دس سال کا  کم سن بی آر آئی ، نتائج اور اٹھان  کے اعتبار سے ایک پختہ کار انیشئیٹو ثابت ہورہا ہے || .تحریر : سارا افضل، بیجنگ

ایک دہائی کے مثبت نتائج کے بعد ، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اعلی معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔دس سال کسی بھی انیشئیٹو  یا منصوبے سے نتائج حاصل کرنے کے سلسلے میں بہت طویل عرصہ نہیں ہے اور پھر ایک ایسا انیشئیٹو جس کی تعمیر اور جس کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبوں کی تکمیل شراکت پر مشتمل ہو وہاں صرف ایک فریق کی سنجیدگی اور رفتار  سے مثبت نتائج نہیں ملتے ہیں بلکہ تمام فریقوں کا باہمی اعتماد اور انیشئیٹو کا آغاز کرنے والے ملک  کی ثابت قدمی ، اس کی ساکھ اور اس کے کام کا معیار، اعتماد سازی کی فضا قائم کرتے ہوئے اعلی نتائج کا باعث بنتا  ہے ۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو  دس سال کی مختصر مدت میں چین کا 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو  تعاون کے 200 سے زائد معاہدں پر  دستخط کرنا اور بی آر آئی تعاون نیٹ ورک  کایوریشین براعظم سے افریقہ اور لاطینی امریکہ تک وسیع ہونا   صرف اس انیشئیٹو پر ہی نہیں خود چین پر ان ممالک کے اعتماد کا ثبوت ہے اور ان دس سالوں میں چین نے اس اعتماد میں کمی نہیں آنے دی ہے۔

تیسرے بی آر آئی فورم برائے بین القوامی فورم سے شی جن پھنگ کا خطاب نہ صرف اب تک کے شاندار نتائج اور ان سے حاصل ہونے والے تجربے کی روشنی میں آگے بڑھنے کی تحریک دیتا ہے بلکہ  خطاب میں بی آر آئی میں  شریک ممالک کے ساتھ اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے مشترکہ حصول  کے لیے اٹھائے گئے آٹھ بڑے اقدامات کو تمام سنجیدہ حلقوں کی جانب سے بے حد سراہا جا رہا ہے ۔ یہ اقدامات بے یقینی اور چیلنجز کے اس دور میں ایک بڑے ترقی پذیر اور  ترقی کے میدان میں یقینی نتائج دینے والے  ایک ایسے  ملک کے اقدامات ہیں جس نے پہلے ہی ان دس سالوں میں اپنی ایک ساکھ اور اپنا اعتبار قائم کروا لیا ہے ۔ دس سال کے اس ایک دور کی تکمیل کے بعد تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے ترقی و تعمیر اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے  اور شی جن پھنگ  نے اپنے خطاب میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کے لئے چین کے جن آٹھ اقدامات کا اعلان کیا ہے ان کے بارے میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ کہ یہ اقدامات بی آر آئی کے مستقبل کی سمت کو سمجھنے کے لیے اہم ہیں ۔

ان اقدامات  کو پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے اقدام صدر شی جن پھنگ نے اعلان کیا کہ چین ایک کثیر الجہت بیلٹ اینڈ روڈ کنکٹیویٹی نیٹ ورک تعمیر کرے گا۔ چین، چین یورپ ریلوے ایکسپریس کی اعلی معیار کی ترقی کو تیز کرے گا، ٹرانس کیسپین بین الاقوامی نقل و حمل راہداری میں شرکت کرے گا اور چین یورپ ریلوے ایکسپریس تعاون فورم کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر یوریشین براعظم میں ایک نئی لاجسٹک کوریڈور تعمیر کرے گا جو براہ راست ریلوے اور سڑک نقل و حمل سے منسلک ہوگا۔

دوسرا، چین ایک کھلی عالمی معیشت کی حمایت کرے گا، 2024-2028 کے عرصے میں اشیاء اور خدمات میں اس کی مجموعی تجارت بالترتیب 32 ٹریلین امریکی ڈالر اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے،  چین سلک روڈ ای کامرس تعاون کے لئے پائلٹ زون قائم کرے گا، اور مزید ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدے کرے گا. اس اقدام میں سرمایہ کاروں کے لیے جو سب سے اہم بات ہے وہ یہ کہ شی جن پھنگ نے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی پر تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ سرحد پار خدمات کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اعلیٰ معیار کے مواقع کو مزید فروغ دینے، ڈیجیٹل اور دیگر مصنوعات کے لیے مارکیٹ تک رسائی بڑھانے اور سرکاری ملکیت کے اداروں، ڈیجیٹل معیشت، انٹلیکچوئل پراپرٹی اور سرکاری خریداری کے شعبوں میں اصلاحات کو گہرا کرنے کا بھی اظہار کیا۔

تیسرا اقدام یہ کہ چین بی آر آئی کے لیے عملی تعاون کرے گا۔ دستخط شدہ بڑے منصوبوں  کے ساتھ ساتھ ذرائع معاش کے “چھوٹے لیکن سمارٹ” پروگرامز  دونوں کو فروغ دے گا، انہوں نے مارکیٹ اور کاروباری آپریشن کی بنیاد پر بی آر آئی منصوبوں کے لئے مزید مالی معاونت کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چائنا ڈویلپمنٹ بینک اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف چائنا دونوں 350 ارب یوآن  کی فنانسنگ ونڈو قائم کریں گے اور سلک روڈ فنڈ میں اضافی 80 ارب یوآن شامل کیے جائیں گے جب کہ  پیشہ ورانہ تعلیی تعاون میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

چوتھا، چین ماحول دوست ترقی کو فروغ دینا جاری رکھے گا، گرین انفراسٹرکچر، گرین انرجی اور گرین ٹرانسپورٹیشن جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرے گا اور بی آر آئی انٹرنیشنل گرین ڈیویلپمنٹ کولیشن کی حمایت میں اضافہ کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ  چین 2030 تک شراکت دار ممالک کو ایک لاکھ تربیتی  مواقع فراہم کرے گا۔

پانچواں، چین، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو آگے بڑھانے کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ سائنس ، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی تعاون کے ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھے گا اور سائنس و  ٹیکنالوجی کے تبادلے پر پہلی بیلٹ اینڈ روڈ کانفرنس کا انعقاد بھی کرے گا۔اس کے علاوہ چین  اگلے پانچ سالوں میں بیلٹ اینڈ روڈ کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر  بنائی جانے والی مشترکہ لیبارٹریز  کی تعداد کو بھی بڑھا کر 100 کرے گا اور دوسرے ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کو چین میں قلیل مدتی پروگراموں پر کام کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔

چھٹا،افرادی  تبادلوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی اور  چین بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے ساتھ تہذیبوں پر بات چیت کو فروغ دینے کے لئے لیانگژو فورم کی میزبانی کرے گا۔سلک روڈ انٹرنیشنل لیگ آف تھیٹرز، سلک روڈ انٹرنیشنل آرٹس فیسٹیول، سلک روڈ کے عجائب گھروں کا بین الاقوامی اتحاد، سلک روڈ انٹرنیشنل الائنس آف آرٹ میوزیم اور سلک روڈ انٹرنیشنل لائبریری الائنس جو پہلے ہی قائم کیے جا چکے ہیں اور بے حد فعال بھی ہیں  ان  کے علاوہ چین نے سلک روڈ سٹیز انٹرنیشنل ٹورازم الائنس بھی شروع کیا ہے اور چینی حکومت کے سلک روڈ اسکالرشپ پروگرام کو  بھی جاری رکھا جائے گا

ساتواں، چین سالمیت پر مبنی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دے گا اور  بی آ ر آئی تعاون میں سالمیت کے فروغ کی خاطر تحقیق اور تربیت کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرے گا۔

آٹھواں، چین بین الاقوامی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لئے ادارہ جاتی تعمیر کو مضبوط بنائے گا۔ اس سالسلے میں چین توانائی، ٹیکس، مالیات، ماحول دوست ترقی، قدرتی آفات میں کمی، انسداد بدعنوانی، تھنک ٹینک، میڈیا، ثقافت اور دیگر شعبوں پر مشتمل کثیر الجہت تعاون کے پلیٹ فارمز کی تشکیل کو مضبوط بنانے کے لیے بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

تیسرے  فورم کے دوران مجموعی طور پر 458 نتائج برآمد ہوئے جن میں بین الاقوامی تعاون کی تجاویز، کثیر الجہتی تعاون کے نتائج کی دستاویزات، عملی تعاون کے منصوبے اور دوطرفہ تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ بی آر آئی کے دس سال مکمل ہونے اور  چین کے صدر شی جن پھنگ کا  تیسرے بی آر آئی فورم برائے بین الاقوامی تعاون سے کیا جانے والا خطاب اس انیشئیٹو کے مستقبل کی اٹھان اور اہداف کو متعین کرتا نظر آیاہے  اور گزشتہ دس سال کی کامیابیاں ،آنے والے وقت میں چین کے تعمیری کردار  پر دیگر ممالک کے اعتماد کو مزید مضبوط بنا رہی ہیں ۔

Sara
سارہ افضل، بیجنگ

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link