چین کا برکس تعاون کو آگے بڑھانے کا عزم۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس میں کوئی شک نہیں کہ برکس تعاون کا میکانزم ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ ترقی کے حصول کی امنگوں کو اجاگر کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ برکس ممالک نے ہمیشہ کثیر الجہتی تجارتی نظام کی پاسداری کی ہے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواریت کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھا ہے۔ جنوری 2024 میں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایران اور ایتھوپیا کی باضابطہ شمولیت کے بعد ، برکس ممالک کی آبادی کا عالمی آبادی میں تناسب تقریباً پچاس فیصد تک پہنچ گیا ہے، عالمی اقتصادی ترقی میں برکس ممالک کا شیئر 50 فیصد سے زیادہ ہو چکا ہے اور مجموعی معاشی حجم قوت خرید کے لحاظ سے جی سیون ممالک سے تجاوز کر گیا ہے ۔ مستقبل میں جوں جوں زیادہ سے زیادہ ممالک اس میں شامل ہوں گے، کثیر الجہتی کے تحفظ کے لیے دنیا کی قوتوں میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا۔
برکس تعاون کو فروغ دینے میں چین کے کردار کی بات کی جائے تو “برکس جذبہ” پیش کرنے سے لے کر نیو ڈیولپمنٹ بینک کے قیام تک ، پھر “برکس پلس” ماڈل کی پیشکش تک، چین ہمیشہ برکس تعاون کے میکانزم کا مضبوط حامی اور شراکت دار رہا ہے۔ یہ توقع بھی ظاہر کی گئی ہے کہ چین اور برکس کے دیگر رکن ممالک کی کوششوں سے حالیہ 16 واں برکس سربراہ اجلاس شورش زدہ دنیا میں مزید استحکام اور مثبت توانائی پیدا کرے گا اور “گلوبل ساؤتھ” کے اتحاد اور ترقی کی مضبوطی کو مزید فروغ دے گا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے حالیہ 16 ویں برکس سربراہ اجلاس سے خطاب کے دوران بھی برکس تعاون کی اہمیت کو بخوبی اجاگر کیا۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور اسے ایک اہم انتخاب کا سامنا ہے۔ صرف مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل کرکے ہی ہم عالمگیر سلامتی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔ ہمیں امن کے برکس کی تعمیر اور مشترکہ سلامتی کے محافظ بننے کی ضرورت ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ” جنگی اثرات کے عدم پھیلاو ، جنگی کشیدگی میں عدم اضافے اور تمام فریقوں کی جانب سے عدم اشتعال” کے تین اصولوں پر قائم رہتے ہوئے یوکرین میں بحرانی صورتحال کو جلد از جلد کم کرنے کو فروغ دیا جائے۔ برکس ممالک غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کو فروغ دیں اور مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے حصول کے لیے مسلسل کوششیں کریں ۔
شی جن پھنگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ایک “جدید برکس” کی تعمیر کرنی چاہئے اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں پیش پیش ہونا چاہئے۔ چین نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور تعاون کے لئے چین برکس مرکز قائم کیا ہے ، اور گہرے سمندر کے وسائل کے لئے برکس بین الاقوامی تحقیقی مرکز ، برکس خصوصی اقتصادی زونز کے لئے چین تعاون مرکز ، برکس چین مرکز برائے صنعتی صلاحیت ، اور برکس ڈیجیٹل انڈسٹری ماحولیاتی تعاون نیٹ ورک قائم کرے گا۔اس میں تمام فریقوں کو فعال طور پر حصہ لینے کے لئے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ “گرین برکس” کی تعمیر کر کے پائیدار ترقی پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔ چین برکس ممالک کے ساتھ سبز صنعتوں، صاف توانائی اور سبز معدنیات میں تعاون بڑھانے اور پوری صنعتی چین کی “سبز” ترقی کو فروغ دینے کے لئے کام کرنے کے لئے تیار ہے۔چینی صدر نے زور دیا کہ “منصفانہ برکس” کی تعمیر کرکے عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاحات میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔تمام فریقوں کو حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرتے ہوئے انصاف، کھلے پن اور شمولیت کے تصورات پر مبنی عالمی حکمرانی میں اصلاحات کی قیادت کرنے، گلوبل ساؤتھ ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بلند کرنے اور عالمی معاشی منظر نامے میں تبدیلیوں کی بہتر عکاسی کرنے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ برکس ممالک کو ” انسانی بنیادوں پر مبنی برکس” کی تعمیر سے تہذیب اور ہم آہنگی کا حامی ہونا چاہئے۔ چین برکس ڈیجیٹل تعلیم کی استعداد کار بڑھانے کے منصوبے پر عمل درآمد کرے گا اور اس حوالے سے اگلے پانچ سالوں میں برکس ممالک میں 10 غیر ملکی مطالعاتی مراکز قائم کرے گا اور 1000 تعلیمی انتظامی اہلکاروں، اساتذہ اور طلباء کو تربیت کے مواقع فراہم کرے گا. شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں یہ اہم نکتہ بھی اجاگر کیا کہ برکس میں توسیع کی خاطر متعدد ممالک کو شراکت دار ممالک بننے کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے برکس تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے اہم بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور یقین ظاہر کیا کہ برکس ممالک میں ترقی کے زبردست امکانات اور ان کا بین الاقوامی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور وہ کثیر الجہتی کے ماڈل بن چکے ہیں۔ برکس ممالک کو برکس جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہئے اور برکس اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرتے ہوئے بین الاقوامی امور میں گلوبل ساؤتھ کی آواز اور نمائندگی کو مزید بڑھانا چاہئے تاکہ زیادہ منصفانہ بین الاقوامی نظام کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔ اجلاس میں 16 ویں برکس سربراہ اجلاس کا کازان اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں برکس پارٹنر ممالک کے قیام کا اعلان کیا گیا۔