۔
میں نے سن 1983ء میں ریڈیو چین کی اردو سروس کو سننا شروع کیا۔ اس زمانے میں ہر روز مقررہ وقت پر ریسیور ٹیون کرنا، فریکوئنسی نوٹ کرنا اور پھر خبروں سے لے کر فیچر تک ہر پروگرام کو توجہ سے سننا ایک خوشگوار معمول تھا۔ ان نشریات نے میرے اندر تحقیق، تنقیدی مطالعے اور بین الثقافتی احترام کا ذوق پیدا کیا۔ انہی تجربات کے نتیجے میں میں نے انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے ریڈیو سننے کے صحت مند شوق کو منظم شکل دی سامعین کے میل جول، نشریات کے تبادلے، مانیٹرنگ رپورٹس، اور نوجوان سامعین کے لیے رہنمائی ہمارے کام کے نمایاں گوشے ہیں۔ اس پورے سفر میں ریڈیو چین کی اردو سروس ایک رہنما اور محرک قوت بنی رہی۔
ڈیجیٹل عہد نے سننے کے طریقے بدل دیے، مگر اچھی آواز اور معتبر خبر کی طلب برقرار رہی۔ اردو سروس نے بھی وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالا: ویب سائٹ، اسٹریمنگ، پوڈکاسٹس اور سوشل میڈیا کے ذریعے رسائی وسیع ہوئی۔ اب نئی نسل موبائل پر بھی وہی معیاری مواد سنتی ہے جو کبھی شارٹ وویو ز پر ملتا تھا۔ یہ توسیع اس امر کی دلیل ہے کہ ادارہ اپنے سامعین کی ضرورت سمجھتا اور ان کے رجحانات کے مطابق پیش رفت کرتا ہے۔
جب ہم یکم اگست 1966 کو یاد کرتے ہیں تو یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ کوئی نشریاتی ادارہ صرف ٹیکنالوجی سے نہیں، نیت، معیار اور سامعین سے رشتے سے زندہ رہتا ہے۔ مستقبل میں مصنوعی ذہانت، ذاتی نوعیت کے فیڈز اور انٹریکٹو پلیٹ فارمز کے دور میں بھی اصل سوال یہی رہے گا۔ کیا ہم سامع کو مستند، غیر جانبدار اور مفید مواد دے رہے ہیں؟ میری رائے میں ریڈیو چین کی اردو سروس اس امتحان میں سرخرو رہنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے بشرطِ کہ وہ اپنے دیرینہ اصولوں یعنی صداقت، وضاحت اور احترامِ سامع کو مقدم رکھے۔
بطور سربراہ انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائزیشن اور 1983ء سے ایک مستقل سامع کے، میں اس 59 سالہ سفر پر ریڈیو چین کی اردو سروس کو دل کی گہرائی سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہ سروس ہماری اجتماعی سماعت اور اجتماعی شعور کی تاریخ کا روشن باب ہے۔ میری نیک تمنائیں ہیں کہ یکم اگست 2025 کے اس سنگِ میل کے بعد بھی یہ آواز اسی وقار، وسعت اور روانی کے ساتھ گونجتی رہے، اور اردو دنیا کو علم، آگاہی اور ربط کے نئے ابواب سے روشناس کراتی رہے
