چین میں بزرگوں کے لیے دوستانہ ماحول۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس وقت چین بھر میں بزرگوں کی بہتر دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاحال مجموعی طور پر، ملک میں تقریباً 90 فیصد معمر افراد گھر میں دیکھ بھال پر انحصار کرتے ہیں.کمیونٹی پر مبنی اور ادارہ جاتی دیکھ بھال کا تناسب بالترتیب صرف سات فیصد اور تین فیصد ہے۔اس ضمن میں چین کے معروف تجارتی مرکز شنگھائی نے 2019 میں بزرگوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے گھروں کی تزئین و آرائش کا ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت”بزرگوں کے لیے دوستانہ ماحول” قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔شنگھائی چین کا “قدیم ترین شہر” ہے، جہاں 2022 کے آخر تک 60 سال سے زیادہ عمر کے باشندے آبادی کا 36.8 فیصد تھے، یہ تعداد قومی اوسط سے تقریباً دوگنی ہے۔چونکہ زیادہ تر عمر رسیدہ افراد گھر میں دیکھ بھال کا انتخاب کرتے ہیں ، لہذا شہر نے دوستانہ طرز زندگی پیدا کرنے کے لئے گھر کی تزئین و آرائش اور ری ماڈلنگ کے منصوبے کی نقاب کشائی کی۔ مثال کے طور پر، فرنیچر کے درمیان کی جگہ کو وسیع کیا گیا ہے تاکہ وہیل چیئرز انڈور تک رسائی حاصل کرسکیں، اور عمر رسیدہ افراد کی حفاظت کے لئے باتھ روم میں ہینڈ ریل اور فولڈنگ باتھ سیٹیں لگائی گئی ہیں۔ صرف 2023 میں، شنگھائی نے 7،000 سے زیادہ بزرگ گھرانوں کے لئے عمر دوست تزئین و آرائش کی خدمات فراہم کی ہیں.
یہ امر قابل زکر ہے کہ اس مقصد کی خاطر انٹیریئر ڈیزائنرز کی خدمات حاصل کی گئیں جو مستقل بنیادوں پر بزرگوں کا حال احوال دریافت کرنے اور اپنی نصب شدہ سہولیات کی جانچ کے لیے گھروں کے دورے کرتے ہیں۔اس دوران یہ کوشش بھی کی گئی کہ، باتھ روم وہ جگہ ہے جہاں عمر رسیدہ افراد کے پھسلنے اور گرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ، لہذا انٹیریئر ڈیزائنرز نے مکمل پیمائش کی روشنی میں بزرگوں کے لیے باتھ روم کی تزئین و آرائش کی سہولیات فراہم کی ہیں۔اُن کے خیال میں عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کے تناظر میں غسل خانہ عام لوگوں سے مختلف ہوتا ہے۔ اسے کشادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ بعض اوقات دیکھ بھال کرنے والے افراد بزرگوں کو خود نہلاتے دھلاتے ہیں ۔لہذا ، دو افراد کی حرکات و سکنات، شاور ہیڈ کی سمت اور وہ کہاں بیٹھتے ہیں، اس پر غور کرنے لازم ہوتا ہے۔سنہ 2019 میں شنگھائی میں شروع ہونے والا گھر کی تزئین و آرائش کا منصوبہ اہل درخواست دہندگان کو تزئین و آرائش کا منصوبہ فراہم کرتا ہے اور 3,000 یوآن (تقریباً 422 امریکی ڈالر) تک کی سبسڈی فراہم کرتا ہے۔
اس منصوبے کی بدولت ایسے بزرگوں کی بھی بہتر دیکھ بھال میں مدد ملی ہے جو پولیو کے شکار ہیں یا کسی دیگر جسمانی محرومی کے باعث چلنے پھرنے سے قاصر ہیں۔ایسے بزرگوں کی بہتر نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ خاندان کے دیگر ارکان کے لئے حفاظتی خطرات کو کم سے کم کرنے کی خاطر انتہائی کارآمد ہینڈ ریل نصب کیے گئے ہیں۔ ڈیزائنرز نے صارف، عمر رسیدہ فرد، یا معذور شخص کے نقطہ نظر سے انتخاب اور سہولیات ڈیزائن کی ہیں. 2023 کے آخر تک ، شنگھائی نے شہر بھر میں 21،000 بزرگ گھروں کے لئے تزئین و آرائش کی سہولیات فراہم کی ہیں۔اس ضمن میں حکومت کے ساتھ ساتھ خیراتی اداروں اور مخیر افراد نے بھرپور مالی اعانت فراہم کی ہے جس سے گھر کی تزئین و آرائش کا منصوبہ مختلف کمیونٹیز میں عمر رسیدہ افراد کے لیے زندگی کو زیادہ آسان بنا رہا ہے۔
شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں عمر بڑھنے کی سطح بہت زیادہ ہے۔اس کو مدنظر رکھتے ہوئے “ہیپی ایلڈر ہاؤس” نرسنگ ہوم تعمیر کیے گئے ہیں۔ خوبصورت مناظر سے گھرے ہوئے”ہیپی ایلڈر ہاؤس” ایسے بزرگوں کے لئے ایک مثالی جگہ ہے جو گھر سے بہت دور نرسری گھر میں منتقل ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔معمر افراد کی دیکھ بھال کرنے والے دیگر پیشہ ورانہ اداروں کی طرح ، یہ سہولت بزرگ افراد کی زندگیوں کو خوشحال بنانے کے لئے وقتاً فوقتاً مختلف سرگرمیوں کا بھی اہتمام کرتی ہے۔یہاں بزرگ افراد ہر وقت دیکھ بھال کرنے کے بجائے خود کو مصروف رکھنا پسند کرتے ہیں۔ عمر رسیدہ خواتین ” کیفے” اور آؤٹ ڈور ہاٹ پاٹ ریستوراں جیسے کاروبار چلاتی ہیں، جو نوجوان صارفین کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں اور خود کو کامیابی کا احساس دلاتی ہیں۔
چین اس وقت اپنی آبادی سے جڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کوششیں تیز کر رہا ہے۔ مرکزی اور مقامی حکام کی جانب سے عمر رسیدہ آبادی کی فلاح کے حوالے سے متعدد پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔چین کی ریاستی کونسل کی جانب سے گزشتہ سال جاری کردہ ایک گائیڈ لائن میں واضح کیا گیا تھا کہ ملک 2025 تک بزرگوں کی دیکھ بھال کا بنیادی نظام تعمیر کرے گا تاکہ تمام عمر رسیدہ رہائشیوں کے لیے ضروری اور جامع خدمات کو قابل رسائی بنایا جا سکے۔ گائیڈ لائن میں ایک فہرست شامل ہے جو بزرگوں کی بنیادی دیکھ بھال کو 16 زمروں میں تقسیم کرتی ہے اور انہیں مادی امداد ، نرسنگ خدمات اور دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرتی ہے۔ صوبائی حکومتوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس بنیاد پر بزرگوں کی دیکھ بھال کے اپنے بنیادی منصوبے اور فہرستیں مرتب کریں۔ یوں بزرگوں کی خدمت کے دوران اُن میں خود اعتمادی کا احساس بھی مزید پختہ کیا جا رہا ہے۔ چین کایہ ماڈل عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کے لئےمحض ان کی بنیادی ضروریات کو حل کرنے پر مرکوز نہیں ہے بلکہ ان کی ریٹائرمنٹ کی زندگی کو بھی بہتر اور باسہولت بنانے کے بارے میں بھی عمدہ حوالہ فراہم کرتا ہے۔