بیلٹ اینڈ روڈ ڈیجیٹل اور اسمارٹ تعاون. || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

حالیہ دنوں چین نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون فورم کے دوران کثیر الجہتی بیلٹ اینڈ روڈ کنکٹیویٹی نیٹ ورک کی تعمیر کا عہد کیا ہے ،جس کے تحت ریلوے ، بندرگاہیں اور راہداریاں مستقبل کے تعاون کا ایک نمایاں حصہ رہیں گی۔اسی فورم کے دوران چین نے واضح کیا کہ وہ ٹرانس کیسپین بین الاقوامی نقل و حمل راہداری کی تعمیر میں شرکت کرے گا ، اور براہ راست ریلوے اور سڑک نقل و حمل سے منسلک یوریشین براعظم میں ایک نئی لاجسٹک کوریڈور سے متعلق تعاون کو مزید فروغ دے گا۔چین کی یہ کوشش بھی رہے گی کہ “سلک روڈ میری ٹائم” کے تحت بندرگاہوں، شپنگ اور تجارتی خدمات کو بھرپور طریقے سے ضم کیا جائے اور نئی بین الاقوامی زمینی۔سمندری تجارتی راہداری اور ایئر سلک روڈ کی تعمیر میں تیزی لائی جائے۔

حقائق کے تناظر میں یہ ترقیاتی خاکہ اس باعث لازم ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) آج دنیا میں بنیادی ڈھانچے اور تعاون کے لیے سب سے اہم اقدام ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ کنیکٹیوٹی نیٹ ورک کی تعمیر کے علاوہ چین نے سات دیگر امکانات میں بھی اپنے عزم کو بڑھایا ہے جن میں کھلی عالمی معیشت کی حمایت، سبز ترقی کو فروغ دینا، عملی تعاون کرنا، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو آگے بڑھانا، لوگوں کے درمیان تبادلوں کی حمایت کرنا، سالمیت پر مبنی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دینا اور ادارہ جاتی تعمیر کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔

چین کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں سال بی آر آئی کی دسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران، اس اقدام کے تحت نئے ہوائی اڈے اور بندرگاہیں، ریلوے، سڑکیں اور صنعتی پارک تعمیر کیے گئے ہیں، جس سے نئی اقتصادی راہداریاں اور ترقی کے نئے ڈرائیور پیدا ہوئے ہیں۔پاکستان میں سی پیک کے تعمیراتی منصوبے ،چین۔لاؤس ریلوے، جکارتہ۔بانڈونگ ہائی اسپیڈ ریلوے اور مومباسا۔نیروبی اسٹینڈرڈ گیج ریلوے جیسے اہم منصوبوں نے بی آر آئی ممالک کو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو بہتر بنانے، رابطے کو فروغ دینے، لوگوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے اور ترقیاتی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔جیسا کہ ایک چینی کہاوت ہے ، “سڑک کی تعمیر خوشحالی کی جانب پہلا قدم ہے۔اسی تصور کی روشنی میں دنیا نے دیکھا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر بی آر آئی ممالک  بالخصوص خشکی سے گھرے کچھ ممالک کے لئے چین نے بنیادی ڈھانچے اور نقل و حمل کے انتہائی شاندار منصوبے متعارف کروائے ہیں، بی آر آئی منصوبے ان کے ترقیاتی مطالبات کو درست طور پر پورا کرنے اور انہیں نئے مواقع فراہم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوئے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ عالمی رابطوں کو مزید فروغ دینے کے لیے چین وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں کے تحت اعلیٰ معیار کے تاریخی بی آر آئی منصوبوں کے قیام کے لیے متعدد اقدامات پر عمل پیرا ہے۔انہی اصولوں پر عمل پیرا رہتے ہوئے چین کی کوشش ہے کہ چین۔یورپ مال بردار ٹرینوں کی آپریشن کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے اور نیو انٹرنیشنل لینڈ سی ٹریڈ کوریڈور کی تعمیر میں تیزی لائی جائے، نیز بی آر آئی صنعتی اور سپلائی چین کو ہموار کرنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے بی آر آئی ممالک کے ساتھ مزید کام کے میکانزم قائم کیے جائیں.اس کے علاوہ گرین انفراسٹرکچر، گرین انرجی اور گرین ٹرانسپورٹیشن جیسے شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا بی آر آئی کے تحت گرین ڈیولپمنٹ کو فروغ دینے کے لیے چین کے نئے اقدام کی ترجیح ہے۔

اگلے مرحلے میں ، چین بی آر آئی ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل شعبے میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کو بہتر بنانے کے لئے سلک روڈ ای کامرس تعاون کو محور کے طور پر لے گا۔رواں ماہ کے اوائل میں جاری ہونے والے ایک وائٹ پیپر کے مطابق 2022 کے آخر تک چین نے 17 ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل سلک روڈ کی تعمیر اور 30 ممالک کے ساتھ ای کامرس تعاون پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔عہد حاضر میں ،سرحد پار ای کامرس ڈیجیٹل سلک روڈ کی ترقی کے لئے ایک اہم انجن ہے،  سلک روڈ ای کامرس مستقبل میں بہت سے بی آر آئی ممالک میں صارفین کی زبردست صلاحیت کی وجہ سے بڑے مواقع لا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین آئندہ گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو جیسے پلیٹ فارمز کا بھرپور استعمال کرے گا، سلک روڈ ای کامرس تعاون کے لئے پائلٹ زونز کی تعمیر میں تیزی لائے گا، اور ڈیجیٹل ادائیگی اور اسمارٹ لاجسٹکس جیسے نئے شعبوں کی ترقی کو فروغ دے گا، جو دیگر بی آر آئی ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link