نوجوانوں کے لئے “سبز مہارتوں” کا حصول۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں نوجوانوں کا عالمی دن منایا گیا ہے۔رواں برس کا موضوع رہا “نوجوانوں کے لئے سبز مہارت: ایک پائیدار دنیا کی جانب”۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آج، دنیا ایک سبز تبدیلی کی جانب بڑھ رہی ہے. ماحول دوست دنیا کی جانب منتقلی نہ صرف عالمی موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے نمایاں اہمیت کی حامل ہے بلکہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لئے بھی اہم ہے۔دنیا تسلیم کرتی ہے کہ سرسبز دنیا کی جانب ایک کامیاب منتقلی کا انحصار آبادی میں سبز مہارتوں کی ترقی پر ہوگا۔یہی سبز مہارتیں ایک پائیدار اور وسائل کی بچت والا معاشرہ تشکیل دیں گی، انہی کی بنیاد پر ترقی کی جا سکے گی اور ضروری علم، صلاحیتیں، اقدار اور رویے سامنے آئیں گے.اگرچہ سبز مہارتیں ہر عمر کے لوگوں سے وابستہ ہیں ، لیکن انہوں نے نوجوان لوگوں کے لئے اہمیت بڑھا دی ہے ، جو طویل عرصے تک سبز منتقلی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
چین کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہاں نوجوان جہاں معاشی سماجی ترقی کی محرک قوت ہیں وہاں ملک میں سرسبز ترقی کو آگے بڑھانے میں بھی ان کا ایک کلیدی کردار ہے۔یہاں تواتر سے نوجوان ماحول دوست سرگرمیوں میں شریک رہتے ہیں اور سبز مہارتوں پر تبادلہ خیال اور گرین تصورات کے اشتراک کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان کوششوں میں بین الاقوامی تنظیموں، سرکاری اداروں، نجی شعبے میں کام کرنے والے نوجوانوں سمیت طلباء کے نقطہ نظر بھی شامل ہوتے ہیں۔ چین میں ویسے بھی مختلف شعبوں میں فعال نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور کھل کر اُن کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ چینی نوجوان قومی نشاۃ الثانیہ کی تکمیل کی زبردست قوت ہیں اور عہد حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں عوامی فلاح و بہبود کو آگے بڑھانےکی کلید ہیں۔ چین کی اعلیٰ قیادت کے خیال میں نوجوانوں کے پاس بلند نظریات اور پختہ عقائد ہوتے ہیں، جو کسی ملک اور قوم کے لیے ناقابل تسخیر قوتِ محرکہ ہوتے ہیں۔ اگر نوجوانوں میں اعلیٰ عزائم ہوں گے، تو وہ ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو ابھار سکتے ہیں، اور ان کی جوانی بغیر کسی پتوار والی کشتی کی طرح بہہ نہیں سکے گی۔ چینی حکومت بھی نوجوانوں کو زیادہ مناسب مواقع فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔انہی کامیاب یوتھ پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ ملک میں بہتر جسمانی اور اخلاقی خوبیوں اور ہمہ گیر صلاحیتوں کے ساتھ ایک ایسی نئی نوجوان نسل پروان چڑھ رہی ہے جو قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم نصب العین کے حصول اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن رکھنے کی ذمہ داری نبھانے کی اہلیت رکھتی ہے۔
چین چونکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ایک بڑا ملک ہے لہذا یہاں نوجوانوں کی صلاحیتوں سےبھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے موئثر حکومتی پالیسیاں لازم ہیں اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں نوجوانوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ نوجوانوں کی ترقی کی بات کی جائے تو چین میں لازمی تعلیم حاصل کرنے والے کروڑوں دیہی طلباء ، غذائیت میں بہتری کے پروگرام سے مستفید ہوئے ہیں، اور ان کی جسمانی صحت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ حالیہ عرصے میں بیجنگ سرمائی اولمپکس اور ورلڈ یونیورسٹی گیمز جیسی سرگرمیوں نے ملک میں کھیلوں کے لیے نوجوانوں کے جوش و جذبے کو مزید بڑھایا ہے اور آج 18تا 30 سال کی عمر کے نوجوان کھیلوں کی ایک اہم قوت میں ڈھل چکے ہیں ۔اسی طرح چین بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی بھرپور طریقے سے فروغ مل رہا ہے۔تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے دور میں پیدا ہونے والی نسل کے طور پر، زیادہ سے زیادہ چینی نوجوان معلومات تک رسائی، خیالات کے تبادلے، دوست بنانے اور خریداری کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔
حقائق کے تناظر میں نئے دور میں چینی نوجوانوں کے لیے مادی ترقی کا ماحول سازگار ہے، روحانی نشوونما کے لیے گنجائش وسیع ہے، اور نوجوانوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے وسائل دستیاب ہیں۔نوجوانوں کے لیے تعلیم کے مواقع زیادہ مساوی ہیں، کیریئر کے انتخاب میں متنوع ترجیحات موجود ہیں، اور اُن کی ایک شاندار زندگی کے احساس کا مرحلہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ ملک میں کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے نوجوانوں میں روزگار کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔ روزگار کی فراہمی میں انوویشن انٹرپرینیورشپ نوجوانوں میں روزگار کی ترقی کے لیے ایک پائیدار محرک کا کردار ادا کر رہی ہے۔نوجوانوں کو مزید جامع سیکورٹی حمایت کے ساتھ ساتھ، ترقی کا بہتر قانونی ماحول، مضبوط پالیسی حمایت، زیادہ قابل اعتماد سماجی تحفظ، اور تنظیمی دیکھ بھال حاصل ہو رہی ہے۔نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات واضح کرتے ہیں کہ نئے دور میں چینی نوجوان دنیا میں ضم ہونے کے لیے مزید پراعتماد ہیں، بیرونی رابطے اور تعاون کے ذریعے اُن کے “عالمی دوستوں کا حلقہ” مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔چین کی یوتھ پالیسیاں واضح کرتی ہیں کہ آج دنیا کو درپیش موسمیاتی تبدیلی سمیت نئے چیلنجز کے تناظر میں ترقی، انصاف، جمہوریت اور آزادی کی مشترکہ اقدار کو فروغ دینے میں نوجوانوں کی ذمہ داریاں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہیں ،ایسے میں چینی نوجوانوں کی جانب سے سبز مہارتوں کا حصول بھی یقیناً ایک پائیدار دنیا کی جانب بڑھنے میں مددگار ثابت ہو گا۔