چین سرمایہ کاروں کا پسندیدہ انتخاب کیوں ہے؟ ۔ | تحریر: زبیر بشیر

چین کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور چین غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔ زیر نظر مضمون میں، ہم چین میں سرمایہ کاری میں اضافے کی کچھ بنیادی وجوہات پر نظر ڈالیں گے۔  اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل میں، ملک بھر میں نامزد سائز سے اوپر کی صنعتوں کی اضافی قدر میں سال بہ سال 6.7 فیصد اضافہ ہوا،جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 2.2 فیصد پوائنٹس زیادہ  اور ماہ بہ ماہ 0.97 فیصد اضافہ ہے۔نیشنل سروس انڈسٹری پروڈکشن انڈیکس میں سال بہ سال 3.5 فیصد اضافہ ہوا۔ اشیائے خوردونوش کی کل خوردہ فروخت 3.5699 ٹریلین یوآن تھی، جس میں سال بہ سال 2.3 فیصد اضافہ اور ماہ بہ ماہ 0.03 فیصد اضافہ ہوا۔ جنوری سے اپریل تک،  اوسط شہری سروے شدہ بے روزگاری کی شرح 5.2 فیصد تھی، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 0.2 فیصد پوائنٹ کم ہے۔ اپریل میں، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں سال بہ سال 0.3 فیصد اضافہ ، پچھلے مہینے سے 0.2 فیصد
پوائنٹس کا اضافہ، اور ماہ بہ ماہ 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔
غیر ملکی ادارے انہی وجوہات کی وجہ سے چین میں سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔ جرمن کیمیکل ساز  کمپنی بی اے ایس ایف نے گوانگ ڈونگ، چین میں ایک فیکٹری کی تعمیر کے لیے 10 ارب یورو کی سرمایہ کاری کی جس نے رواں سال کےشروع میں باضابطہ طور پر پیداوار کا آغاز کیا، جو کمپنی کا اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔ ووکس ویگن گروپ چائنا نے اپنی سرمایہ کاری میں 2.5 ارب یورو کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور  بی ایم ڈبلیو گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چینی مارکیٹ میں اپنے سرمائے میں 20 ارب یوآن کا اضافہ کرے گا۔ کیوں? کیونکہ ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے چینی مارکیٹ میں مواقع دیکھے ہیں  ، منافعے حاصل کئے  ہیں اور پائیدار ترقی کے امکانات دیکھے  ہیں۔ اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج کے اندازوں کے مطابق حالیہ برسوں میں چین میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی شرح تقریباً 9 فیصد رہی ہے جو دنیا میں نسبتاً بلند سطح پر ہے۔ اس طرح کے مواقع اور انعامات بلاشبہ تمام غیر ملکی کمپنیوں کے لئے بہت پرکشش ہیں ، لہذا یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ وہ چین میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے کیوں تیار ہیں۔
وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 12 ہزار نئے غیر ملکی فنڈڈ انٹرپرائزز قائم کیے گئے جو سال بہ سال 20.7 فیصد اضافہ ہے۔ چین میں سرمایہ کاری میں اضافے کے علاوہ، غیر ملکی سیکیورٹیز کمپنیاں، بینک اور دیگر معاشی اور مالیاتی ادارے بھی اپنے سرمائے اور پیمانے میں اضافہ کر رہے ہیں، اور چینی مارکیٹ میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں. عالمی شہرت یافتہ مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم اے ٹی کیرنی کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ 2024 گلوبل فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کنفیڈنس انڈیکس (ایف ڈی آئی سی آئی) رپورٹ کے مطابق چین گزشتہ سال کے ساتویں نمبر سے  آگے بڑھتے ہوئے  تیسرے نمبر پر آگیا ہے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی خصوصی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی 2024 گلوبل ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن سمٹ میں 40 ممالک اور خطوں کے 170 غیر ملکی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، جن میں ڈیل، ٹیسلا، آئی بی ایم، بوئنگ اور پیناسونک جیسی معروف غیر ملکی کمپنیوں کے 23 عالمی نائب صدور یا چینی علاقے کے  صدور کے علاوہ چین میں  تمام  18 غیر ملکی کاروباری انجمنوں کے نمائندے بھی شامل تھے۔ سمٹ  میں شریک چین میں یورپی یونین چیمبر آف کامرس کے نمائندگان نے کہا کہ چیمبر کی سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں چیمبر کی رکن کمپنیوں کی اکثریت منافع بخش ہے اور چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں مغربی ممالک نے  چین پر الزام لگایا کہ چین سے برآمد ہونے والی نئی توانائی کی  مصنوعات  بین الاقوامی مارکیٹ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ 16 مئی کو چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ “حد سے زیادہ پیداواری صلاحیت ” کا  نام نہاد نظریہ  خلافِ عقل اور  بے بنیاد  ہے۔ پیداوار کے حوالے سے قانون اور حقائق کا احترام کرنا چاہیئے اور اسے معروضی ، جامع اور طویل مدتی طریقے سے اسے دیکھنا چاہیئے۔ چین کی معاشی ترقی کے جاری رہنے کی توقع ہے، جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مزید مواقع پیدا کرے گا۔ چینی حکومت نے کاروباری ماحول کو مزید بہتر بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، آنے والے سالوں میں چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا امکان ہے۔
zb

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link