کتوں کے وار اور حفاظتی تدابیر۔ | تحریر: اقبال حسین اقبال
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ میں اپنے مالک کے بچوں کو زہریلے سانپ سے بچاتے ہوئے کتے نے جان دے دی۔اسی طرح بھارتی گاؤں میں جب ایک نوزائیدہ بچی کو کھیت میں بے آسرا چھوڑا گیا تو نہ صرف ایک کتیا نے اس کا پہرہ دیا بلکہ خود اس کے ننھے منے بچوں نے مکمل برہنہ بچی کے بدن سے اپنا جسم مس کرکے اسے حرارت پہنچائی۔دوسری جانب برازیل میں مالک کی فوتگی کے باعث ہسپتال کے باہر پانچ ماہ سے کتا اپنے مالک کے فراق میں بیٹھا رہا۔انھی خصوصیات کے باعث کتے کا شمار انتہائی وفادار اور صابر جانورں میں ہوتا ہے۔باوجود اس کے بعض دفعہ کتوں کے جارحانہ حملے انسانی جان کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوتے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کتوں کے انسانوں پر حملے کافی عام ہیں۔پاکستان میں مسلسل آوارہ اور پاگل کتوں کے وار دیکھنے میں آرہے ہیں۔حال ہی میں لاڈکانہ میں چھے سالہ بچے کو آوارہ کتوں نے بری طرح زخمی کیا۔جبکہ اسی نوعیت کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں۔جن کو بروقت طبی امداد کے ذریعے بچایا گیا ہے۔بعض افراد ویکسین کی عدمِ دستیابی کے سبب موت کی وادی میں جا چکے ہیں۔
کتوں کے اچانک حملے کے دوران انسان گبھرانے کے بجائے احتیاطی تدابیر سے اپنے آپ کو محفوظ کر سکتا ہے۔چند احتیاطی تدابیر پیشِ خدمت ہیں۔اگر آپ کی گزر کسی ایسی جگہ سے ہو جہاں کتے تاک لگائے بیٹھے ہوں تو آپ بالکل بھی دہشت زدہ نہ ہوں’بلکہ اطمینان اور حوصلے کے ساتھ گزر جائیں اور کسی محفوظ مقام تک پہنچنے کی حتی الوسع کوشش کریں۔دراصل کتا تب ہی حملہ آور ہوتا ہے جب وہ کسی انسانی فعل کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔اس لیے کتوں کو چھیڑنے یا انہیں غصہ دلانے سے اجتناب کریں۔اگر انہیں کسی طرح پریشان کریں گے تو اس کا کام ہی بھونکنا اور کاٹنا ہے۔قدموں کی ڈھکمگاہٹ سے قوی امکان ہے کہ کتے آپ پر حملہ آور ہوں۔بے جا چیخ و پکار، بازو ہلانے اور بھاگنے سے اجتناب کریں۔پُر اعتماد، مضبوط اور گونج دار لہجے میں اسے واپس جانے کو کہیں۔ہاتھ میں موجود کسی بھی چیز مثلا ً بوتل، جوتا، کپڑا، چھڑی یا کسی بھی چیز کو کتے کی جانب پھینک دیں تاکہ وقتی طور پر کتے کی توجہ آپ سے ہٹ جائے گی اور آپ کو فوراً نکلنے میں آسانی ہو گی۔
سامنے سے حملے کی صورت میں ممکن ہو تو کسی کپڑے سے کتے کے منھ کو ڈھانپ لیں اور مٹی، ریت، کچرے وغیرہ کو آنکھوں کی جانب پھینک دیں۔اپنے ہوش و حواس کو برقرار رکھتے ہوئے کسی ڈنڈے سے کتے کے سر پر وار کریں۔اپنے ہاتھوں کی طاقت سے کتے کا گلہ پکڑ لیں اور زمین کے ساتھ زور سے دبا لیں۔ جہاں تک ممکن ہو اپنے ہاتھوں سے چہرے اور گلے کو پوری طرح ڈھانپ لیں۔اگر آپ کتے پالنے کے شوقین ہیں تو انہیں بروقت ویکسی نیشن کرائیں یہ بھی بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ ہو سکتی ہے اور کسی مستند مولوی سے فتویٰ لے کر کتے مار مہم کا آغاز بھی کر لینا چاہیے۔
مندرجہ بالا تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود آپ کسی طرح کتے کا شکار ہو جاتے ہیں تو گبھرانے کے بجائے طبی ماہرین سے رجوع کریں۔طبی ماہرین کے مطابق کتے کے لعاب میں ریبیز نامی خطرناک قسم کا وائرس پایا جاتا ہے۔کتے کے کاٹنے کی صورت میں خون میں شامل ہو کر مریض کو سر درد اور شدید بخار میں مبتلا کر دیتا ہے۔لیکن اس کے باوجود پریشان ہونے یا دیسی ٹوٹکے استعمال کرنے کے بجائے ہسپتال منتقل
کریں اور اینٹی ریبیز نامی ویکسین کے ٹیکے لگوا کر صحت کو بحال کریں۔