چین کے ہائی سپیڈ ریلوے نیٹ ورک نے ،” خوابوں کی جنت ” کا مشکل سفر آسان بنا دیا ۔ | تحریر : سارا افضل، بیجنگ

ادب کی دنیا انسان کے خوابوں کو  الفاظ کے پیراہن میں ڈھال دیتی ہے۔ مصنف اس  ہنگامہ خیز دنیا سے ہٹ کر ایک ایسی پرسکون  تصوراتی دنیا  پیش کرتے ہیں جسے اصطلاح میں ” یوٹوپیا ” کہا جاتا ہے ۔ ۱۹۳۳   میں  برطانوی مصنف جیمز ہلٹن  کے ناول “لوسٹ ہورائزن”میں بھی ایک ایسی ہی دنیا تخلیق کی گئی تھی اور  اس کو ” شنگریلا ”  کا نام دیا گیا تھا جسے لوگ ” خوابوں کی دنیا”  کہتے ہیںلیکن .جنوب مغربی چین کے صوبہ یوننان میں  حقیقی “شنگریلا ” موجود ہے اور  یہ  کوئی “یوٹو پیا “نہیں بلکہ حقیقت میں جنوبی چین کے صوبہ یوننان کے ڈکنگ تبتی خود اخیتار پریفیکچر کا دارالحکومت ہے ۔ شنگریلا ایک تبتی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ‘مقدسیت اور امن کی سرزمین’اور یہ علاقہ  اپنی تبتی ثقافت اور الپائن مناظر کی وجہ سے قابل دید ہے ۔

11ہزار 300 فٹ کی بلندی پر  موجود  دنیا بھر میں مشہور، یہ “پوشیدہ جنت  شنگریلا “اب  پوشیدہ نہیں رہی . اس دشوار گزار اوردور افتادہ مقام  تک جانا نومبر ۲۰۲۳ سے پہلے  آسان نہیں تھا لیکن اب یہاں تک جانا آسان ہو چلا ہے  کیونکہ اس دور دراز اور دشوار گزار علاقے کو ملک کے تیز رفتار ریل وے نیٹ ورک سے جوڑ دیا گیا ہے۔ نومبر کے اوائل میں یوننان-شیزانگ ریلوے کا ،  لی جیانگ-شنگریلا سیکشن اپنے آزمائشی مرحلے میں داخل ہوا تھا اور ۲۶ نومبر کو یوننان کے شہروں لی جیانگ اور شنگریلا کو ملانے والی ریلوے لائن باضابطہ طور پر  کھول دی گئی ۔ اس ریلوے کی تعمیر کا آغاز  دسمبر ۲۰۱۴ میں شروع ہوا اور  اس سیکشن کی تعمیر میں تقریبا ۲۰ ہزار مزدوروں کو نو سال لگے۔ اس ٹریک  کی کل لمبائی 139.7 کلومیٹر ہے  اور اسے زیادہ سے زیادہ 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ اس ریلوے کے باعث ان دو شہروں کے درمیان  سفر کا وقت 1 گھنٹہ اور 18 منٹ رہ جائے گا۔وقت کی کمی اور سفر کی آسانی کے باعث لی جیانگ اور ڈی چنگ کے درمیان معاشی انضمام اور اس انضمام سے مقامی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی کی رفتار میں اضافہ یقینی ہے۔اس کے علاوہ یہ  نئی ریلوے  لائن، شنگریلا شہر کو لی جیانگ اور ڈالی جیسے دیگر مشہور سیاحتی مقامات سے منسلک کرے گی ، جس سے مقامی سیاحتی صنعت  میں بھی ترقی کی رفتار تیز ہو گی ۔

لی جیانگ اسٹیشن پر اس کی بلندی  2 ہزار 400 میٹر   ہے جب کہ    شنگریلا اسٹیشن پر یہ بلندی  3 ہزار 274  ہے ۔  اس ریلوے ٹریک کی اہم بات یہ ہے کہ یہ چین کے جغرافیائی طور پر سب سے زیادہ ” ایکٹو”  علاقوں میں سے ایک سے گزرتی ہے۔ اس علاقے  میں مضبوط کرسٹل ٹیکٹونک سرگرمی، پیچیدہ جغرافیائی اور  ارضیاتی حالات شامل ہیں اور اسی لیے اسے “ارضیاتی عجائب گھر”  کہا جاتا  ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  یہ  سیکشن تعمیر اتی کام کے حوالے سے سب سےمشکل  اور چیلنجنگ تھا۔ اس سیکشن کی تعمیر   میں کل 34 نئے پل اور 20 نئی سرنگیں تعمیر کی گئیں ، جو سفر کے 70 فیصد سے زیادہ حصے کا  احاطہ کرتی ہیں۔ان سرنگوں میں سے ایک ہبا سنو ماؤنٹین سے گزرتی ہے ، جس کا سب سے گہرا حصہ پہاڑ کی چوٹی سے ایک کلومیٹر سے زیادہ گہرا ہے۔ اس جگہ کرسٹل دباؤ اتنا زیادہ  ہے جتنا کہ سمندر کی 237 میٹر گہرائی میں پانی کا دباو ہوتا  ہے۔یہاں پر کام کرنا سب سے زیادہ مشکل مرحلہ تھا ۔ ایک مرتبہ سرنگ کو شاٹ کریٹ سے مضبوط کیا جا رہاتھا جب مزدوروں میں سے ایک نے  پہاڑ کی دیوار سے  ایک پاؤڈر سا  گرتے دیکھا انتظامیہ نے ہنگامی طور پر پیچھے ہٹنے کا اعلان کیا اور دو منٹ سے بھی کم وقت میں سرنگ منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں 100 کلو گرام وزنی مشین تباہ ہو گئی۔

شنگریلا شہر مشہور قدرتی مناظر جیسے یولونگ سنو ماؤنٹین اور ٹائیگر لیپنگ گورج کے کنارے واقع ہے۔ اس علاقے میں زانگ، یی اور بائی قومیت آباد ہے۔ ٹائیگر لیپنگ گورج کے قریب ایک زرعی علاقہ ہے اور اس تعمیراتی عمل میں زرعی رقبے کو کسی بھی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا گیا بلکہ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ  سیاحت میں اضافے سے ان کی پیداوار کی کھپت بڑھے گی جس سے لامحالہ نہ صرف آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ یہاں پر کچھ لوگوں نے تو ہوٹل کے کام کو وسعت دینے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے کیونکہ سیاحوں کی آمد ، اس صنعت کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی

یونان، سیچوان اور ژیزانگ کے  سنگم  پر واقع ڈکنگ، ایک بے حد غربت زدہ علاقہ تھا  کیونکہ اس خطے کا دشوار گزار علاقہ جنشا اور لانکانگ جیسے دریاؤں کے کٹاو سے بنا  ہے ، جس کے نتیجے میں یہاں بہت گہری کھائیاں  ہیں اور سڑک کے ذریعے  سفر  بے حد مشکل ہوتا ہے۔ رہائشیوں کو پہاڑوں سے اتر کر قریبی شہر تک جانے کے لیے مہنگے ہوائی سفر  یا  گاڑی کے ذریعے سستے مگر طویل اور دشوار  سفر پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ نئی ریلوے اب زیادہ آسان  اور باکفایت سہولت پیش کرتی ہے. یوننان میں ڈالی، لی جیانگ اور ڈکنگ جیسے معروف سیاحتی مقامات کے درمیان ممکنہ ہم آہنگی پر بہت توجہ دی گئی ہے ،  آسان نقل و حمل کے ساتھ، یہ علاقے باہمی فائدے اور ترقی کے لیے ثقافتی سیاحت کے وسائل سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں. لی جیانگ – شنگریلا ریلوے    ڈکنگ تبتی خود اختیارپریفیکچر  کے شنگریلا کو صوبائی دارالحکومت کنمنگ سے بھی جوڑتی ہے۔اس کی مدد سے  اس علاقے میں  سیاحت کی صنعت  کو ترقی کا بھرپور موقع ملے گا اور اس تمام علاقے میں آباد متنوع  قومیتوں کے لیے آمدنی بڑھانے کے اضافی مواقع پیدا ہوں گے۔رواں سال کے پہلے نو ماہ میں لی جیانگ میں  تقریبا 56.78 ملین  سیاح آئے جو سال بہ سال 26.09 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ، سال کی پہلی ششماہی میں ڈکنگ نے بھی  10 ملین سے زیادہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا.اب اس ریلوے کے آپریشنل ہونے کے بعد  مزید سیاحوں کی آمد متوقع  ہے اس کے لیے مقامی حکومت بھی متحرک ہے اور  قدرتی مقامات کے معیار کو بہتر بنانے، سیاحوں کو خوش آمدید کہنے اور ان کے قیام کو خوشگوار بنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں اور ملازمین کی مہارتوں کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

صرف سیاحت ہی نہیں اس علاقے میں نئی ریلوے کے اثرات سیاحت سے بھی آگے بڑھیں گے۔ شنگریلا معدنی وسائل اور خصوصی زرعی مصنوعات سے مالا مال ہے۔ اس ریلوے  کے ذریعے  شنگریلا  سے  تقریبا  3 لاکھ ٹن تانبے اور لوہے کی سالانہ برآمد کی سہولت  ممکن ہوگی  ۔ اس کے علاوہ، زرعی مصنوعات جیسے ماتسوتاک مشرومز  کا  ان پہاڑوں سے ملک بھر کی مارکیٹس  تک کا سفر تیز    ہو جائے گا  اور  ان نایاب اور قیمتی  مشرومز کے بروقت اور آسانی سے  بڑی مارکیٹس  تک پہنچنے سے  یہاں کے کاشتکار زیادہ پیداوار اور زیادہ منافع حاصل کریں گے   جس سے ان کا معیارِ زندگی بھی بہتر ہوگا  ۔ آسان، کم لاگت اور اعلی کارکردگی والی ریلوے سے حاصل ہونے والے نقل و حمل کے  فوائد سے مقامی حکومتیں  صنعتی ترقی کو آگے بڑھانے ، ثقافتی تبادلوں اور تمام قمیتوں کی  مربوط ترقی  کے لیے خود کو تیار کر چکی ہیں ۔ اس کا مطکب یہ کہ اس ریلوے ٹریک پر سفر کرتی ٹرینز کے ذریعے یہ علاقہ صرف خوبصورتی کے حوالے سے  سیاحوں کی  جنت نہیں بلکہ معاشی اعتبار سے بھی یہ مقامی لوگوں کے لیے ” جنت ” بننے جا رہا ہے ۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link