دو اجلاسوں میں ژیزانگ کے ترقیاتی حقائق ، مغرب کی من گھڑت کہانیوں کا موثر جواب ہیں۔ | تحریر : سارا افضل، بیجنگ
نظریاتی تعصب پر مبنی مغربی ذرائع ابلاغ کے الزامات، افواہوں اور من گھڑت کہانیوں پر کان دھرے بغیر چین، ژیزانگ خود اختیار علاقے میں تبتی قوم سمیت دیگر تمام قومیتوں کے تشخص ، ان کے رسوم و رواج ، ان کی پہچان کو قائم رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے ہوئے اس علاقے کے لوگوں کی خاطر جدید باسہولت طرزِ زندگی اور ذرائع معاش فراہم کرنے کے لیے کام کرتا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں کی ترقی دیکھ کر اب افواہ ساز بغلیں جھانک رہے ہیں ۔ پہلے تو ان کا کہنا ہوتا تھا کہ یہ تو حکومتی اعدادو شمار ہیں اور یہ اصل نہیں بلکہ من گھڑت ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کا رنگ روپ بدلا تو دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لیے یہ علاقے توجہ کا مرکز بنے لوگوں نے جو دیکھا وہ اس سے الٹ تھا جو انہیں دکھایا جا رہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کے سالانہ اجلاسوں میں یہاں کے عوامی نمائندے جو تجاویز لے کر آتے تھے وہ بھی بنیادی انسانی حقوق کی نہیں بلکہ ترقیاتی ماڈلز اور جدید ٹیکنالوجی میں اضافے سے متعلق تھیں ۔ رواں سال کے اجلاس میں غیر ملکی شخصیات بھی مدعو تھیں اور انہوں نے ان دو اجلاسوں سے نہ صرف چینی طرزِ جمہوریت کے میکانزم کو سمجھا بلکہ چین کے بڑے چھوٹے تمام علاقوں کی ترقی کے سفر اور آنے والے سال کے لیے ان کے عزائم کے بارے میں بھی جانا اور یہ سب صرف کاغذ پر لکھے کوئی فرضی اعدودوشمار سے نہیں کہ جنہیں چیلنج کیا جائے بلکہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے کل اور آج کا فرق دیکھا۔
ژیزانگ خود اختیار علاقہ ترقی کے بہترین دور میں داخل ہو چکا ہے اور اس کی انسانی حقوق کی صورت حال اپنے بہترین دور میں ہے۔ ۲۰۱۲ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ۱۸ ویں قومی کانگریس کے بعد سے ، اس خطے نے معاشی ترقی ، لوگوں کے روزگار ، ماحولیاتی تحفظ اور تبتی ثقافت کی ترقی میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ سی پی سی کی مضبوط اور موثر قیادت کے بغیر ایسا کارنامہ ممکن نہیں تھا۔
آج سے ۶۵ سال قبل ژیزانگ میں تاریخی جمہوری اصلاحات نے غلامی کے نظام کا خاتمہ کیا ، نتیجتاً دس لاکھ تبتی غلاموں کو آزادی ملی ان کی مصیبت کے وہ دن ختم ہوئے کہ جب انہیں بھوکا رکھا جاتا تھا، ان کی تجارت کی جاتی تھی ان سے بدسلوکی کی جاتی تھی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ اصلاحات کے بعد انہیں کھیتی باڑی کے لیے زمین اور مویشی الاٹ کیے گئے اور وہ اپنی زندگیوں اپنے گھرانوں اور اپنے علاقے کے مالک بن گئے۔ آج، اس خطے کی اقتصادی ترقی ٹھوس اور مستحکم ہے. گزشتہ سال اس کی جی ڈی پی سال بہ سال ۹ اعشاریہ ۵ فیصد اضافے کے ساتھ تقریبا ۲۳۹ اعشاریہ ۳ ارب یوآن تک پہنچ گئی جبکہ ۱۹۵۱ میں یہ صرف ۱۲۹ ملین یوآن تھی۔ اس علاقے کے تاریخی و ثقافتی منظرنامے کو خراب کیے بغیر یہاں جدید شہر آباد ہوئے ہیں، ایکسپریس ویز نے ہر علاقے کو مرکزی علاقوں سے منسلک کر دیا ہے اور صنعتی پارک میں ترقیاتی سرگرمیاں جاری ہیں۔
اس علاقے میں آباد تمام قومیتوں کے سیاسی حقوق بھی کسی سطح پر متاثر نہیں کیے گئے ۔ ۱۴ ویں نیشنل پیپلز کانگریس میں ژیزانگ وفد کے ۲۴ نائبین میں سے ۱۶ کا تعلق تبتی اور دیگر قومیتوں سے تھا۔ حقائق اور اعداد و شمار نے ثابت کیا ہے کہ ژیزانگ غیر معمولی ترقی اور اہم تبدیلی کے دور سے گزرا ہے اور لوگ اپنی زندگیوں کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کے مواقع سے بھرپور انداز میں مستفید ہوتے ہوئے اپنے معیارِ زندگی میں زمین آسمان کا فرق دیکھ رہےہیں ۔ژیزانگ میں غربت قصہِ پارینہ ہو چکی ہے۔ ۲۰۱۹ کے آخر تک ژیزانگ کے ۸ لاکھ ۲۶ ہزار سے زائد رجسٹرڈ افراد اور کاؤنٹی سطح کے ۷۴ علاقے غربت کی حد سے باہر آچکے تھے ۔ یہ اعدادو شمار دنیا کی چھت کہلانے والے اس انتہائی دشوار گزار اور پسماندہ علاقے میں ہزاروں سال سے بسی ہوئی انتہائی غربت کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں چین کی فتح کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
آج ژیزانگ میں اعلی سطح کی ہیلتھ سروسز فراہم کی جا رہی ہیں ۔یہ خطہ باقاعدگی سے بنیادی طبی خدمات، زچگی اور بچے کی دیکھ بھال، بیماریوں کی روک تھام و کنٹرول، اور تبتی ادویات اور علاج کا احاطہ کرنے والا ایک جامع پبلک ہیلتھ سسٹم فراہم کرتا ہے۔۱۹۵۱ میں اس علاقے میں متوقع اوسط عمر ۳۵ ، ساڑھے ۳۵ سال تھی جب کہ ۲۰۲۱ میں یہ ۷۲ سال ہوگئی ۔ صرف صحت ہی نہیں یہاں بچوں کی تعلیم پر بھی غیر معمولی توجہ دیتے ہوئے مثالی اقدامات کیے گئے ۔ ژیزانگ چین کا صوبائی سطح کا پہلا علاقہ ہے جہاں کنڈرگارٹن سے لے کر سینئر ہائی اسکول تک عوامی مالی اعانت سے تعلیم فراہم کی جاتی ہے، ۱۵ سال تک تعلیمی معاونت فراہم کرنے کا یہ اقدام ۷۰ سال پہلے کی اس صورتِ حال کے بالکل برعکس ہے کہ جب تعلیم کا حصول اور تعلیمی اداروں تک رسائی صرف گنتی کے اشرافیہ تک محدود تھی۔آج یہاں پرائمری اور سیکنڈری اسکولز میں تبتی اور مینڈرین دونوں زبانوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔
شیزانگ اپنی قدیم تاریخ کے باعث تاریخی و ثقافتی خزانوں سے مالا مال ہے۔ ترقی کے اس تمام عمل کے دوران تبتی کلاسیکی اور غیر مادی ثقافتی ورثے کو م موثر انداز میں تحفظ فراہم کیا گیا۔ اس سطح مرتفع ک میں، ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی جاتی ہے. خطے کی ایک تہائی زمین قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے، یہ ماحولیاتی معیار کے لحاظ سے دنیا کے بہترین خطوں میں سے ایک ہے اور اسی لیے یہ فوٹوگرافرز اور سیاحوں کے لیے جنت سمجھا جاتا ہے۔
اس خطے کی ترقی چین کی شاندار ترقیاتی کامیابیوں کی روشن علامت اور “دنیا کی چھت” پر تخلیق کردہ انسانی ترقی کا ایک معجزہ ہے. آج ژیزانگ میں تبتی ثقافت کے امین لوگ ترقی اور خوشحالی کے ایک شاندار سفر پر گامزن ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کے روشن اور کامیاب مستقبل کا یقین ان کی آنکھوں میں چمک رہا ہے۔