چین کا قومی کالج داخلہ امتحان۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میں چین میں قومی کالج داخلہ امتحان، جسے گاؤکاو کے نام سے جانا جاتا ہے، کا انعقاد کیا گیا۔رواں سال داخلہ امتحان میں 13 ملین سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا ۔ چین کے قومی کالج داخلہ امتحان کے نظام اور اعلیٰ تعلیم کے منظر نامے میں اس سال اہم اصلاحات سامنے لائی گئی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد ٹیلنٹ کے انتخاب میں چین کو تعلیم میں عالمی رہنما بنانے کے وسیع تر وژن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔

اس سال، آٹھ مزید صوبائی سطح کے علاقوں نے نئے امتحانی نظام کو پہلی بار اپنایا۔ نئے ماڈل میں تین بنیادی مضامین شامل ہیں جنہیں چینی، ریاضی، اور انگریزی، علاوہ ازیں ایک ابتدائی انتخابی مضمون، طبیعیات یا تاریخ، اور دو مزید مضامین جو کیمسٹری، جغرافیہ، سیاسیات، اور حیاتیات میں سے چنے جا سکتے ہیں۔ بہت سے والدین کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات طلباء کو زیادہ لچک فراہم کرتی ہیں اور ذاتی دلچسپی اور انفرادیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

یہ تبدیلیاں اصلاحات کا نتیجہ ہیں جن کا مقصد طلباء کو صرف لبرل آرٹس اور سائنس کے مضامین کے بجائے ایک درجن سے زیادہ مضامین کے امتزاج میں سے انتخاب کرنے کی اجازت دینا ہے ، تاکہ وہ اپنی دلچسپی کے مخصوص شعبوں میں مہارت حاصل کرسکیں۔چینی ماہرین تعلیم کے نزدیک طلباء کو قومی کالج داخلہ امتحان میں پسندیدہ مضامین کا انتخاب کرنے کی اجازت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک چاہتا ہے کہ یونیورسٹیاں امیدواروں کو صرف تین اہم مضامین ” چینی ، ریاضی اور انگریزی “پر نہ پرکھیں بلکہ منتخب مضامین پر جامع تشخیص کے ساتھ ساتھ اخلاقی معیارات کی تشخیص پر بھی غور کریں جن میں  جسمانی صحت، آرٹ کا رجحان اور معاشرتی طرز عمل ، شامل ہیں.

سن 2025 میں، چینی وزارت تعلیم نے 29 نئے انڈر گریجویٹ شعبوں کا آغاز کیا، جن میں مصنوعی ذہانت، کاربن نیوٹرل، اور ڈیجیٹل گورننس جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔ اس دوران، اعلیٰ درجے کی جامعات، بشمول سنگہوا اور پیکنگ یونیورسٹی، نے انڈر گریجویٹ بھرتی کوٹے میں اضافہ کا اعلان کیا، خاص طور پر بنیادی مضامین اور اسٹریٹجک فرنٹیئر شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

یہ نیا کالج  داخلہ امتحان  ، دراصل مختلف مضامین میں ہنرمندی اور طلبہ کی مجموعی صلاحیتوں میں بہتری پر زور دیتا ہے۔ اس کا مقصد واضح ہے کہ طلبہ ایسی ٹیکنالوجی اور اختراعی صلاحیتوں کی جستجو  کریں جو ملک کو مستقبل کی ترقی کے لئے درکار ہیں، خاص طور پر ان اہم شعبوں میں جہاں ملک کو  چیلنجز بھی درپیش ہیں۔امتحانی اصلاحات کی بدولت، طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لئے زیادہ متنوع اور لچکدار راستوں کا فائدہ حاصل ہے۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف قوم کی ترقی پذیر صلاحیتوں کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں، بلکہ چین کے مستقبل کی تعلیم اور اختراعات کے لئے ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کرتی ہیں۔

قومی کالج داخلہ امتحان کے انعقاد کو ہموار بنانے کے لیے مقامی حکام نے امدادی خدمات میں اضافہ کیا ، امیدواروں کو امتحان کی مدت کے دوران نقل و حمل ، رہائش ، طبی دیکھ بھال اور شور کنٹرول میں مدد فراہم کی گئی۔ملک بھر میں خصوصی طلبہ کو لازمی معاونت فراہم کی گئی تاکہ امتحان میں شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔

چین میں، کالج داخلہ بنیادی طور پر داخلہ امتحان کے نتائج پر منحصر ہے. یہی وجہ ہے کہ چینی طلباء داخلہ امتحان میں اعلیٰ سکور حاصل کرنے کے لیے سخت محنت سے پڑھتے ہیں، والدین بھی بچوں کی بہتر دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں اور اُن کے کھانے پینے سمیت دیگر تمام ضروریات زندگی کا ہرممکن خیال رکھا جاتا ہے ۔ امتحان کے موقع پر پورے چینی سماج میں اس سرگرمی کا اثر نظر آتا ہے اور لوگ بچوں کی کامیابی کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہیں ، ملک بھر میں امتحان کے کامیاب انعقاد کے لیے ہر ممکن مدد اور حمایت فراہم کی جاتی ہے، شاہراہوں پر غیر معمولی رش سے گریز کیا جاتا ہے،طلباء کی امتحانی مراکز تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے اکثر اوقات رضا کارانہ طور پر گاڑیاں چلائی جاتی ہیں ، یوں یہ امتحان ملک میں یکجہتی کا بھی ایک عمدہ نمونہ بن کر سامنے آتا ہے ۔

 امتحانی مراکز کا دورہ کیا جائے تو ذاتی مشاہدے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ امیدوار اپنی آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے منظم طور پر کمرہ امتحان میں داخل ہوتے ہیں۔بے شمار والدین امتحانی مرکز کے باہر ہی موجود رہتے ہیں اور ہاتھوں میں کھانے پینے کی اشیاء لیے بے تابی سے اپنے بچوں کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں ، والدین اور پورے چینی سماج کی اس موقع پر یہی دلی تمنا ہوتی ہے کہ طلباء امتحان میں بے مثال کامیابی حاصل کریں اور ایک روشن مستقبل کی جانب مزید آگے بڑھ سکیں۔

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link