چینی صدر کا ایس سی او سمٹ سے خطاب ، ایک جائزہ۔ | تحریر: شاہد افراز خان، بیجنگ

چین کے صدر شی جن پھنگ نے منگل کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں ورچوئل شرکت کی اور اہم خطاب کیا۔ وسیع تناظر میں چینی صدر کی جانب سے اپنے خطاب میں عہد حاضر میں درپیش عالمی مسائل کے حل کا فارمولہ پیش کیا گیا اور علاقائی ممالک کی مشترکہ ترقی کے “چینی وژن” کا اعادہ کیا گیا۔شی جن پھنگ نے ایس سی او   کے ارکان پر زور دیا کہ وہ صحیح سمت پر عمل کریں اور اپنی یکجہتی اور باہمی اعتماد میں اضافہ کریں۔چینی صدر نے علاقائی امن کے تحفظ اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او ممالک کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو مضبوط بنایا جائے اور عوام کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دیا جائے ۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ آج کی دنیا افراتفری اور زبردست  تبدیلیوں سے گزر رہی  ہے ، اور انسانی معاشرے کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔ اتحاد یا تقسیم؟ امن یا تنازعہ؟ تعاون یا  صف آرائی ؟ ایک بار پھر،  عہد حاضر کا سوال  بن گیا ہے. چین کا جواب یہ ہے کہ تمام ممالک کے عوام کی بہتر زندگی کی جستجو ہمارا ہدف ہے اور امن، ترقی، تعاون اور جیت  جیت پر مبنی ترقی  کا رحجان ناقابل تسخیر ہے۔صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کا حصول ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ چین گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو پر عمل درآمد، مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے، بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے اور ایک مضبوط علاقائی سلامتی کو تشکیل دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ہمیں تزویراتی رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط کرنے،بات چیت کے ذریعے اختلافات کو ختم کرنے ،مسابقت کی بجائے تعاون کرنے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا حقیقی احترام کرنے اور ترقی اور احیاء کے لیے ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں خطے کے مشترکہ اور طویل المدتی مفادات کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، خارجہ پالیسیاں آزادانہ طور پر ترتیب دینا ہوں گی اور اپنے ملک کی ترقی و پیشرفت کے مستقبل اور تقدیر کو مضبوطی سے اپنے ہاتھوں میں تھامنا چاہیے۔

انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اقتصادی بحالی کو تیز کرنے کے لئے عملی تعاون پر توجہ مرکوز کریں۔ شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت مختلف ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں اور علاقائی تعاون کے اقدامات کے ساتھ اعلیٰ معیار کے تعاون کو بہتر بنانے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔ رواں سال چین کی جانب سے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے اور چین بین الاقوامی تعاون کے لیے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی میزبانی کرے گا، فورم میں شرکت کے لیے تمام فریقوں  کا خیرمقدم کیا جائے گا اور مشترکہ طور پر خوشحالی کی اس راہ کو ہموار  کیا جائے گا جس سے دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ  اقتصادی ترقی کو فروغ دینا علاقائی ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ چین تمام فریقوں کے ساتھ مل کر عالمی ترقیاتی انیشی ایٹو  کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اقتصادی عالمگیریت کی درست سمت پر قائم رہے گا، اور تحفظ پسندی، یکطرفہ پابندیوں، قومی سلامتی کے تصور کا غلط استعمال کرنے ، “دیواریں” تعمیر کرنے، رکاوٹیں کھڑی کرنے ،ڈی کپلنگ کی مخالفت کا خواہاں ہے،تاکہ مختلف ممالک کے عوام ترقی کے ثمرات سے مزید منصفانہ طور پر استفادہ کر سکیں۔شی جن پھنگ نے کہا کہ متنوع تہذیبوں کی ہم آہنگی سے ترقی علاقائی  ممالک کے لوگوں کی خوبصورت امنگ ہے۔ ہم تمام فریقوں کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو نافذ کرتے ہوئے مختلف تہذیبوں کی  بقائے باہمی  اور تمام ممالک کے لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔دیکھا جائے تو ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر چین نے ایک مرتبہ پھر  علاقائی ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ آج کی دنیا میں تعاون پر مبنی مشترکہ ترقی کی بنیاد پر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے اور تنازعات و اختلافات سے بہتر طور پر نمٹتے ہوئے ایک پرامن اور مستحکم دنیا کی تعمیر ممکن ہے۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link