بیجنگ کا نیلا آسمان۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک ماحول ہر انسان کی ایک بنیادی خواہش اور عہد حاضر میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی اور سماجی مسائل میں اس کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ نے شہریوں کو صاف ستھرے ماحول کی فراہمی میں نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں اور ہر گزرتے دن یہاں کا ماحول شفاف اور آسمان نیلا ہوتا جا رہا ہے۔اس حوالے سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 2023 میں بیجنگ میں پی ایم 2.5 کا اوسط ارتکاز 32 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک پہنچ گیا، جو مسلسل تین سالوں سے قومی معیار پر پورا اترتا ہے۔پی ایم 2.5 ریڈنگ، فضائی آلودگی کا ایک اہم اشارہ ہے جو 2.5 مائیکرون یا اس سے کم قطر کے ہوا کے ذرات کی نگرانی کے لئے ایک گیج ہے.

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال، بیجنگ میں اچھی ہوا کے معیار والے دنوں کی تعداد تقریباً 90 فیصد رہی ہے.پی ایم 2.5 کے علاوہ 2023 میں بیجنگ میں پی ایم 10، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی ریڈنگ بالترتیب 61 مائیکروگرام فی مکعب میٹر، 26 مائیکروگرام فی مکعب میٹر اور 3 مائیکروگرام فی مکعب میٹر رہی۔قابل زکر امر یہ ہے کہ 2013 کے مقابلے میں گزشتہ سال بیجنگ میں پی ایم 2.5، پی ایم 10، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی سالانہ اوسط مقدار میں بالترتیب 64.2 فیصد، 43.6 فیصد، 53.6 فیصد اور 88.7 فیصد کمی واقع ہوئی، جسے یہاں فضائی ماحول کی بہتری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ دارالحکومت کو سال 2023 میں کئی بار ریت کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ سال کے فضائی معیار کی نگرانی کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مجموعی طور پر 30 دن ایسے تھے جو بیجنگ سے باہر کے علاقوں سے آنے والے ریت کے طوفانوں سے براہ راست متاثر ہوئے۔ آٹھ دن شدید فضائی آلودگی کے ساتھ گزرے جبکہ چھ دن ریتلے طوفان کے اثرات سے بھرپور تھے.تاریخی اعتبار سے بیجنگ ایک طویل عرصے سے شمال اور شمال مغرب سے آنے والے ریت کے طوفانوں اور علاقے کی صنعت کاری کی وجہ سے فضائی آلودگی کا شکار تھا۔ 40 سال پہلے دارالحکومت میں رہائش پزیر افراد کو ہر سال کئی خطرناک ریتلے طوفانوں سے نمٹنا پڑتا تھا۔ 2013 میں، جب بیجنگ نے فی گھنٹہ فضائی آلودگی کا انڈیکس جاری کرنا شروع کیا، تو پتہ چلا کہ سال کے صرف 176 دنوں کے لیے ہوا کا معیار اچھا یا معتدل تھا جبکہ بقیہ دنوں میں سے 58 کو خطرناک قرار دیا گیا۔ اس کے بعد ہی مرکزی اور مقامی حکومتوں نے ماحولیاتی تحفظ کے قوانین کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ بیجنگ کے باشندوں کو تازہ ہوا میں سانس لینے اور نیلے آسمان کے دنوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔اُس وقت کئی لوگوں کو یہ یقین نہیں تھا کہ حکومتی منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ، اکثر حلقے شکوک و شبہات کا شکار تھے کیونکہ اُن کے نزدیک بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو اگر اپنی ہوا کو صاف کرنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں تو چین ویسے بھی ایک ترقی پزیر ملک ہے اور اُس وقت وسائل کی فراوانی بھی ایک مسئلہ تھی۔ لیکن بیجنگ نے اپنے منصوبے میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے زبردست پزیرائی حاصل کی اور دنیا نے اسے ایک معجزہ قرار دیا۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران بیجنگ میں تحفظ ماحول کے اقدامات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد میں اضافہ انہی ماحول دوست پالیسیوں کے ثمرات ہیں ، جسے گزرتے وقت کے ساتھ مزید فروغ مل رہا ہے۔

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link