چین فرانس تعلقات کا نیا موڑ۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے صدر شی جن پھنگ 5 سے 10 مئی تک فرانس، سربیا اور ہنگری کے سرکاری دورے کریں گے۔ یہ تقریبا پانچ سالوں میں چین کے سربراہ مملکت کا یورپ کا پہلا دورہ ہوگا۔بڑھتی ہوئی عالمی بدامنی کے پس منظر میں ، چین اور یورپی یونین کے تعلقات اسٹریٹجک اہمیت اور عالمی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ یہ عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کے ستونوں پر قائم ہے۔
اسی باعث ماہرین کے خیال میں شی جن پھنگ کے تین یورپی ممالک کے آئندہ دوروں سے چین اور تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی اور چین اور یورپی یونین کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو تقویت ملے گی اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں مزید استحکام اور مثبت توانائی آئے گی۔
حقائق کے تناظر میں فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی سطح پر سفارتی تعلقات قائم کیے۔ چین اور فرانس کے تعلقات طویل عرصے سے مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں سب سے آگے رہے ہیں۔ دوطرفہ تعلقات کی منفرد تاریخ نے “چین فرانس اسپرٹ” کو عملی شکل دی ہے جس میں آزادی، باہمی افہام و تفہیم، دور اندیشی، باہمی فائدہ اور باہمی تعاون شامل ہیں۔
حالیہ برسوں میں صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایما نوئیل میکرون کی اسٹریٹجک رہنمائی میں چین اور فرانس کے تعلقات نے نتیجہ خیز اسٹریٹجک مواصلات، عملی تعاون، عوام سے عوام کے درمیان گہرے اور ثقافتی تبادلوں اور بین الاقوامی اور علاقائی امور میں مضبوط مواصلات اور ہم آہنگی کے ساتھ مضبوط ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے۔
چین نے دو طرفہ عوامی روابط اور تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خاطر فرانس کا عام پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے آزمائشی بنیادوں پر یکطرفہ ویزا فری پالیسی بھی نافذ کر رکھی ہے ۔ نئی ویزا فری پالیسی کے تحت یکم دسمبر 2023 سے 30 نومبر 2024 تک آزمائشی مدت کے ساتھ فرانس کا عام پاسپورٹ رکھنے والے افراد کاروبار، سیاحت، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے اور ٹرانزٹ کے لیے 15 دن سے زیادہ کے لیے ویزا فری چین میں داخل ہوسکتے ہیں۔چین کی نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2024 کے آغاز سے اب تک فرانس سے چین کے ایک لاکھ چار ہزار سے زائد دورے کاروباری مصروفیات، سیاحت کی تلاش اور خاندانی دوروں کے لیے ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو 2023 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 295 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک فرانس کا دورہ کرنے والے چینی شہریوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار تک پہنچ چکی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 215 فیصد زیادہ ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تبادلے اور مواصلات میں اضافے کو ویزا فری پالیسی سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔ 30 اپریل تک ، 74 ہزار فرانسیسی شہریوں نے اس پالیسی سے فائدہ اٹھایا ہے ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ فرانسیسی شہری چین کی سیاحت اور پیشہ ورانہ دوروں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔
دوسری جانب ایک پیچیدہ اور غیر مستحکم بین الاقوامی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ، چین اور فرانس دونوں آزادانہ اور جیت جیت تعاون پر زور دیتے ہیں ، دونوں فریق دنیا کی تقسیم اور بلاک تصادم کی مخالفت کرتے ہیں ، کثیر الجہتی پر عمل کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔اسی باعث بین الاقوامی برادری توقع کرتی ہے کہ چین اور فرانس مشترکہ موقف اختیار کریں گے اور عالمی امن و استحکام کے ساتھ ساتھ انسانیت کے مستقبل سے متعلق اہم مسائل پر ایک ہی آواز میں بات کریں گے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شی جن پھنگ کا یہ دورہ گزشتہ پانچ برسوں میں کسی چینی سربراہ مملکت کا فرانس کا دوسرا دورہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اسی باعث ماضی میں حاصل شدہ کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور مستقبل کی راہ ہموار کرنے کے لئے چینی صدر کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔مبصرین کے خیال میں سیاسی باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنے اور یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے سے چین فرانس جامع اسٹریٹجک شراکت داری ایک نئی سطح پر پہنچ جائے گی، چین۔یورپی یونین تعلقات کی مضبوط اور مستحکم ترقی میں نئی تحریک پیدا ہوگی، اور عالمی امن، استحکام اور ترقی میں نئے کردار ادا کریں گے۔