بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا نیا خاکہ۔ || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کا بیجنگ میں انعقاد کیا گیا جس میں 140 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کا خاکہ تشکیل دیتے ہوئے کلیدی خطاب کیا اور مخصوص ایکشن پلان کا اعلان کیا۔وسیع تناظر میں ،چینی صدر نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی ایک انتہائی نتیجہ خیز دہائی کے بعد اب اس اقدام کو ایک اور “سنہری دہائی” میں داخل کرنے کے لئے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں تمام ممالک کے لئے جدیدکاری کے حصول اور ایک کھلی اور جامع دنیا کی تعمیر کے لئے انتھک کوششیں شامل ہیں۔رابطہ سازی کو مزید بہتر بنانے سے لے کر کھلی عالمی معیشت کی حمایت تک، شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو اعلیٰ معیار اور اعلی سطح کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں لانے کے لئے آٹھ اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ جس میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کے سہ جہتی رابطے کے نیٹ ورک کی تعمیر ، کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کی حمایت ، عملی تعاون ، سبز ترقی کو فروغ دینا اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو فروغ دینا شامل ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف موجودہ سست رفتار عالمی معاشی بحالی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں ، بلکہ وقت کے رجحان اور تکنیکی ترقی کے مطابق بھی ہیں۔ان میں ٹھوس اقدامات اور طویل المیعاد میکانزم دونوں موجود ہیں، جو عالمی جدیدیت میں نئی رفتار پیدا کریں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عہد حاضر میں جدیدیت عوام کی خواہش اور ایک عالمی مسئلہ ہے۔ ماضی میں ایک طویل عرصے تک، بہت سے ترقی پذیر ممالک مغربی جدیدیت سے مرعوب نظر آئے، انہوں نے مغربی ماڈل کی پیروی بھی کی، اور ایک نیا راستہ تلاش کرنے کے خواہاں تھے. گزشتہ 10 سالوں میں مشترکہ طور پر “بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کے دوران، چین اور متعلقہ ممالک نے باہمی مفاد پر مبنی ٹھوس نتائج حاصل کیے ہیں.آج “بیلٹ اینڈ روڈ” ایک نئے نقطہ آغاز پر کھڑا ہے ، جو اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر سے تمام ممالک کو مشترکہ طور پر جدیدیت کا احساس دلانے کے لیے ایک مؤثر راستہ فراہم کرتا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے مشترکہ طور پر “بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کے لئے چین کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں، جس سے تقریباًایک ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تین ہزار سے زیادہ تعاون کے منصوبے تشکیل دیے گئے ہیں، شراکت دار ممالک میں چار لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، اور تقریبا 40 ملین افراد کو غربت سے نکالا گیا ہے.
اس وقت بین الاقوامی صورتحال میں گہری تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، مختلف ممالک میں غیر متوازن ترقی کا مسئلہ بدستور نمایاں ہے اور امیر اور غریب کے درمیان فرق اور شمال اور جنوب کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ اس تناظر میں صدر شی جن پھنگ کے “عالمی جدیدیت” کے ترقیاتی ہدف نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔اس ضمن میں چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ عالمی جدیدکاری کو پرامن ترقی کی جدیدکاری، باہمی فائدہ مند تعاون کی جدیدکاری، اور مشترکہ خوشحالی کی جدیدکاری ہونی چاہئے. یہی وجہ ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر کی دسویں سالگرہ کے موقع پر شی جن پھنگ نے بی آر آئی کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کا خاکہ تشکیل دیا ہے اور چین کے مخصوص ایکشن پلان کو آگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کیا، جسے “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کی منظم اپ گریڈنگ کہا جا سکتا ہے ہے۔شراکت دار ممالک نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا ہے کہ آئندہ سنہری دہائی میں ، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر تمام ممالک کے لئے مشترکہ طور پر جدیدیت کا احساس کرنے اور مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے نئے مواقع لائے گی۔