چین فرانس تعلقات میں “پہلے” کا عنصر۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے صدر شی جن پھنگ 5 سے 10 مئی تک فرانس، سربیا اور ہنگری کے سرکاری دورے کر رہے ہیں۔یہ دورہ چینی صدر کا گزشتہ تقریبا پانچ سالوں میں یورپ کا پہلا دورہ ہے۔ماہرین یہ توقع کرتے ہیں کہ صدر شی جن پھنگ کے دورے سے چین اور تینوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں اضافہ ہوگا اور باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ ملے گا۔دریں اثنا، چین اور یورپی یونین (ای یو) دو بڑی طاقتیں ہیں جو کثیر قطبیت کو فروغ دے رہی ہیں، گلوبلائزیشن کی حمایت میں دو بڑی مارکیٹیں ہیں، اور ایسی دو بڑی تہذیبیں ہیں جو تہذیبی تنوع کی حمایت کرتی ہیں. ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ شی جن پھنگ کے عنقریب دوروں سے چین اور یورپ کے تعلقات کی پائیدار اور مستحکم ترقی کو فروغ ملے گا، ایک شورش زدہ دنیا کے لئے مزید استحکام اور یقین فراہم کرنے میں مدد ملے گی، اور عالمی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔

چین اور فرانس کے تعلقات کی بات جائے تو اس کی ایک منفرد تاریخ ہے اور مستحکم شراکت داری کا پہلو قدرے نمایاں ہے۔شی جن پھنگ کا دورہ فرانس 2014 اور 2019 کے دوروں کے بعد یورپی ملک کا تیسرا سرکاری دورہ ہے۔ یہ دورہ چین فرانس سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، جو اس دورے کو ماضی کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور دوطرفہ تعلقات کے لئے مستقبل کی رہنمائی کرنے کے ایک اہم موقع کے طور پر خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

دونوں سربراہان مملکت کی رہنمائی میں چین اور فرانس نے اپنی دوطرفہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں مسلسل ترقی دیکھی ہے۔ دونوں ممالک دنیا کی کثیر الجہتی پولرائزیشن اور بین الاقوامی تعلقات کی جمہوریت کے بھی پرزور حامی ہیں۔شی جن پھنگ نے جنوری میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد کا تبادلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کی دنیا ایک بار پھر نازک دوراہے پر ہے، چین اور فرانس کو مشترکہ طور پر انسانی ترقی کے لیے امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کا راستہ کھولنا چاہیے۔

چین اور فرانس کے تعلقات میں “پہلے” کا عنصر بھی قدرے نمایاں ہے۔ فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے 1964 میں عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ  باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے، فرانس  بیجنگ کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت قائم کرنے والا پہلا بڑا مغربی ملک بھی ہے ،اسی طرح  فرانس مغربی ممالک میں چین کے ساتھ سویلین جوہری توانائی تعاون کرنے والا پہلا ملک بھی ہے۔یوں ، کہا جا سکتا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کی منفرد تاریخ نے “چین فرانس اسپرٹ” کو عملی شکل دی ہے  اور گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ان متحرک تعلقات نے متعدد تاریخی سنگ میل اور ٹھوس کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

تجارت ، فریقین کے مابین دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی ایک مثال ہے۔ چین اور فرانس کے درمیان باہمی تجارت میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے اور تجارتی مالیت 2023 میں 800 گنا اضافے کے ساتھ 78.9 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ چین اس وقت ایشیا میں فرانس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، جبکہ فرانس چین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور یورپی یونین (ای یو) کے اندر حقیقی معنوں میں سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اسی طرح ،چین اور فرانس بالترتیب مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے نمائندے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، دونوں فریقوں نے اپنے ثقافتی اور عوامی تبادلوں کو مسلسل وسعت دی ہے۔مثال کے طور پر، دونوں فریقوں نے اپنے اپنے تاریخی ثقافتی ورثے کی بحالی اور تحفظ میں تعاون کیا ہے، جن میں پیرس میں نوٹر ڈیم کیتھیڈرل اور چین کے ٹیراکوٹا واریئرز شامل ہیں۔ فریقین نے ایک دوسرے کے ممالک میں ثقافتی مراکز بھی قائم کیے ہیں اور 2024 کو ثقافت اور سیاحت کے چین فرانس سال کے طور پر نامزد کیا ہے۔اگرچہ فرانس اور چین ثقافت، تاریخ اور سیاسی نظام کے حوالے سے بہت مختلف ہیں ، لیکن ایک دوسرے سے بات کرنا، ایک دوسرے کو سننا اور ایک دوسرے کو سمجھنا ،دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی کی کلید ہے۔

SAK

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link