چین میں ثقافتی ورثے کا تحفظ اور فروغ۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں بیجنگ میں ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ سے متعلق ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں چین کے پالیسی سازوں نے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ترقی کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس شعبے میں بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔شرکاء نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ اور میراث کو ہر سطح پر بڑھایا جائے۔چین کی جانب سے اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں سے قوم کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے اقدامات کو تقویت ملے گی اور جدیدیت کے چینی راستے کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی قوم کی نشاۃ الثانیہ کو آگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
سمپوزیم کے شرکاء نے اس موقع پر ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پر عمل درآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔سمپوزیم کے مطابق تمام سطحوں پر پارٹی اور سرکاری عہدیداروں پر لازم ہے کہ وہ اپنے فرائض مکمل طور پر ادا کریں اور ثقافتی ورثے کے تحفظ سے متعلق منصوبوں اور پالیسیوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔یہ سمپوزیم جون میں ثقافتی وراثت اور ترقی کے بارے میں صدر شی کی زیرصدارت ایک اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے ، جس میں انہوں نے جدید چینی تہذیب کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔یہ امر قابل زکر ہے کہ 2012 میں 18 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے بعد سے چین میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
سال 2022 کے اختتام تک ملک بھر میں 6565 عجائب گھر موجود تھے اور ان میں سے 70 فیصد گزشتہ دو دہائیوں میں تعمیر کیے گئے ہیں۔حالیہ برسوں میں غیر مادی ثقافتی ورثے کے لئے بہت سی معاون پالیسیاں جاری کی گئی ہیں،اس میدان میں عوام کو غیر مادی ثقافتی ورثے کی خوبصورتی کو سراہنے اور اس کی اقتصادی قدر کو سمجھنے کے مزید مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت غیر مادی ثقافتی ورثے کے منظم تحفظ اور پائیدار ترقی کو مسلسل آگے بڑھا رہی ہے ، جس سے یہ دنیا بھر میں روایتی چینی ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
دوسری جانب چین نے ایشیائی براعظم سمیت عالمی سطح پر بھی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے دنیا کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے۔ چین کی فعال کوششوں سے ایشیائی ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینے کے لیے”الائنس فار کلچرل ہیریٹیج ان ایشیا” کا باضابطہ قیام عمل میں لایا گیا ۔ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے ایک اہم عمل کے طور پر اس اتحاد کا قیام ایشیائی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ایشیائی تہذیبوں کے درمیان تبادلوں کو گہرا کرنے کے لیے سازگار ہے جبکہ اس سے عالمی تہذیبوں کے باغ کو مزید پھلنے پھولنے میں مدد ملے گی۔اس سے قبل بھی چین نے ہمیشہ متنوع تہذیبوں کےاحترام، انسانیت کی مشترکہ اقدار کی حمایت ، تہذیبی ورثے اور جدت طرازی کی قدر کرنے اور بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیاہے۔مئی 2019 ء میں منعقدہ ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے سے متعلق کانفرنس میں بھی چین نے واضح کیا کہ وہ ایشیائی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ ثقافتی ورثے کے تحفظ میں دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کرنے اور ایشیائی تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کے لئے اہم رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔بین الاقوامی سطح کی بات کی جائے تو ،عالمی ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ سے متعلق کنونشن میں چین کی شمولیت کے ابتدائی مرحلے میں اُسے بہت سے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے تکنیکی اور مالی مدد اور حمایت ملی ، جس نے چین کو ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اپنی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنانے کے قابل بنایا۔وسیع عملی اقدامات اور مسلسل کوششوں کی روشنی میں آج چین ،بہترین انتظامی اور عمدہ تکنیکی صلاحیتوں کا حامل ملک بن چکا ہے ، جو ماضی کے تکنیکی اور مالی امداد وصول کنندہ سے آج ورثے کے تحفظ کے فراہم کنندہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔اس دوران چین نے کئی ممالک میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کی کوششوں میں نمایاں مدد فراہم کی ہے اور آج بھی اس مقصد کے لیے عملی طور پر کوشاں ہے۔