روسی صدر پوٹن کا اہم دورہ چین۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعرات سے جمعہ تک چین کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں جو رواں ماہ 7 مئی کو روسی صدر کی حیثیت سے اپنی پانچویں مدت کا حلف اٹھانے کے بعد پوٹن کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ وسیع تناظر میں یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چین اور روس دونوں نے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جن کی رہنمائی سربراہ مملکت کی سفارت کاری کرتی ہے۔ سربراہ مملکت کی سفارت کاری چین اور روس کے تعلقات کو ہموار اور مستحکم طریقے سے آگے بڑھانے کی بنیادی ضمانت ہے۔اس سے قبل بھی دونوں ممالک کے رہنماؤں نے قریبی رابطے جاری رکھنے، چین روس تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اسٹریٹجک امور پر گہرائی سے تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ویسے بھی چینی اور روسی حلقوں میں صدر پوٹن کو چینی صدر شی جن پھنگ اور چینی عوام کا پرانا دوست قرار دیا جاتا ہے اور اس کا اظہار یہاں سے بھی ہوتا ہے کہ کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد روسی صدر نے اپنے اولین سرکاری دورے کے لیے چین کا انتخاب کیا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں چینی صدر منتخب ہونے کے بعد شی جن پھنگ نے بھی اپنے پہلے سرکاری دورے کے لیے روس کا ہی انتخاب کیا تھا ، جس سے نئے دور میں چین اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک کوآرڈینیشن شراکت داری کے اعلیٰ درجے اور خصوصی نوعیت کا مکمل اظہار ہوتا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے چین اور روس بین الاقوامی سطح پر قریبی تعاون کرتے ہیں اور مشترکہ طور پر حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں جو یوریشین خطے میں سلامتی کے تحفظ اور عالمی تزویراتی استحکام کے لئے فائدہ مند ہے۔
چین اور روس کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون نے 2023 میں سست عالمی بحالی کے باوجود ایک تاریخی پیش رفت کی ہے۔ 2023 میں باہمی تجارت ریکارڈ 240 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، مقررہ مدت سے قبل 200 ارب ڈالر کا تجارتی ہدف حاصل کر لیا گیا۔چینی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین اور روس کے درمیان باہمی تجارت 56.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو سال بہ سال 5.2 فیصد اضافہ ہے۔ خدمات کی تجارت اور سرحد پار ای کامرس جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں مضبوط تعاون کے رجحانات کے ساتھ تجارتی ڈھانچے میں بہتری آرہی ہے۔اسی طرح چین روس خام تیل پائپ لائن سمیت اہم منصوبوں میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے۔اس وقت دونوں ممالک چین ۔ روس تجارت اور سرمایہ کاری تعاون کو مزید بڑھانے ، صنعتی اور سپلائی چین کی لچک کو بڑھانے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ، جو عالمی معاشی بحالی میں بھی نہایت اہم ہے۔
پوٹن کے دورے کے حوالے سے چین کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے تناظر میں صدر شی جن پھنگ روسی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔کریملن پریس سروس نے بھی ایک بیان میں کہا کہ دونوں صدور فریقین کے درمیان مزید عملی تعاون کے لئے ترجیحات کا خاکہ پیش کریں گے اور اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت کے بعد دونوں صدور ایک مشترکہ بیان اور متعدد دوطرفہ دستاویزات پر دستخط کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ شی جن پھنگ اور پوٹن سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے اور 2024 تا25 میں روس اور چین کی ثقافت کے سال کے افتتاح کے موقع پر منعقد ہونے والی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوٹن کے دورے کی مصروفیات میں چینی وزیر اعظم لی چھیانگ سے ملاقات بھی شامل ہے، جس کے دوران دونوں فریق تجارت، معیشت اور انسانی امور میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔یہ توقع بھی ہے کہ پوٹن چین کے صوبہ ہیلونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربین کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ آٹھویں چین روس ایکسپو اور چوتھے چین روس فورم برائے بین العلاقائی تعاون کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔