موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴ میں چینی کمپنیز کی شرکت، صلاحیتوں کو منوانے کا ایک شاندار موقع ۔ | تحریر : سارا افضل، بیجنگ

سپین کے شہر بارسلونا میں سالانہ موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴ (ایم ڈبلیو سی) میں ۳۰۰  سے زائد چینی ٹیکنالوجی کمپنیز  شرکت کررہی ہیں ، یہ تعداد ماضی کی نسبت دو گنا ہے ۔ یہ کمپنیز  نئے کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے اور یورپی مارکیٹس اور اس سے باہر بڑے پیمانے پر قدم جما نے کے لیے فائیو جی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں اپنی جدید ترین اختراعات کا اشتراک کرنے کے لیےبےحد پر اعتماد ہیں۔

امریکا کی جانب سے چینی کمپنیز  کے خلاف مسلسل ٹیکنالوجی کریک ڈاؤن کے باوجود چینی کمپنیز  نے اس شعبے میں پائیدار مسابقت کا مظاہرہ کیا ہے جس کا ثبوت 5 جی سے لے کر مصنوعی ذہانت (اے آئی) تک عالمی صنعت میں پیش کی جانے والی  چین کی تازہ ترین اختراعات  ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نمائش  میں چین کی بھرپور شرکت اس بات کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ چینی کمپنیز  امریکی اقدامات کے باوجود عالمی تعاون کے لیے تیار ہیں۔نمائش میں موجود تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ سال واضح طور پر زیادہ جاندار ہے اور ان کا مشاہدہ ہے کہ  ایم ڈبلیو سی کے مرکزی نمائشی ہال میں مزید چینی کمپنیز  کے بوتھ موجود ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چینی کمپنیز  عالمی اسٹیج کے مرکز میں منتقل ہو رہی ہیں۔

چین کا برینڈ  ہواوے ایم ڈبلیو سی ۲۰۲۴  میں اس سال کا سب سے بڑا نمائش کنندہ ہے اور چائنا ٹیلی کام اور علی پے نے  موبائل ورلڈ کانگریس میں پہلی مرتبہ شرکت کی ہے ۔ ان کے علاوہ دیگر چینی ٹیک کمپنیز   مثلاً شیاؤمی، آنر ، لینووو اور زیڈ ٹی ای بھی اس نمائش میں موجود ہیں اور ان کی مصنوعات توجہ حاصل کر رہی ہیں۔چینی کمپیوٹر مینیوفیکچرنگ  کمپنی لینووو  ، دو کانسیپٹ پراڈکٹس کی رونمائی کر رہی ہے جن میں  سے ایک لچکدار ، او ایل ای ڈی اسکرین والا اسمارٹ فون  جب کہ دوسرا فزیکل کی بورڈ کے بغیر شفاف اسکرین کا حامل لیپ ٹاپ  ہے۔

ایم ڈبلیو سی میں ہواوے کی جانب سے سب سے اہم بات 5 جی-اے  پراڈکٹس اینڈسلوشنز کی  مکمل سیریز  کا اجرا اور  مواصلات کے شعبے میں ہواوے کے لارج سکیل ماڈل کا عالمی آغاز بھی شامل ہے۔

5 جی-اے ، یا 5 جی ایڈوانسڈ ، جسے 5.5 جی بھی کہا جاتا ہے ، فعالیت اور کوریج کے لحاظ سے 5 جی نیٹ ورکس کی جزوی اپ گریڈ کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہواوے کے مطابق فائیو جی اے 10 جی بی پی ایس کی ڈاؤن لنک اسپیڈ فراہم کرسکتا ہے جو 1 جی بی پی ایس کی پچھلی فائیو جی اسپیڈ سے 10 گنا زیادہ ہے۔ کمپنی کے مطابق اس  کا مقصد 5 جی کو تبدیل کرنا نہیں بلکہ ان مسائل کو حل کرنا ہے جو 6 جی کی کمرشلائزیشن سے پہلے کچھ مخصوص حالات میں 5 جی حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔

ایک اور چینی کمپنی  زیڈ ٹی ای بھی اس سال کے ایونٹ کے لیے 5 جی-اے کے تجارتی استعمال کو ترجیح دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کمپنیز  جیسے آنر اور شیاؤمی اس موقع پر پہلے ہی اپنی نئی جدید ترین  مصنوعات جاری کرنے میں پیش پیش ہیں۔مثلاً  ایم ڈبلیو سی میں آنر کی توجہ مصنوعی ذہانت پر ہے۔ کمپنی نے اس نمائش میں مصنوعی ذہانت کی ایک جامع حکمت عملی کی رونمائی کی ہے  اور آنر میجک بک 16 پرو اور آنر پیڈ 9 سمیت انٹیلی جنٹ  ڈیوائسز کی ایک رینج متعارف کروائی ہے۔کمپنی کے مطابق آنر میجک بک 16 پرو،  موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴  میں برانڈ کا پہلا اے آئی پی سی ہے، جو  اینڈرائیڈ، مائیکروسافٹ اور انٹیل کے ساتھ مل کر تیار کردہ پراڈکٹ ہے ۔مزید برآں، کمپنی موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴  میں آنر میجک وی 2 کا پورش ڈیزائن ورژن باضابطہ طور پر عالمی سطح پر لانچ کر رہی ہے، جس سے عالمی صارفین کے لیے اس کمپنی  کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات میں اضافہ ہوگا۔

ماہرین کا کہنا  ہے کہ زیادہ سے زیادہ چینی ٹیکنالوجی مینوفیکچررز ، بین الاقوامی اسٹیج کے مرکز کی جانب بڑھ رہے ہیں اور موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴  ان کے لیے عالمی سطح پر جانے  اور مسابقی ماحول میں خود کو منوانے کا ایک اچھا موقع ہے۔ماہرین پر امید ہیں کہ موبائل  ورلڈ  کانگریس ۲۰۲۴  میں چینی کمپنیز   کی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز عالمی مارکیٹ میں مزید تبدیلیوں کا باعث بنیں گی کیونکہ ایم ڈبلیو سی جدید ایپلی کیشنز پیش کرنے کے لیے ایک  زبردست پلیٹ فارم ہے۔

چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کے باوجود، چینی کمپنیز  نے موبائل ورلڈ کانگریس ۲۰۲۴  میں اپنا مرکزی مقام برقرار رکھا ہے، جس میں اس صنعت میں سب سے شاندار  نئی ٹیکنالوجیز  کی نمائش کی گئی ہے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی کمپنیز  کی بین الاقوامی تعاون کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے  اور نہ ہی ان کی جدت طرازی اور تعاون کے لیے کھلے پن کی صلاحیت میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔امریکہ کی جانب سے سیاسی طور پر پیدا کیا گیا متحرک تحفظ پسندی کا مضبوط ماحول جس کے نتیجے میں جنوری میں لاس ویگاس میں ‘کنزیومر الیکٹرانکس شو’ میں کچھ چینی کمپنیز   نہیں شامل ہو سکی تھیں، اس کے برعکس  ایم ڈبلیو سی کو مسابقت کے بجائے تعاون کے لیے کھلے پن کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے اور چین نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ اس میدان میں عالمی توجہ حاصل کر کے ثابت کیا ہے کہ بے جا پابندیاں چین کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتی ہیں کیونکہ  چین کی صلاحیتیں ان پابندیوں سے زیادہ طاقت رکھتی ہیں اور  چین کسی بھی دباو کے باعث دنیا میں خود کو منوانے کی روش ترک نہیں کرے گا۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link