سال کا سب سے اہم تہوار اور شدید برفباری ، کیاجشن بہار کی گرم جوشی سرد پڑ جائے گی؟۔| تحریر : سارا افضل، بیجنگ
چینی قمری کیلنڈر کے مطابق ، ۱۰ فروری کو سالِ نو کا آغا ہو رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا کی سب سے بڑی سفری سرگرمی شروع ہوتی ہے۔ ۴۰ روزہ اسپرنگ فیسٹیول ٹریول رش میں جسے چینی زبان میں چھون یون کہا جاتا ہے، چین کے ہر علاقے سے لوگ اپنے آبائی گھروں کی طرف یا تفریح کے لیے ملک اور بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں ۔ حالیہ برسوں میں ، چین نے دنیا کا سب سے بڑا تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک ، ہائی وے نیٹ ورک ، اور عالمی معیار کا پورٹ کلسٹر تعمیر کیا ہے ، اس سے نہ صرف لوگوں کی گھر واپسی کا فاصلہ کم ہوتا ہے بلکہ انہیں زیادہ دور دراز مقامات” تک پہنچنے کی بھی سہولت ملتی ہے ۔چین کا ریلوے نیٹ ورک دنیا کا سب سے طویل اور مضبوط نیٹ ورک ہے یہی وجہ ہے کہ ریل گاڑی کے ذریعے سفر کرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ۲۶ جنوری سے شروع ہو کر ۵ مارچ تک جاری رہنے والے ” چھون یون ” کے پہلے ہفتے میں یعنی ۲۶ جنوری سے یکم فروری کے دوران ۸۱ اعشاریہ ۵۵ ملین ریلوے ٹرپس ہوئے یعنی یومیہ اوسطا ۱۱ اعشاریہ ۶۵ ملین ریلوے ٹرپس ۔ چائنا ریلوے کا اندازہ ہے کہ اس سال چھون یون کے دوران مجموعی طور پر ۴۸۰ ملین ریلوے ٹرپس ہوں گے ، جو ۲۰۲۳ کے مقابلے میں ۳۷ اعشاریہ ۹ فیصد زیادہ ہیں۔چین کے ٹرانسپورٹ حکام کو توقع ہے کہ اس عرصے کے دوران ریکارڈ ۹ ارب افراد سفر کریں گے، جو ۲۰۲۳ کے مقابلے میں تقریبا دوگنا زیادہ ہے۔
سال کے اس وقت میں عموماً چین کے زیادہ تر
علاقوں میں موسم قدرے سرد لیکن خوشگوار ہوتا ہے۔ تاہم اس سال چین کے متعدد علاقوں خصوصاً وسطی چین کے صوبوں ہینان، آنہوئی، جیانگسو ، ووہان اور شان دونگ میں شدید برف باری نے سال کی سب سے بڑی سفری سرگرمی کے لیے متعدد چیلنجز کھڑے کر دیئے ہیں ۔ اتوار کو قومی محکمہ موسمیات نے برفانی طوفانوں کے حوالے سے اورنج الرٹ جاری کیا تھا اور ہینان، انہوئی، جیانگسو اور شانڈونگ جیسے صوبوں میں شدید برفباری کی پیش گوئی کی گئی تھی۔برفباری میں شدت کے ساتھ ، ریلوے ٹریکس برف سے ڈھک گئے ہیں ، جس سے سوئچز کی کارکردگی میں خلل پیدا ہوتا ہے اور ٹرین آپریشنز کے لیے خطرہ بڑھتا ہے۔اس صورتِ حال میں ان علاقوں میں ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں ریلوے کا عملہ ہنگامی ڈیوٹیز سرا نجام دے رہا ہے تاکہ چھن یون کے دوران مسافروں کے محفوظ اور بلا تعطل سفر کو یقینی بنایا جاسکے ۔
مشرقی صوبے آنہوئی میں اتوار کے روز ۹۵ سے زائد ہائی وے ٹول اسٹیشنز نے شدید برفباری کی وجہ سے گاڑیوں کا داخلہ روک دیا ، جس کی وجہ سے مسافروں کو رات گاڑیوں کی میں گزارنی پڑی ۔ تاہم فوری کاروائی کرتے ہوئے کئی اہلکاروں اور رضاکاروں نے رات بھر سڑکوں پر سے برف ہٹائی اور پیر کی صبح ۹ بجے تک ۴۹ ہائی وے ٹول اسٹیشنز کو دوبارہ کھول کر ٹریفک کو بحال کر دیا گیا۔ اس دوران قابلِ ذکر بات یہ کہ پولیس نے گاڑیوں میں موجود مسافروں کے لیے کھانے اور سردی سے بچنے کے لیے گرم مشروبات اور دیگر ضروری اشیا بھی فراہم کیں تاکہ لوگوں کو اس مشکل صورتِ حال میں زیادہ سے زیادہ سہولت پہنچائی جا سکے ۔ فویانگ میں ٹریفک پولیس کے ۳۴ افسران اور ۸ پولیس گاڑیاں چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر موجود ہیں ۔صوبائی ایمرجنسی مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ۱۲ساڑھے ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل ہنگامی ٹیم برف ہٹانے اور برف صاف کرنے والی ساڑھے تین ہزار سے زائد مشینوں کےساتھ ساتھ برف پگھلانے والے ۷۰ ہزار ٹن ایجنٹس اور اینٹی اسکڈ مواد سے لیس ہو کر شہر بھر میں راستوں سے برف ہٹانے کے لیے مستعدی سے کام کر رہی ہے۔
وسطی چین کے صوبے ہوبئی میں گزشتہ چند روز سے جاری شدید بارشوں اور برفباری کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت ووہان سمیت متعدد شہروں میں پروازیں اور ریلوے ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔ووہان تیانہی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دونوں رن وے ہفتے کی شام خراب موسم کی وجہ سے بند کردیے گئے تھے اور اتوار کی شام ۷ بجے تک ۳۸۵ پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں ۔ “لوگ اپنے گھروں کو آنے کے لیے بے تاب ہیں، پروازوں کی منسوخی سے ان کی جشنِ بہار کی خوشیاں ماند نہیں پڑنی چاہئیں” اسی جذبے نے تحریک دی اور ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے ہفتہ کی صبح سے ہی برف ہٹانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا کیا ۔نتیجتاً اتوار کی دوپہر اور پیر کی صبح تک رن وے دوبارہ کھول دیئے گئے اور پروازوں کے مکمل آپریشن دوبارہ شروع ہوگئے۔
ووہان ، چین میں قومی ریلوے نیٹ ورک کا جغرافیائی سینٹر ہے جو شمالی اور جنوبی علاقوں کو جوڑنے والے ایک وسیع ریلوے نیٹ ورک کے باعث ایک اہم مرکز کے طور پر کام کرتا ہے ۔چائنا ریلوے ووہان بیورو گروپ کمپنی لمیٹڈ نے شدید برفانی طوفان کی وجہ سے ۱۴۱ راؤنڈ ٹرپ آپریشنز معطل کیے کیونکہ شدید بارش اور برفباری کی وجہ سے ریلوے اوور ہیڈ تاروں کی کنڈکٹیویٹی کم ہوگئی اور ریلوے سوئچز پر برف جمنے سے ان کے ہموار آپریشن میں رکاوٹ پیدا ہوئی ، اس کے علاوہ پٹریوں پر برف جمع ہونے کے نتیجے میں ٹرین کی رفتار میں کمی نے ٹرینوں کی آپریشنل کارکردگی کو متاثر کیا۔ لیکن مسافروں کے سفر میں تاخیر ہونا کسی بھی حادثے کے رونما ہونے سے کہیں بہتر ہے اور مسافروں کے سفر کو محفوظ اور آرام دہ بنانا ضروری ہے ۔ ریلوے حکام نے ریل کی پٹریوں سے ہر رکاوٹ دور کرنے اور تمام متعلقہ آلات کے افعال کو درست رکھنے کے لیے تقریباً ۴ ہزار ریلوے سوئچز اور ٹریکس پر سے برف ہٹانے کے لیے تقریباً ۳ ہزار کارکنوں کو تعینات کیا ۔ پیر کے روز ریلوے خدمات بتدریج بحال ہوئیں تو شیڈول کے ۴۹۹ راؤنڈ ٹرپس سے تقریبا ۵ لاکھ مسافروں کو سفر کی سہولت ملی ۔ اس کے علاوہ ان تمام علاقوں میں ٹریفک پولیس کے تمام افسران بھی ڈیوٹی پر ہیں اور شاہراہوں ، اہم سڑکوں اور پلوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت کو برقرار رکھنے میں مسلسل مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ہینان میں، جہاں کچھ علاقے موسم کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام ریلوے اسٹیشن چوبیس گھنٹے کھلے ہیں اور انکوائری سینٹرز میں اضافی عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ ٹرین سروسز کی معطلی سے متاثر ہونے والوں کے لیے ریلوے اسٹیشنز پر اضافی کاؤنٹرز کھولے گئے ہیں تاکہ ریفنڈ کی سہولت فراہم کی جاسکے اور سفر کی تاریخوں میں تبدیلی کے لیے درخواستوں پر بھی کارروائی کی جاسکے۔
اس تمام صورتِ حال میں مسافروں کو بھی اس بات کا مکمل احساس ہے کہ تمام محکمے ان کے جشن کی خوشیوں کو کم نہ ہونے دینے کے لیے اس سخت موسم میں بھی دن رات چوکس ہیں اسی لیے کسی قسم کی افراتفری یا نقصِ امن کا کوئی بھی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ محکموں ، اہلکاروں اور عوام کا یہ رویہ ایک مہذب قوم کا رویہ ہے۔ یہ صورتِ حال چینی حکومت کے تمام اداروں کی فرض شناسی ، احساسِ ذمہ داری اور عوام کی جانب سے اپنی حکومت ، اداروں اور اس کے اہلکاروں پر مکمل اعتماد کی عکاس ہے ۔ مشکل سے مشکل صورتِ حال میں بھی حوصلہ اور اتحاد قائم رکھنا ،جلد بازی یا جذبات سے مغلوب ہو کر معاملات کو بگاڑنے کی بجائے سنوارنا سب کے لیے معاملات کو آسان کرتا ہے ۔ چینی قوم کے اتحاد اور معاملہ فہمی کے باعث شدید برفباری بھی جشن بہار کی گرم جوشی کو کم نہیں کرسکی اور چین بھر میں ” جشن کا سماں ” برقرار ہے ۔