اسلام ہماری میراث اور امن کا پیغام۔ | تحریر: سیدہ ایف گیلانی
یہ کالم اسلام کے جامع، ہمہ گیر اور پرامن پیغام کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ کالم اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسلام صرف عبادات یا روحانیات تک محدود نہیں بلکہ ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو عدل، رحم، اخوت، اور انسانی وقار کو مرکزی حیثیت دیتا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ، خصوصاً صلح و معافی کے عملی مظاہر، جیسے فتح مکہ کے وقت عام معافی دینا، اس پیغام کی زندہ مثال ہیں۔ قرآن کریم کی روشنی میں انصاف، امانت داری، اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اسلامی تعلیمات کا بنیادی حصہ ہیں۔ یہ کالم اس مغالطے کو رد کرتا ہے کہ اسلام کو شدت پسندی سے جوڑا جائے، اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ آج کے دور میں مسلمانوں کا کردار، گفتار اور عمل ہی دین اسلام کے اصل پیغام کو دنیا کے سامنے لانے کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے
اسلام ایک ایسا دین ہے جو محض عبادات یا روحانی تجربات تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو کو امن، عدل، رحم، اور بھائی چارے کے اصولوں پر استوار کرنے کا پیغام دیتا ہے۔ یہ ہماری اجتماعی میراث ہے — ایک ایسا ورثہ جو نسل در نسل منتقل ہوا، جس نے تہذیبوں کو سنوارا، اور دلوں کو جوڑا۔
اسلام کا پیغام دلوں کو فتح کرنے کا ہے، نہ کہ سرزمینوں کو۔ رسولِ اکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ اس حقیقت کا کامل نمونہ ہے۔ مدینہ کی اسلامی ریاست ہو یا فتحِ مکہ، ہر موقع پر حضور ﷺ نے امن، عفو، اور انصاف کو ترجیح دی۔ کفارِ مکہ کو عام معافی دینا اور فتح کے بعد ان کے گھروں میں امن و امان قائم رکھنا آج کے جنگ زدہ عالمی منظرنامے میں ایک درخشاں مثال ہے۔
اسلام نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا، خواہ وہ کسی بھی نسل، قوم یا مذہب سے ہو۔ قرآن کریم میں بار بار عدل و احسان کا حکم آیا ہے، اور ظلم سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
اِنَّ اللّـٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانَاتِ اِلٰٓى اَهْلِهَاۙ وَاِذَا حَكَمْتُـمْ بَيْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهٖ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ سَـمِيْعًا بَصِيْـرًا (58)
بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے— یہ اصول کسی خاص قوم کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔
بدقسمتی سے آج دنیا کے کچھ گوشوں میں اسلام کو شدت پسندی یا تشدد سے جوڑنے کی سازش کی جاتی ہے، حالانکہ اسلامی تعلیمات کا اصل چہرہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنے نوجوانوں کو اس فرق سے آگاہ کرنا ہوگا بلکہ اسلام کے اصل پیغام — امن، علم، اخلاق اور انسانیت — کو معاشرے میں عام کرنا ہوگا۔
ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی میراث کو محض روایات میں محدود نہ رکھیں بلکہ اسے ایک زندہ، فعال، اور مثبت پیغام کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں۔ اسلامی تہذیب کے عظیم ورثے میں مساجد کی اذانیں، قرآن کی تلاوت، بزرگوں کی دعائیں، اور مہمان نوازی جیسے عناصر صرف رسوم نہیں بلکہ ہمارے روحانی وجود کی پہچان ہیں۔
ہمیں اپنے کردار، گفتار، اور عمل سے اسلام کی پرامن تعلیمات کی نمائندگی کرنی ہے۔ ہمارا طرزِ عمل ہی سب سے مؤثر دعوت ہے۔
اسلام نہ صرف ہماری میراث ہے، بلکہ دنیا کے لیے امن کا روشن چراغ بھی۔ آئیں، اس چراغ کو بجھنے نہ دیں