اسپیس سلک روڈ۔ || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ عرصے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے شراکت دار ممالک کی اقتصادی سماجی ترقی کو آگے بڑھانے میں ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے۔متعلقہ ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ کئی ایسے شعبہ جات ابھر کر سامنے آئے ہیں جن میں چین اور شراکت داروں کے درمیان وسیع تعاون بھرپور انداز سے فروغ پا رہا ہے، ان میں خلائی شعبے میں تعاون بھی ایک نمایاں باب ہے۔بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے درمیان سیٹلائٹ اور گراؤنڈ اسٹیشنوں کے ذریعہ بنائے گئے ایک سروس نیٹ ورک ” اسپیس سلک روڈ” نے مقامی لوگوں کو بہتر فائدہ پہنچانے کے لئے خلائی صنعت کو فروغ دیا ہے۔
چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن (سی اے ایس سی)، جو ملک کی خلائی صنعت میں معروف ادارہ ہے، نے بی آر آئی پارٹنر ممالک کو سیٹلائٹ تحقیق، ترقی اور لانچ کی خدمات فراہم کی ہیں۔بولیویا کا مواصلاتی سیٹلائٹ، لاؤسیٹ۔1، چین فرانس میرین سیٹلائٹ اور پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ جیسے سیٹلائٹس کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا جا چکا ہے، جو مواصلات، زراعت، ثقافت اور تفریح، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیات کے شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔چین کی جانب سے بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے لیے لانچ کیے گئے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس نے موسم کی پیش گوئی، آفات کی روک تھام اور تخفیف اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے شعبوں میں بھی اہم مدد فراہم کی ہے۔مثال کے طور پر 29 اکتوبر 2018 کو لانچ کیا گیا چین فرانس میرین سیٹلائٹ دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا پہلا سیٹلائٹ ہے۔ یہ سیٹلائٹ ہوا اور بلند سمندری لہروں والے علاقے میں اعلیٰ درستگی کا حامل ڈیٹا فراہم کر سکتا ہے۔سیٹلائٹ ڈیٹا کو دنیا بھر کے سائنسدان اور ماہرین پیش گوئی کے لیے شیئر اور استعمال کرسکتے ہیں ، جو سمندرکی لہروں میں تبدیلی کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ سمندر میں جہازوں کی نیویگیشن سیفٹی، سمندری آفات کی روک تھام اور تخفیف، وسائل کے سروے، اور عالمی موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق کے لئے بنیادی معلومات فراہم کرتا ہے.
بی آر آئی پارٹنر ممالک کے لئے اسپیس مصنوعات اور خدمات فراہم کرنے کے علاوہ ، چین کی ایرو اسپیس انڈسٹری مقامی صلاحیتوں کو بھی تربیت دے رہی ہے ، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دے رہی ہے اور ایرو اسپیس کی ترقی کے لئے مقامی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کر رہی ہے۔چائنا اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی نے رواں برس جون میں مصر میں سیٹلائٹ اسمبلی، انضمام اور ٹیسٹ (اے آئی ٹی) مرکز کا منصوبہ مکمل کیا ، جس سے مصر سیٹلائٹ اے آئی ٹی صلاحیتوں کا حامل پہلا افریقی ملک بن گیا ہے۔چین اور مصر کی جانب سے مشترکہ طور پر ڈیزائن اور تیار کیے گئے دو مصنوعی سیاروں نے حال ہی میں مرکز میں مختلف تجربات اور حتمی اسمبلی مکمل کی ہے۔یہ مرکز مصر کے لیے اپنی سیٹلائٹ انڈسٹری کی ترقی کے لیے پہلا قدم ہے اور اس سے مصر افریقہ میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کی منتقلی میں قائدانہ کردار ادا کر سکے گا۔چائنا اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ایک شاخ”اسپیس اسٹار ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ”، لاؤسیٹ ۔1 سیٹلائٹ کی آپریٹر ہے. اس نے نہ صرف سیٹلائٹ ٹریکنگ ، ٹیلی میٹری اور کمانڈ ، اور گراؤنڈ ایپلی کیشنز میں پیشہ ور افراد کی تربیت میں لاؤس کی مدد کی ہے بلکہ ایک مقامی ٹیم بھی تشکیل دی ہے ، جس میں ٹیم کے تقریباً 90 فیصد ارکان لاؤس سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ کمپنی بولیویا، یوراگوئے اور بوٹسوانا میں موبائل موسمیاتی اسٹیشن کے منصوبے اور ایتھوپیا میں ایک ریموٹ سینسنگ مائیکرو سیٹلائٹ پروجیکٹ بھی چلا رہی ہے۔ اس نے لاؤس، میانمار، بنگلہ دیش اور پاکستان جیسے آٹھ ترقی پذیر ممالک کے انجینئرز کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لئے آن لائن تربیتی کورسز کا انعقاد بھی کیاہے۔
ون ٹو ون تعاون کے ساتھ ساتھ، چین تمام بیلٹ اینڈ روڈ پارٹنر ممالک کو خدمات فراہم کرنے کے لئے اپنی خلائی مصنوعات کی وسیع لائنوں کو بھی استعمال کرتا ہے۔بیدو۔3 نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم اس کی ایک مثال ہے۔ 31 جولائی 2020 کو باضابطہ طور پر لانچ کیا گیایہ سیٹلائٹ سسٹم اب تک بی آر آئی پارٹنر ممالک سمیت 230 سے زائد ممالک اور خطوں میں 1.5 ارب سے زائد صارفین کو تیز رفتار پوزیشننگ اور اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کرچکا ہے۔
بیدو پر مبنی خدمات کو آسیان ممالک، جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا، مشرقی یورپ اور افریقہ میں کامیابی کے ساتھ لاگو کیا گیا ہے تاکہ مقامی اقتصادی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کیا جا سا سکے۔
سعودی عرب میں اس سیٹلائٹ سسٹم کا استعمال سروے اور نقشہ سازی کے لئے جغرافیائی معلومات جمع کرنے، شہری میونسپل انفراسٹرکچر کی ترقی میں مدد کرنے اور صحرا میں اہلکاروں اور گاڑیوں کی ٹریکنگ کی سہولت فراہم کرنے میں کیا گیا ہے۔لبنان میں، بیروت بندرگاہ کے ٹرمینل کے تعمیراتی سروے میں بیدو ہائی پریسیشن سروس کا اطلاق کیا گیا ہے۔تاجکستان کی ساریز جھیل میں ڈیم نے سیٹلائٹ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے ڈیم اور مقامی لوگوں دونوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے ملی میٹر سطح کی درستگی کے ساتھ ڈیم کی کی نگرانی کی ہے۔برکینا فاسو میں کووڈ 19 وبائی صورتحال کے دوران تعمیر کیے گئے ایک اسپتال نے تعمیراتی سروے اور نقشہ سازی میں بیدو ہائی پریسیشن سروس کا استعمال کیا اور یہ سروے صرف چھ دنوں میں مکمل ہوا، جس سے تعمیراتی مدت نصف سے بھی کم ہو گئی۔چین کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ اسپیس صنعت کے مثبت اثرات کو مضبوط کرنا جاری رکھے گا اور اسپیس مصنوعات، خدمات اور مربوط عوامل کی ایک سیریز کے ذریعے بی آر آئی شراکت دار ممالک میں لوگوں کو بہتر خدمات فراہم کرتا رہے گا۔