ڈیجیٹل تجارت کا دور۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میں چین میں دوسری گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو  کا انعقاد کیا گیا جو  ملک میں ڈیجیٹل ٹریڈ تھیم پر مبنی واحد بین الاقوامی نمائش ہے۔”ڈیجیٹل ٹریڈ، گلوبل ایکسیس” کے عنوان سے منعقدہ چار روزہ نمائش میں 68 بین الاقوامی تنظیموں اور کاروباری انجمنوں کے ساتھ ساتھ 800 سے زائد کاروباری اداروں نے بھی شرکت کی ۔ایکسپو میں فن لینڈ اور جنوبی افریقہ کو مہمان ممالک کے طور پر مدعو کیا گیا ہے۔

حالیہ عرصے میں عالمی سطح پر ڈیجیٹل تجارت میں تیزی سے اضافہ بین الاقوامی تجارت میں ایک نیا روشن مقام بن گیا ہے۔دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین نے اس حوالے سے اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کے ساتھ فعال طور پر ہم آہنگی پیدا کی ہے، اپنے ڈیجیٹل ٹریڈ گورننس سسٹم کو قائم اور بہتر بنایا ہے اور ڈیجیٹل تجارت کی اصلاحات اور جدت طرازی کو فروغ دیا ہے۔ایسا کرکے چین اپنی نئی ترقی کے ساتھ دنیا کو نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تعاون، مشترکہ ترقی اور مشترکہ فوائد کو فروغ دینے، مشترکہ ترقی کے لئے ڈیجیٹل تجارت کو ایک نئے انجن میں تبدیل کرنے اور عالمی اقتصادی ترقی میں نئی تحریک پیدا کرنے کے لئے گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیجیٹل تجارت ، روایتی تجارت کے مقابلے میں تجارتی طریقوں کو تبدیل کر رہی ہے ، مصنوعات اور خدمات میں تجارت کی ترقی کے لئے نئی رفتار بھی فراہم کر رہی ہے۔یوں ڈیجیٹل تجارت ،ڈیجیٹل بااختیاری کے ساتھ معیشت کے لیے زیادہ سے زیادہ امکانات پیدا کر رہی ہے۔ ایک طرف صنعتوں کی ڈیجیٹلائزیشن پیداوار کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے اور ڈیجیٹل بااختیاری کے ذریعے روایتی مینوفیکچرنگ صنعتوں کو منسلک کرتی ہے جس سے ان کی صنعتی مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسری جانب ، ڈیجیٹل صنعت کاری مسلسل نئے منظرنامے اور ایپلی کیشنز کو جنم دیتی ہے ۔

ویسے بھی اس وقت چین میں ڈیجیٹل معیشت کی تیز تر ترقی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے  کیونکہ ملک بھر میں حکام معاشی جدت طرازی کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ملک میں ڈیجیٹل معیشت کا مرکز ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا وسیع اطلاق ہے  جن میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگز ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ ، اور بگ ڈیٹا تجزیہ وغیرہ شامل ہیں۔اس حوالے سے چین بھر میں مختلف عالمی سرگرمیوں کا بھی تواتر سے انعقاد کیا جا رہا ہے۔مئی میں  چائنا انٹرنیشنل بگ ڈیٹا انڈسٹری ایکسپو کا انعقاد جنوب مغربی چین کے صوبہ گوئی چو  میں کیا گیا تھا اور ابھی حال ہی میں نومبر میں ، عالمی انٹرنیٹ کانفرنس بھی مشرقی چین کے صوبہ زے جیانگ میں اختتام پذیر ہوئی ہے۔اسی طرح رواں ماہ ہی گوانگ دونگ کی صوبائی حکومت ، ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے اور مکاؤ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومتوں کے ساتھ مل کر دوسری ڈیجیٹل گورنمنٹ کنسٹرکشن سمٹ اور “ڈیجیٹل بے ایریا” ڈویلپمنٹ فورم کی میزبانی کر رہی ہے۔

ڈیجیٹل معاشی ترقی کے حوالے سے چین کے اشاریے بھی انتہائی حوصلہ افزاء ہیں۔2022میں ، چین کی ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ 50.2 ٹریلین یوآن (7 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ) تک پہنچ چکا ، جو سال بہ سال 10.3 فیصد اضافہ ہے ، اور ملک کی جی ڈی پی کا 41.5 فیصد ہے۔ چین کی ڈیٹا آؤٹ پٹ 2022 میں 8.1 زیٹا بائٹ تک پہنچ گئی ، جو سال بہ سال 22.7 فیصد اضافہ ہے ۔یہ عالمی مجموعی تناسب کا 10.5 فیصد ہے ، جو  دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ، چین کی ڈیجیٹل تجارت نے مسلسل ترقی کا رجحان ظاہر کیا ہے۔ خدماتی شعبے کی بات کی جائے تو 2022 میں چین کی خدمات کی تجارت ڈیجیٹل پیمانے کے اعتبار سے 2.51 ٹریلین یوآن (تقریباً 350 بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ چکی ہے ، جو 2021 کے مقابلے میں 7.8 فیصد زیادہ ہے اور دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔یہ تمام اشاریے ظاہر کرتے ہیں کہ چین میں ڈیجیٹل معیشت کو  کس قدر اہمیت حاصل ہو چکی ہے جو یقیناً ملک کی پائیدار معاشی سماجی ترقی میں انتہائی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link