بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ایس یو جی، او پی ایس افسران کا تسلط۔| رپورٹ: سید محبوب احمد چشتی
ہم سماج پاکستان کراچی (رپورٹ سید محبوب احمد چشتی) بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ایس یوجی افسران کا تسلط قائم کرکے کونسل افسران کو نشان عبرت بنانے کی عملی کاوشیں شروع ہوچکی ہیں اعلیٰ عدلیہ کے واضح احکامات اورسروس قوانین ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں دور چھپادیئے گئے ہیں۔
میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کی یک طرفہ پالیسی نے کونسل افسران وملازمین کو دیوار سے لگانے کی اس تعصبانہ طرزفکرسے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں اختلافات کے نتیجے میں کسی نئے تصادم کا خطرہ پیدا ہوچلا ہے اوپر کی سطع پرہونے والا تعصبی عمل نچلی سطع پر شدید احساس محرومی کا سبب بنتاجارہاہے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں میئرکراچی بلارنگ ونسل کی عملی تصویربننے میں مکمل ناکام ہوتے جارہے ہیں کراچی کے میئرکے بجائے وہ اپنی جماعت کا میئربننے پرزیادہ ذور دے رہے ہیں کے ایم سی کے ملازمین وافسران کے درمیان تفریق پیداکرکے تعصبی طرزعمل نے میئرکراچی کی ساکھ کو اسوقت شدیدنقصان پہونچایا جب کونسل افسران وملازمین کے ساتھ زیادتی کا عمل نظرآنا شروع ہوا کونسل افسران وملازمین کیساتھ یہ سلسلہ ہرگزرتے وقت کیساتھ چلتا رہا لیکن اس میں اچانک تیزی اسوقت پکڑی جب کونسل افسران وملازمین کو پوسٹنگ سے ہٹانے کا سلسلہ شروع ہوا ماضی میں یہ صورتحال رہی تھی کہ کونسل افسران پوسٹنگ سے دوررکھنے کی سازشیں اپنے عروج پرتھیں جو آج مستقبل میں بھی اسی طرح سے جاری ہیں گزشتہ دنوں میئرکراچی کی منظوری سے ہونے والے فیصلوں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تعصب کی ہوا چل پڑی جسکا اندازہ وہاں موجود آفیسرزایسوسی ایشن کی آفیشل پریس ریلیز پڑھنے کے بعد ہو ا ۔کے ایم آفیسرویلفیئرایسوسی ایشن اعلامیہ پڑھنے کے بعد اندازہ ہوا کہ صورتحال کونسل افسران وملازمین کے لیئے مکمل طور سازگار نہیں ہے کے ایم آفیسرویلفیئرایسوسی ایشن اعلامیہ کے مطابق جس میں انکے اہم نکات یہ تھے کہ کراچی کے میئر کے تازہ فیصلے تعصب کا مظہر ہیں، کے ایم سی افسران میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کراچی کونسل افسران نے میئر کراچی کے حالیہ فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جن میں افسران کے پیٹرول اور دیگر ایندھن کی سہولت کو بند کرنے اور سرکاری گاڑیاں واپس لینے کے احکامات شامل ہیں۔ ایسوسی ایشن کے اراکین نے ان فیصلوں کو تعصبانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف افسران کے اختیارات کو محدود کرتے ہیں بلکہ یہ کے ایم سی کے ساتھ ایک نیا تنازع کھڑا کرنے کے مترادف ہے ایسوسی ایشن کے مطابق، حالیہ تعیناتیاں اور فیصلے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اسٹاپ گیپ ارینجمنٹ کے نام پر ملازمین کے ساتھ زیادتی کا عمل ہیںجن سے افسران کے کام کے حالات مزید خراب ہو رہے ہیںایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ یہ اقدامات میئر کراچی کی جانب سے جان بوجھ کر کیے گئے ہیں تاکہ ادارے کے ملازمین کو دبا ئومیں رکھا جا سکے اور انہیں ان کے قانونی حقوق سے محروم کیا جائے۔کے ایم سی آفیسرز ویلفیئرایسوسی ایشن واراکین کا کہناتھا کہ میئر کراچی کی جانب سے گریڈ 17 کے افسران کا پیڑول تو روکا گیا اور اسکے ساتھ 18گریڈ کے کو نسل افسران جوکہ ویٹنگ پوسٹنگ ہیں انکا پیڑول روکنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں جو ایک متصبانہ رویہ ہے۔
ان اقدامات کو فی الفور واپس لیا جائے گریڈ 17کے ایک افسر کو معطل کردیا گیا کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان تعصبی فیصلوں کو واپس لیا جائے اور ادارے میں میرٹ اور قانون کے مطابق فیصلے کیے جائیں تاکہ کراچی کے شہریوں کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں اور ملازمین کو ان کے حق سے محروم نہ کیا جائے میئر کراچی نے سروس رولز اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے برخلاف اقدام کرتے ہوئے، کونسل ملازمین کو ان کی ذمہ داریوں سے ہٹا کر او پی ایس افسران کی غیر قانونی تعیناتی کے احکامات جاری کیئے ہیںمیئرکراچی کے یہ فیصلے ظاہر کرتے ہیں کہ کراچی کے ملازمین اور افسران کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، جس سے میئر کی تعصبی سوچ مکمل طور پر واضح ہو گئی ہے۔موجودہ صورتحال میں میئرکراچی کے اوپربھاری زمہ داری عائد ہوتی کہ وہ فادرآف سٹی کا تشخص برقرار رکھتے ہوئے بلارنگ ونسل ایسے فیصلے کریں جس سے تعصب کی فضاپیدا نہ ہو